سررہ گزر کرپشن کے خلاف جاگ اٹھا ہے سارا جہان

پیرا ڈائز لیکس، شوکت عزیز، ایاز نیازی، ملکہ برطانیہ الزبتھ، ٹلرسن بھی آف شور کمپنیوں کے مالک، جبکہ سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈائون، ولید طلال سمیت 11شہزادے 4موجودہ، 34سابق وزراء گرفتار بیرون ملک فرار روکنے کے لئے نجی پروازوں پر پابندی، اکائونٹس منجمد کرنے کا فیصلہ۔ اب تو کسی کو کوئی گلہ نہیں ہونا چاہئے کہ کرپشن کے خلاف جاگ اٹھا ہے سارا جہان، پاناما لیکس سے آغاز ہوا، پیرا ڈائز لیکس بھی منظر عام پر اور سعودی عرب میں شاہی خاندان سمیت کئی سابق اور موجودہ وزراء کے خلاف کریک ڈائون نے یہ ثابت کر دیا کہ پوری دنیا کی دولت آل ورلڈ ایلیٹ کی تجوریوں میں منجمد ہو کر رہنے کا خطرہ پیدا ہو گیا، ہمیں دوسروں سے کیا غرض ہمارے اپنے ہاں بہت سارے افراد کے نام بھی فہرست میں شامل نکلے، انسانی دنیا کا چند انسانوں کے ہاتھوں اس بڑے پیمانے پر استحصال پہلی بار سامنے آیا۔ دراصل یہ ہے وہ ظلم جس بارے کہا جاتا ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے، اب یہ وقت ہے کہ دنیا بھر کے عوام جن کی دولت لوٹ کر چھپانے والوں کو اپنی گرفت میں لیں، اور تمام ممالک کی اعلیٰ عدالتوں میں ان انسان دشمن افراد کا ایسا احتساب ہو کہ اگلے پچھلے حساب برابر ہو جائیں، ساری دنیا کے عوام کا حق مارا گیا ہے، اور یہ بات کہ سعودی عرب نے جو کریک ڈائون کرپشن کے خلاف کر دیا ہے وہ تو حرمین کی تطہیر کا آسمانی مشن لگتا ہے، ثابت ہو گیا کہ چوری سینہ زوری اب مزید ایک ساتھ نہیں چل سکے گی، اس دنیا میں اکثریت نے کمایا اور ایک اقلیتی عالمی اشرافیہ نے لوٹا، اب یہ کسی ایک ملک کا ’’کیوں نکالا‘‘ نہیں رہا، بلکہ عالمی ڈاکہ پکڑا گیا ہے، فہرستیں نام بنام طشت از بام ہو چکی ہیں، اب تو جواز رہائی بھی نہ رہا، انسانیت کے مٹھی بھر دشمنوں کے خلاف آسمانی فیصلہ آ چکا ہے، جو نام سامنے آئے ہیں، اور جس طرح سعودی رائل فیملی کا از خود احتساب ہونے لگا ہے، اس سے انصاف کو تقویت ملے گی، اور دنیا کو غربت و محرومی سے دوچار کرنے والے بچ نہ سکیں گے۔
٭٭٭٭

بوئی ہوئی فصلیں پک گئیں!
روئے زمین پر جن لوگوں کے ہاتھ میں انسانوں کی زمام آئی، وہ ایک آزمائش تھی، دولت و اقتدار کا نشہ عقل و خرد چھین لیتا ہے۔ فتنوں کے اس دور کو فتنے ہی ختم کر دیں گے، امریکہ میں چرچ پر فائرنگ سے 27افراد کا ہلاک ہونا اور یہ بھی معلوم ہو جانا کہ حملہ آور سفید فام امریکی تھا، ایک ایسا سوال ہے جو دہشت گردی کی جڑوں تک حقیقی رسائی ممکن کر دے گا۔ شاید اب وہ دور آ چکا ہے کہ چور چوری کے خلاف مزید کریک ڈائون ڈرامہ نہیں کر سکے گا۔ اب صیادوں کا اپنا پائوں دام میں آ گیا ہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا یہ دنیا شیشہ گھر ہے۔ ہر انسان کو ہاتھ کا پتھر ہاتھ سے چھوڑنا ہو گا، انسان انسان کے خلاف سازش کرے گا تو شعلہ اس کے گھر پہنچے گا، چرچ بھی اتنے ہی قابل احترام ہیں جتنی مساجد، لیکن اعدادوشمار جمع کئے جائیں تو مساجد پر حملوں کی تعداد اور اموات بہت زیادہ ہیں، جیسے انسانی دولت لوٹنے کھسوٹنے والوں کے نقاب اتررہے ہیں، جلد ہی دنیا کو دہشت گردی کا تحفہ دینے والے بھی بے نقاب ہونے والے ہیں بہرحال ٹیکساس کے ایک چرچ پر حملہ اور اموات پر نہایت افسوس ہے، کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے تو یہ ہزاروں انسانوں بلکہ مسلط کردہ جنگوں میں لاکھوں انسانوں کا قتل عام کسی نہ کسی آڑ میں خود قاتل کی گردن کو بھی دبوچ لے گا، فساد فی الارض لیکس بھی سامنے آئیں گی، اسلام کو بہت زیادہ بدنام کیا گیا، شاید اس کی حقانیت سے باطل خوفزدہ ہے۔ ایک پُر سکون انسانی دنیا کو چند انسانوں نے مالیاتی حیاتیاتی دہشت گردی کا گہوارہ بنا دیا ہے، شاید یہ صدی پردہ اٹھنے کی صدی ہے، ابھی شروعات ہے، شر کو شر ہی دفع کر دے گا، حق نمایاں ہو گا، صرف ان انسانوں کو اس گلوب میں اکاموڈیٹ کیا جائے گا جو صرف آدمی نہیں انسان بھی ہوں گے، یہ دہشت گردی نائن الیون سے پہلے کہاں تھی؟ اس پر غور کرتے رہنا چاہئے۔
٭٭٭٭

لاہورکو ٹائون پلاننگ کی ضرورت ہے!
لاہور کا نام ہی ایسا ہے کہ زبان پر آتے ہی رونق، خوشی، امن، اعتدال کی چمک چہرے پر آ جاتی ہے، ہاں یہ شہر ایسا ہی تھا، اور اسے پھر سے ایسا ہی ہونا چاہئے، اب اس کی آبادی اور آبادیاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ لاہور کا روئے نگاریں اپنی آب و تاب کھونے لگا ہے، یہ شہر کب کا اپنے کناروں سے اچھل کر باہر آ چکا ہے، اس لئے لاہور کو لاہور ہی رہنے دیا جائے، اس کی اصل حد بندی سے باہر کی آبادیوں کو ایک نیا شہر ڈیکلیئر کر دینا چاہئے جس کی اپنی الگ نظامت ہو، ویسے بھی ہمارے پیارے نبی ﷺ کا قول ہے کہ جب تمہارے شہروں کی آبادی بڑھ جائے تو نئے شہر آباد کرو، یہی نکتہ اقبال نے مسولینی کو بھی بتایا تھا اور اس نے اٹھ کر نام محمد ﷺ کو سلیوٹ کیا تھا، نہ جانے ہمیں کب وہ دانش نصیب ہو گی جو اپنی ذات سے بالاتر ہو، آج یہ مقام عبرت ہے کہ کرپشن کی دنیا بھر میں کثرت ہی کرپشن کے خاتمے کا سبب بن رہی ہے، بہر صورت ہم بات کر رہے تھے لاہور کو لاہور بنانے کی، شطرنج کی بساط میں بھی ایک خانہ خالی ہوتا ہے تاکہ مہرے چل سکیں مگر شہر لاہور کی بساط پر تو مہرے بھی جام ہوتے نظر آنے لگے ہیں، کاندھے سے کاندھا چھلنے کی پوزیشن بھی نہیں رہی ٹریفک سے سڑکیں پیک ہوں گی ٹریفک چلتی نظر نہیں آئے گی، اس لئے اب ضروری ہو گیا کہ اس شہر کی پرانی حدود سے باہر کے حصوں کو ایک نیا شہر بنا دیا جائے، یہاں کالونی سازی اس بے ڈھب انداز میں ہو رہی ہے کہ کہیں حکومت کی جانب سے ٹائون پلاننگ نظر ہی نہیں آتی، اب اس شہر کو بریک لگائی جائے، اور کوئی بھی نئی کالونی بنے تو اسے ایک اور شہر کا حصہ بنایا جائے، اگر موجودہ لاہور ہی کو یہیں پر مزید پھیلنے سے روک دیا جائے تو یہ شہر متحرک رہ سکتا ہے۔
٭٭٭٭

نواں تماشا
….Oسعودی اینٹی کرپشن کریک ڈائون اور پیرا ڈائز لیکس پوری دنیا کے افق پر نمودار،
اب کرپشن ہی کرپشن کو ختم کرے گی۔
….Oچوہدری برادران کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت شروع۔
آخر دو عدد مشہور زمانہ چوہدری بھی احتساب کی قدرے کند چھری تلے آ گیا۔
….Oماروی میمن کا اسحاق ڈار کی تیمار داری کے لئے لندن جانے کا فیصلہ۔
تیمار داری سنت ہے ماروی نے اچھا فیصلہ کیا مگر سنت ادا کرنے کے ساتھ فرض بھی ادا کرنا سنت ہے۔
….Oزرداری:نیب ملک بھر میں احتساب کا یکساں معیار اپنائے،
بات تو سچ ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ نیب کے نئے چیئرمین ان کی شکایت کا ضرور ازالہ کر دیں گے۔
….Oپٹرول ڈیزل مہنگائی کے خلاف پی پی کے شہر شہر مظاہرے،
عمران خان جو اتنے بڑے بڑے جلسے کر رہے ہیں، وہ مہنگائی کے خلاف بھی آوازبلند کریں، تیل مہنگا ہوتا ہے تو غریب عوام سے تیل نکلنے لگتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے