یونی ورسٹی میں مطالعہ میں مصروف تھا کہ عظمت ملک نے معروف صحافی احمد نورانی پر حملہ کی اطلاعات کی خبر دی معروف صحافی انصار عباسی نے بھی بذریعہ ٹوئیٹر تصدیق کی ۔ احمد نورانی معروف صحافی رحمت علی رازی کے بھتیجے ہیں بہاولپور سے تعلق رکھتے ہیں اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں مختلف اخبارات میں کام کرنے کے بعد جنگ اخبار کے تحقیقاتی سیل سے وابستہ ہوگئے
میرے دوستوں نوخیز ساہی عثمان منظور عظمت ملک اور عمر چیمہ کے توسط سے تعارف ہوا ان کے خیالات میں لچک نام کی چیز نہیں ہوتی اپنے موقف پر ڈٹ کر کھڑے رھنا ان کی شخصیت کا خاصہ ہے پہلی ملاقات سے لے کر کل تک میں نے ان سے مختلف قومی اور سیاسی معاملات پر شدید اختلاف کرتا لیکن اس شخصی اختلاف کو ھم دونوں نے ذاتی مراسم کی راہ میں حائل نہ ہونے دیا رمضان المبارک میں ھم دوست رات گئے تک فٹبال کھیلتے اور پھر سحری تک ایک دھواں ٹاک شو کی طرح محفل جمتی عمار مسعود اعظم خان قمر زمان راجہ فیصل اور کتنے ہی صحافی دوست ایک دوسرے کی رائے سے اختلاف کرتے لیکن پیار محبت سے جدا ہوتے ۔
احمد نورانی انسان دوستی اور جمہوریت آئین اور قانون کی بالادستی پر پختہ یقین رکھتا ہے وہ پاکستان کو ایک قومی سلامتی کی ریاست کے بجائے فلاحی ریاست دیکھنا چاہتا ھے احمد نورانی نے آج تک کسی این جی او اور غیر ملکی حکومت سے مالی امداد نہیں لی والد محترم کی وفات کے بعد اپنی گھریلو ذمہ داریوں سے بطریق احسن نبرد آزما رھا ۔
چھوٹے بہن بھائیوں کی تعلیم و ترقی کے بارے میں فکرمند رھتا وہ صحافت کے عوض مالی منفعت تو دور کی بات ھے کسی سے کھانا کھانے کا بھی روادار نہیں آج تک کسی حکمران سے پلاٹ تو کیا کسی بیرون ملک سرکاری دورے پر بھی نہ گیا ۔اس کی خبر جب درست ثابت نہ ہوتی تو وہ اپنے قارئین سے معافی بھی مانگ لیتا کسی طاقتور دلیل کے سامنے کئی دفعہ احمد نورانی نے اپنا موقف تبدیل کیا آخر اس احمد نورانی کو دلیل سے قائل کرنے کے بجائے تشدد کرنے کی کیا ضرورت تھی اور پھر پوری دنیا میں آزادی صحافت کے حوالے سے پاکستان کی بدنامی کا سبب بننے والے وہ نامعلوم افراد پاکستان کے دوست نہیں ہوسکتے ۔