ایپل آئی فون میں اردو نستعلیق کی آمد کیسے ہوئی؟

ویسے تو پاکستان میں ایپل ڈیوائسز کو استعمال کرنے والوں کی تعداد محدود ہے مگر دنیا کی اس بڑی ٹیکنالوجی کمپنی نے پہلی بار اردو کے نستعلیق فونٹ کو اپنے آئی او ایس 11 آپریٹنگ سسٹم کا حصہ بنالیا ہے۔

اس کا کریڈٹ مدثر عظیمی کو ملنا چاہیے جو آئی او ایس ایپ اردو رائٹر کے تخلیق کار ہیں جبکہ یوزر ایکسپرینس ڈیزائنر بھی ہیں جنھوں نے 2014 میں سوشل میڈیا مہم چلائی تھی تاکہ ایپل کو اس کی ڈیوائسز کے اردو کی بورڈ میں نستعلیق فونٹ کو شامل کرنے کے لیے تیار کیا جاسکے۔

مدثر عظیمی بنیادی طور پر کراچی کے علاقہ لائٹ ہاوس سے تعلق رکھتے ہیں اور 2002 میں امریکا منتقل ہوگئے تھے اور جب سے سان فرنسسکو میں مقیم ہیں۔

جیسا اوپر ذکر کیا جاچکا ہے کہ وہ یوزر ایکسپرینس ڈیزائنر ہیں اور امریکا کے سب سے بڑے بینک Wells Fargo میں ملازمت کررہے ہیں تاہم فارغ وقت میں جب بھی موقع ملتا ہے، تو وہ اردو زبان کو جدید دور میں متعارف کروانے سے متعلق جو بھی چلینجز اور سہولیات ہیں، ان پر ریسرچ کرتے ہیں۔

اس سے ہٹ کر انہیں کیمپنگ اور ہائیکنگ کا شوق ہے جبکہ کوئی بھی پاکستانی کڑک چائے اور برنس روڈ کے بن کباب پیش کردے تو اس کے دوست بننے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

انہیں سان فرنسسکو بھی پسند ہے، اس حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ ‘سان فرانسسکو کے گولڈن گیٹ برج پر میں جتنی دفعہ بھی جاتا ہوں وہ مجھے ایک نئے زاویے سے اور اچھا لگتا ہے’۔

مدثر عظیمی نے غالب کے ديوان اور شيخ سعدی کے دبستان سے ايپل کی سکرين تک نستعليق کے سفر کی کہانی سنائی۔

مدثر عظیمی نے بتایا کہ ’جب اللہ نے مجھے 2008 میں پہلی اولاد سے نوازا تو، اس وقت میرے ارشد بھائی جو میرے لیے میرے بڑے بھائی، دوست، استاد اور ابو کی طرح ہیں، جنہیں میں اپنا گاڈفادر بھی کہتا ہوں، انھوں نے کہا کہ اپنی اولاد کو وہی زبان سکھانا سب سے پہلے جو تم اپنے گھر میں بولتے ہو، ورنہ اگر تم مستقبل میں دس بیس ہزار ڈالر خرچ کرو گے، تب زبان اس طرح دل میں نہیں اترے گی جیسے بچپن میں دل میں اتر جاتی ہے‘۔

اپنے بھائی سے جڑا ایک اور قصہ سناتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’2008 سے 2011 کے درمیان میں نے بچوں کی ایپس پر توجہ دی اور جب وہ مارکیٹ میں آگئیں تب جا کر ارشد بھائی نے مجھ سے معصوم سا سوال کیا کہ یار مدثر میری رومن اردو بہت خراب ہے اور ایپل آئی فون پہ کوئی اردو کی بورڈ بھی نہیں ہے، ایک experience user کی طرز فکر رکھتے ہوئے، میرے لیے یہ ایک چیلنج ثابت ہوا، اور جب مسئلہ آپ کے بہت نزدیک ہو، تو پھر حل کے لیے آپ کی جدوجہد کا رنگ جنون کی حد تک ہوتا ہے اور ویسے بھی جب سے امریکا آیا ہوں، ایک بات پہ غور ضرور کیا ہے کہ دوسرے کلچر کے لوگ اپنی زبان سے دور نہیں ہوئے اور ان کی اولادیں امریکا میں پیدا ہو کر بھی اپنی زبان اور ثقافت کی اتنی ہی قدر کرتی ہیں، جتنی امریکی کلچر کی‘۔

مدثر نے مزید بتایا کہ ’میں نے ارشد بھائی سے کہا کہ آپ مجھے ایک دن دیں، ہم prototype بناتے ہیں اور دیکھتے ہیں، پھر ایک دن میں ہم نے ایک ایپ کی بنیاد رکھ دی، جسے اردو رائٹر (Writer Urdu) کا نام دیا اور اس کا کی بورڈ میں نے بنایا تھا۔ جب کہ اس وقت کوئی بھی سسٹم لیول پر iPhone/iPad پر ایسا کی بورڈ نہیں تھا۔

اس وجہ سے ہماری ایپ کی download کافی بہتر ہوگی اور تو اور ٹوئٹر اردو سروس نے ہماری ایپ کے بارے میں ٹویٹ کیا کہ اگر آپ کو اردو میں ٹویٹ کرنی ہے تو Writer Urdu کا استعمال کریں، اس ایپ میں کی بورڈ کا ڈیزائن میں نے بنایا تھا اور مزے کی بات یہ ہے کہ جب ایپل نے جب صرف اپنا کی بورڈ سسٹم لیول پر متعارف کروایا تھا، اس کا ڈیزائن ہمارے کیبورڈ سے 98% مطابقت رکھتا ہے‘۔

انہوں نے اپنی ایپ کے حوالے سے مزید کہا کہ ’میرے دوست، صارفین اور پارٹنرز نے ایک بات ضرور کہی تھے کہ تم نستعلیق میں اردو کو کیوں ڈسپلے نہیں کرواتےِ؟ میرا اس وقت بھی یہی کہنا تھا کہ جب تک یہ سسٹم لیول پہ نہیں آئے گی تب تک فائدہ نہیں ہے، کیوں کہ صرف Writer Urdu میں اس کا ڈسپلے ہو، اس سے بات مکمل نہیں ہوگی۔

لیکن، ایک بات ضرور ہوئی وہ یہ کہ ”Writer Urdu“ کی کامیابی کی وجہ سے ایپل نے iPhone/iPad میں سسٹم لیول پر اردو کی بورڈ متعارف کروا دیا۔ جس کہ بعد ہم نے ”Writer Urdu“ پر کام کرنا بند کردیا کیوں کہ پہلا قدم اردو کا جدید موبائل فون پر آنا تھا، اور اس کا سہرا ہماری ایپ”writer Urdu” کے سر ہی جاتا ہے‘۔

مدثر نے 2013 کے ایک مضمون کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس سال علی اعتراز نامی ایک شخص کا آرٹیکل آیا تھا، جس کا ٹائٹل ’ڈیتھ آف اردو اسکرپٹ‘ (Script Urdu of Death) تھا، اس مضمون میں انہوں نے بات بالکل درست کہی تھی کہ اردو کی اصل روح نستعلیق ہے اور اس کو آج تک کسی نے صحیح طریقے سے متعارف نہیں کرویا۔ میں نے علی اعتراز سے ملاقات کی اور کہا کہ اس کو سسٹم لیول پر لانا ہوگا اور اس کے لیے فیس بک اور ٹوئٹر سے نہیں بلکہ ایپل اور گوگل سے بات کرنی ہوگی۔

جس کے بعد میں نے ایک تجربہ کیا اور مجھے نستعلیق لانے میں سو فیصد کامیابی ہوئی، 2014 میں اسٹو جابز کی تیسری برسی کے موقع پر میں نے ایک خط لکھا جو پوسٹل میل، ای میل اور meidum.com کے ذریعہ پبلش کیا اور سوشل میڈیا پر بھی اپنی تحریک شروع کی، اس کا ٹیگ #NastaleeqItApple تھا۔

پھر مجھے ایپل کے سی ای او ٹم کوک کی طرف سے کال آگئی اور کنفرم کرنے کے لیے ای میل بھی کی گئی اور کیس نمبر بھی الاٹ کیا گیا۔ 2015 میں جب IOS 9 beta صرف ڈویلپرز کے لیے متعارف ہوا تو اس میں نستعلیق کو شامل کیا گیا تھا۔ لیکن، پھر اس کو پبلک ورژن میں سے ہٹا دیا گیا، کیوں کے اس میں کافی مسئلے تھے۔ لیکن میں نے اپنی کوشش جاری رکھی اور ہر سال اسٹیو جابز کی برسی پہ ٹم کوک کو خط لکھتا رہا‘۔

ان کے مطابق ’جب جون 2017 کا سورج طلوع ہوا تو، مجھے یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ ہمارے برش نے اب مضبوط جڑ پکڑ لی ہے، مجھے یہ سن گن ملنا شروع ہوگئی کہ نستعلیق اب ہمیشہ کے لیے جلوہ افروز ہونے والی ہے اور 11 iOS اس طرف پہلا قدم ہے۔ پھر Sierra High macOS کہ beta میں بھی جلوہ افروز ہوگیا اور جب ستمبر 2017 کو پبلک کے لیے ریلیز ہوا تو، دنیا نے دیکھا کہ اردو اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ دنیا کے جدید ترین موبائل میں جگمگا رہی تھی‘۔

اس مہم کے آغاز میں کارپوريٹ دنيا کے جغادريوں سے واسطہ پڑنے پر آنے والی مشکلات کے حوالے سے مدثر عظیمی نے بتایا کہ ’ان کی جانب سے تو مشکلات نہیں ہوئیں، بلکہ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اردو کے ساتھ اردو بولنے والے یتیموں جیسا برتاؤ کرتے ہیں، چینی، جاپانی، ہندوستانی، روسی، یہ لوگ امریکا آ کر بھی اپنی زبان کو نہیں چھوڑتے اور ہم اپنے ملک میں رہ کر اس کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں۔ کارپوريٹ دنيا کے جغادری اس وقت سنے گیں جب ہم خود کچھ کریں گے اور میری کاوش اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ایپل نے ہماری ایپ اردو رائٹر دیکھی تو ان کو اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ اس کی ڈیمانڈ کتنی ہے۔ ہمارے ایپ کے کل ڈاون لوڈ 150,000 تھے‘۔

مدثر کے مطابق ’جب تک ہم خود سے کچھ نہیں کریں گے کوئی اور ہمیں پوچھے گا بھی نہیں، بلکہ ہمیں دوسروں کی ہی سننا پڑے گی‘۔

نستعليق کا ايپل کی اسکرين پر پہنچنے کے بعد لوگوں کا ردِعمل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’95 فیصد لوگوں کا ردعمل ٹوئٹر پر دیکھنے کو ملا، وہ کافی مثبت تھا اور جو لوگ مجھے یہاں سان فراننسکو بے ایریا میں ملے ہیں انہوں نے بھی مجھے سراہا ہے اور شمالی امریکا کی اردو اکیڈمی نے مجھے اپنے خیالات کے اظہار کا موقع بھی دیا تھا۔ سب سے زیادہ خوشی میرے گاڈفادر ارشد بھائی کو ہوئی اور انہوں یہ کہا تھا کہ بس جس چیز کا جنون ہے اس میں لگے رہو، اپنے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے‘۔

پاکستان ميں ايپل کی مصنوعات کا استعمال ايک محدود طبقہ کرتا ہے جبکہ اينڈرائيڈ اور ونڈوز صارفين کی تعداد زيادہ ہے

ان موبائل فونز پر نستعليق متعارف کروانے کيلئے مدثر کہتے ہیں کہ ’میں گوگل کے پیچھے پڑا ہوں اور اس کے سی ای او سندر پچائی کو #NastaleeqItGoogle کے ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ بھی کرتا ہوں اور ان کو خط بھی لکھ چکا ہوں، مجھے امید ہے کہ وہ بھی اس فونٹ کو جلد انڈرائیڈ پر لے کر آجائیں گے‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے