آخرپر چند سوال

سب سے پہلے مبارکباد۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ اس کے قارئین اور ادارتی صفحہ کو کہ ظفر محمود بھی اس خوب صورت قافلے میں شامل ہوگئے۔ بندہ جب تک بیوروکریٹ رہا، باوقار، شاندار اور دیانتدار، خوب صورت لکھاری، بہترین انسان اور ایسا دوست جس پر فخر کیا جاسکے۔ وعلیکم ٹو دی شو ظفر محمود۔دوسری مبارکباد کے پی کے کے غیور باشعور عوام کو جنہوںنے تحریک انصاف کے خلاف جید قسم کے سہ فریقی اتحاد کو شکست فاش دے کر پوری قوم کو بروقت یہ پیغام دیا کہ پی ٹی آئی بہترین ہو نہ ہو، ناتجربہ کاری کے باوجود باقی سب سے بدرجہا بہتر ہے۔ نتیجہ معنی خیز ہے۔پی ٹی آئی 47586ووٹن لیگ 25267ووٹاے این پی 25141ووٹپیپلز پارٹی 12802ووٹتحریک لبیک 9169ووٹجماعت اسلامی 7241ووٹملی مسلم لیگ 4116ووٹن لیگ پیپلز پارٹی کے پیچھے پیچھے اسی انجام کی طرف رواں دواں ہے لیکن کمال، نہ پیپلز پارٹی کو سمجھ آرہی ہے نہ ن لیگ کو جلدی سمجھ آئی گی کہ ویسے عروج کے بعد ایسے زوال کی سمجھ آنا واقعی بہت مشکل ہے لیکن جہاں عثمانیوں، مغلوں، صفویوں، امیہ اور عباسیہ کے نام و نشان اس طرح مٹے کہ ان کے وارث ڈھونڈے سے نہیں ملتے وہاںیہ بیچارے کس شمار قطار میں۔ البتہ زور پورا لگا رہے ہیں، ایک کے بعد دوسرا بلف مثلاً میڈیا میں یہ شوشا چھوڑا کہ ’’نیب‘‘ کی انکوائری ٹیم لندن سے خالی ہاتھ واپس آگئی۔ فوراً بعد ’’نیب‘‘ کی وضاحت آگئی کہ ان کی کسی ٹیم نے لندن کا دورہ ہی نہیں کیا۔ پہلو بہ پہلو یہ خبر بھی چل رہی ہے کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کی ملکیت کے ثبوت مل گئے ہیں لندن میں 5گواہ منتظر ہیں جن کے بیانات قلمبند کرنے اور دستاویزی ثبوت لینے ٹیم آئندہ ہفتے جائے گی۔ دروغ برگردن اخبار، ترجمان نیب کا کہنا ہے ڈی جی سمیت تحقیقاتی افسران پر دبائو ڈالنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں۔ حربوں میں سے ایک یہ کہ ترقیاتی کاموں کی آڑ میں صرف 5ن لیگی ارکان اسمبلی کو 70کروڑ روپیہ، دان کردیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر رانا مشہودکے حلقہ میں سیوریج سسٹم بچھانے کیلئے 20کروڑ، ایم این اے ملک ریاض، خواجہ عمران نذیر کے حلقوں کیلئے 30کروڑ روپے مختص کردیئے گئے۔ ایم این اے روحیل اصغر اور ایم پی اے وحید گل کے حلقوں میں 20کروڑ روپے کے ترقیاتی کام ہوں گے۔ واسا نے تمام منصوبوں کی پری کوالی فیکیشن کیلئے ٹینڈر طلب کر لئے۔ یہ سلسلہ بدترین ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے متعارف کرایا تھا جسے جمہوریوں نے تبدیل کرنے کی زحمت نہیں کی کہ پاکستان کچھ لوگوں کیلئے حلوائی کی دکان ہے جس پر نانا، دادا کی فاتحہ بھی جمہوریت کا وہ حسن ہے جس پر آنکھ نہیں ٹکتی۔کسی نجی ٹی وی چینل پر یہ سن کر قطعاً حیرت نہیں ہوئی کہ مریم میڈیا سیل کے گرفتار شدگان نے خاصے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں اور یہ سب کے سب پورس کے ہاتھی بننے پر تیار ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں تنخواہیں بھی ٹیکس پیئر کے پیسوں سے دی جاتی تھیں اور جن کی بیروزگاری کو بے رحمی سے استعمال کیا گیا۔ متعلقہ لوگوں سے گزارش ہے کہ ان مظلوموں پر ہتھ ہولا رکھیں۔ جوانی میں بیکاری اور بے روزگاری سے بڑھ کر امتحان اور عذاب کوئی نہیں۔ یہ تو خودکش بمباری تک لے جاتی ہے، یہ تو ’’سادہ‘‘ سا کام تھا۔ یہ صرف معمولی سے ’’آلات‘‘ ہیں جنہیں ہوس اقتدار نے سفاکی سے استعمال اور ایکسپلائٹ کیا۔ یہ سارے بیچارے ظفر حجازی ہیں لیکن نہیں کہ ظفر حجازی گھاگ، تجربہ کار، سینئر اور متمول آدمی تھا جو مکروہ ترین واردات میں سوچ سمجھ کر شامل ہوا۔ اس پر بھی سنا ہے فرد جرم عائد ہوگئی ہے اور وہ بھی جرائم پیشہ لوگوں کی طرح صحت جرم سے انکاری ہے لیکن کب تک؟ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ اگر یہ سارا پراسیس کسی منحوس NROکی بھینٹ نہ چڑھا تو اس معاشرہ کا رخ بدل جائے گا۔ ڈاکو ڈکیتی اور ٹھگ ٹھگی سے پہلے سو بار سوچیں گے اور یہی کیفیت ان کے سہولت کاروں کی ہوگی جو میرٹ نہیں ذاتی مفاد کیلئے پالتو جانوروں سے بھی بدتر طریقے سے ’’بی ہیو‘‘ کرتے ہوئے ایک لمحے کیلئے نہیں سوچتے کہ چند ہڈیوں چھیچھڑوں کیلئے ملک و قوم کا کتنا نقصان کررہے ہیں۔یہ تو ہوگئیں ’’حالات حاضرہ‘‘ کی چند جھلکیاں اور اب آخر پر قارئین سے چند سوال جن کے جوابوں کا انتظار رہے گا۔کیا موجودہ جمہوریت کے درجات بلند ہونے والے ہیں؟کیا اس سسٹم کی بھینگی آنکھوں میں سرمچو پھرنے والا ہے؟کیا گندے برتن قلعی کرانے کا وقت آگیا؟کیا ہماری اجتماعی قسمت کی کپاس اجاڑنے والی جمہوری سنڈی کیلئے کوئی سپرے تیار ہوچکا؟کیا سسٹم کے سانڈے کا تیل نکالنے والے آگئے؟صوفہ سیٹ کی صرف صفائی ہوگی، پوشش تبدیل ہوگی یا صوفہ سیٹ بھی بدلیں گے؟ان کے منحوس ماتھوں پر ٹھنڈی پٹیاں رکھنے کے دن کب آئیں گے؟کبھی گندے اور صاف انڈوں میں بھی فرق کیا جائے گا یا نہیں؟گواچے لونگ کے ساتھ ساتھ گواچے لاکٹ، گواچے کنگنوں، گواچے آویزوں کی ایف آئی آر کب درج ہوگی؟’’تھیف آف بغداد‘‘ نہیں ….’’گاڈفادر آف پاکستان‘‘ کو نیا NROتو نہیں ملے گا؟پریشر ککر پھٹنے میں کتنی دیر ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے