دہشت گردوں کی دہشت گردیاں جاری ہیں اور اب ان کا رخ براہ راست صحافیوں کی جانب ہے۔ پہلے تو دبے لفظوں میں میڈیا کو تنبیہ کی جاتی تھی لیکن اب تو دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں نے کھلے الفاظ میں صحافیوں کو نہ صرف نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی بلکہ بلوچستان میں متعدد پریس کلبوں کو بھی بزور طاقت بند کروا دیا۔
دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میڈیا صرف ایک رخ کی خبر دے رہا ہے جبکہ دہشت گردوں کا موقف نہیں بتا رہا ۔ سوچنے کی بات ہے کہ وہ لوگ جو ہمارے بیگناہ افراد کو نشانہ بناتے ہیں ، ہماری ماوں کی گود اجاڑتے ہیں ، ہماری بہنوں کے بھائی چھین لیتے ہیں، بوڑھے باپ کا سہارا بننے والے بیٹے کو اپنی گولیوں اور بم دھماکوں کا نشانہ بناتے ہیں کیا وہ لوگ اس قابل ہیں کہ انہیں ہمارے میڈیا پر جگہ بھی دی جائے ۔
کیا یہ لوگ اس قابل ہیں کہ ان کا موقف دنیا کو بتایا جائے یہ لوگ بم دھماکے کیوں کر رہے ہیں ۔ کیا یہ لوگ اس قابل ہیں کہ انکے مکروہ چہرے اور انکے بیانات ہمارے اخبارات کی یا چینلز کی زینت بنائے جائیں ۔
اپنی دہشت گردی کی وارداتوں کے بعد یہ لوگ چاہتے ہیں کہ انکے اس مکروہ فعل کو چینلز اور اخبارات پر انکے بیانات کے ساتھ نشر کیا جائے ۔ دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو یہ جان لینا چاہئیے کہ پاکستان کا کوئی بھی اخبار اور کوئی بھی چینل انکے کسی مکرہ بیان اور فعل کو جگہ نہیں دے سکتا۔
صحافت پاکستان میں جتنی غیر محفوظ ہے اتنی شاید کہیں اور نہیں ۔ پاکستان میں خبر دینے والے اکثر و بیشتر خود ہی خبر بن جاتے ہیں ۔ صرف بلوچستان ہی نہیں پورے پاکستان میں صحافیوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔
وزارت داخلہ کی جانب سے شائع ہونے والی فہرست کے مطابق پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی تعداد اکہتر ہے ۔ جس میں لشکر جھنگوی ، سپاہ محمد پاکستان ، جیش محمد ، لشکر طیبہ ، سپاہ صحابہ پاکستان ، تحریک جعفریہ پاکستان ، تحریک نفاذ شریعت محمد، تحریک اسلامی ، القاعدہ ، ملت اسلامیہ پاکستان ، خدام السلام ، اسلامی تحریک پاکستان ، جمیت الانصار، جماعت الفرقان ، حزب التحریر، خیرالنساء انٹرنیشنل ٹرسٹ جو کہ جماعت الدعوہ کا منحرف گرہ ہے ، بلوچستان لبریشن آرمی جو کہ بلوچستان کی علیحدگی کی تحریک بھی چلا رہی ہے ، اسلامک سٹوڈنتس موومنٹ آف پاکستان ، لشکر اسلامی، انصار السلام ، حاجی نامدار گروپ، تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان ریپلکن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان ، بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ ، بلوچستان مسلح دفاع تنظیم، شیعہ طلباء ایکشن کمیٹی گلگت، مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت، تنظیم نوجوانان اہل سنت گلگت، پیپلز امن کمیٹی لیاری ، اہل سنت والجماعت ، الحرمین فاونڈیشن، رابطہ ٹرسٹ ، انجمن امامیہ گلگت بلتستان ، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت، تنظیم اہلسنت والجماعت گلگت، بلوچستان بنیاد پرست آرمی، تحریک نفاذ امن ، تحفظ حدود اللہ ، بلوچستان واجا لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن پارٹی آزاد، بلوچستان یونائیٹڈ آرمی ، اسلام مجاہدین ، جیش اسلام ، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی ، خانہ حکمت گلگت بلتستان ، تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان موہمند ، طارق آفریدی گروپ، عبداللہ عزام برگیڈ، ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان ، اسلامک جہاد یونین، تھری ون تھری برگیڈ ، تحریک طالبان باجوڑ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر جو کہ حاجی نامدار گروپ کا ہی حصہ ہے ، بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن آزاد، یونائیٹڈ بلوچ آرمی، جئے سندھ متحدہ محاذ، داعش، جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی الا علمی ، انصارالحسین ، تحریک آزدی جموں اینڈ کشمیر، اسکے علاوہ وزارت داخلہ کی واچ لسٹ میں غلامان صحابہ ، معمار ٹرسٹ، جماعت الدعوۃ ، اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن شامل ہیں ۔
اسی کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے تحت الاختر ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے ۔ ایک اہم بات اگر ان تمام گروہوں کے ناموں پر نظر ڈالی جائے تو پہلا خیال جو دل میں آتا ہے وہ یہکہ شاید یہ تمام گروہ کوئی نہایت اہم مقصد کے تحت ہیں اور خلق خدا کی خدمت کرنے کی غرض سے ایسے نام رکحے گئے لیکن ان کے تمام کام تو خلق خدا سے نجات کے لئے ہیں ۔
انکا جب دل چاہتا ہے یہ انسانوں پر بموں کی بوچھاڑ کر کے اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں ہر گز دیر نہیں کرتے ۔ دنیا بھر کے سامنے ان مٹھی بھر لوگوں نے اسلام اور مسلمانوں کا نہ صرف نام خراب کیا بلکہ مسلمانوں پر ترقی کے راستے تک بند کروا دئیے ۔ یہ مٹھی بھر دہشت گرد جو اپنے ناموں سے یکسر مختلف ہیں اس زمین پر ایک بدنما داغ اور بوجھ کے سوا کچھ نہیں ۔ اور یہ طالبان جنکا بھیانک اور مکروہ چہرہ سب کے سامنے ایک کھلی کتاب کی مانند ہے سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان کے لوگوں کو ڈرا لیں گے ۔
یہ دہشت گرد سمجھتے ہیں کہ یہ اپنی گیڈر بھبکیوں سے پاکستان کے صحافیوں کو ، شہریوں کو اپنا غلام بنا لیں گے تو یہ انکی خام خیالی ہے ۔ دہشت گردوں کو یہ جان لینا چاہئیے کہ پاکستان کا ہر صحافی طالبان سمیت کسی کی دھمکی سے ڈرنے والا نہیں ہے ۔ اور وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کا ہر علاقہ دہشت گردی کے ناسور سے پاک ہو جائے گا۔ دہشت گردی کا کینسر اس ملک سے پاک آرمی کی جانب سے مسلسل کی جانے والی کیمو تھیراپی کے باعث جڑ سے ختم ہو جائے گا۔