سر رہ گزر

ایک رپورٹ ہے کہ بیروزگاری اور مہنگائی، کرپشن سے زیادہ بڑے مسائل ہیں، ایک نہر میں پانی نہ آئے، فصل سوکھ جائے تو یہ کہنا کہ فصل کی بربادی، نہر میں پانی کے نہ ہونے سے بڑا مسئلہ ہے کیا دماغ کا خلل نہیں؟ فصل کی بربادی کا باعث پانی کی عدم فراہمی ہے، اس لئے بڑا مسئلہ بھی یہی ہے اورپانی کا بندوبست کرنا چاہئے تاکہ فصل ہری بھری رہے، کرپشن نہ ہوتی تو اس ملک میں اتنا کچھ ہے کہ بیروزگاری ہوتی نہ مہنگائی، ہم ہمیشہ لکیر پیٹتے ہیں، سانپ نہیں مارتے، نتیجے کا انتظار کرتے ہیں، ہمت نہیں کرتے، پاکستان میں ام الخبائث کرپشن ہے، مسائل اس کے بال بچے، ماں کو مار دیتے تو یہ زہریلے بچے بھی نہ ہوتے، مسائل پیدا کرنے والی برائی کو جڑ سے اکھاڑ دیتے تو آج خوشحال ہوتے، آسیب دور نہیں کرتے اسکے سائے سے ڈرتے ہیں، قارون کا خزانہ بھی ہو اور کوئی روزانہ کی بنیادوں پر اس میں سے کچھ چوری کرتا رہے تو ایک روز وہ بھی خالی ہو جائے گا، 70برس کرپشن ہوتی رہی، اور پھر کہنا کہ کرپشن سے زیادہ بڑا مسئلہ بیروزگاری مہنگائی ہے، ’’برایں عقل دانش بیاید گریست‘‘ ایسی عقل پر ماتم کرنا چاہئے۔ ایک مثال ہے کسی نے رشوت مانگی ہم نے دیدی، بعد میں واویلا کیا کہ رشوت ستانی کیوں ہے؟ اگر شیطان گناہ کی دعوت دے اور کوئی قبول نہ کرے تو جرم کہاں سے پیدا ہوسکتا ہے۔ کرپشن کے باعث ملکی دولت جو بیروزگاری اور مہنگائی پر خرچ ہونی چاہئے تھی وہ چند افراد یا خاندانوں کی تجوریوں میں منجمد ہوگئی، لوگوں کو روزگار ملا نہ سستی اشیاء تو اس کا باعث وہ کرپشن ہے جسے ہم نے غیر اہم قرار دیدیا اور مہنگائی بیروزگاری جو کرپشن کی پیداوار ہے اسے اہم قرار دیدیا یہ حماقت نہیں تو اور کیا ہے، ہمیں ایسی بعید از عقل و قیاس رپورٹوں اور فلسفوں سے دور ہی رہنا چاہئے۔
٭٭٭٭٭

آئو حسن یار کی باتیں کریں
یار کو تو ہم نے دیکھا نہیں البتہ اسکے حسن کو ہر روز دیکھتے ہیں اور ان جلوئوں نے ہمیں یار سے بے نیاز اور گرفتار ناز کردیا، حسن سے لطف اندوز ہونے کے بھی کچھ قرینے سلیقے ہوتے ہیں جو ان کو اختیار نہ کرے حسن یار اس کے گلے کا پھندا بن جاتا ہےاور دیکھنے والے کو بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے، یار حسن کے کرشمے تو دکھاتا ہے، ہماری جاں بخشی کی خاطر خود کو اوجھل رکھتا ہے، بس وہ ہمیںدیکھتا ہے اور ہم اس کے حسن کو، اسی میں عافیت بھی مزا بھی، بشرطیکہ کوئی واقف آداب حسن ہو، مہنگائی بیروزگاری اور ان کی ماں کرپشن کے اس دور ناہنجار میں ایک حسن ہی تو ہے کہ جسے دیکھ کر روح کا پیٹ بھر جاتا ہے، جسم کا پیٹ خالی رہتا ہے، روٹیاں تو سب کیلئے پکی تھیں مگر کچھ لوگ جو پہلے ہی منہ تک آئے ہوئے تھے اکثریت کی روٹیاں بھی لے اڑے اور بین الاقوامی تندوروں پر بیچ کراپنے کام کی چیزیں جہاں سے خریدیں وہیں رکھ آئے، اب ایسے میں یہ غنیمت کہ آئو خالی پیٹ حسن یار کی باتیں کریں، یار ہمیں آزما رہا ہے کہ یہ سب میرے حسن کی توہین کرتے ہیں یا احترام، جس نے بھی بارگاہ حسن میں بے ادبی کی ذلیل و رسوا ہوا، اور جس نے عشاق کی روٹیاں چرائیں وہ کم از کم اس دنیا میں تو جنتوں میں ہیں آگے کی ان کو پروا ہے نہ ہمیں خبر ہے، دیکھیں جی چور تو اپنے کمال مکروفن سے ہمارے حصے کی چیزیں چوری کرنے سے باز نہیں آئے گا، اس لئے اسے پکڑنے اور چوری کا سارا مال برآمد کرنے کیلئے ہم، جو 95فیصد سے بھی زیادہ ہیں، کو اس بات پر اجماع کرنا ہوگا کہ اب کے چور آئے تو خالی ہاتھ جائے، اس کیلئے جاگنا ہوگا، بس کچھ عرصے کیلئے اپنی نیندیں حرام کرنا ہوں گی، پھر اس کے بعد چور تکے گا لے نہ سکے گا، اور اگر ہم یہ نہیں کرسکتے تو پھر آئو حسن یار کی باتیں کریں۔
٭٭٭٭٭

این ایویڈنس ان لنڈن
٭…اسحاق ڈار کی 3ماہ کیلئے چھٹی،
چھٹی کم ملی حالانکہ سبق زیادہ یاد کیا تھا، یارو یہ تو زیادتی ہے!
٭…نوازشریف:عدالتوں کا معیار دہرا ہے،
اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ کی نظر میں انصاف موجود ہی نہیں، کیونکہ عدالتوں کا معیار اگر دہرا ہو تو وہ عدالتیں نہیں کہلا سکتیں، ویسے اکثریت کو معیار ایک نظر آتا ہے آپ کو کیوں ایک کے دو نظر آتے ہیں؟ عینک بدل کر دیکھیں ممکن ہے ٹھیک سے نظر آنے لگے، پھر بھی ایک کے دو نظر آئیں تو لیزر کا استعمال مفید رہے گا، عدالت کا ایک ہی معیار ہوتا ہے یا ہوتا ہی نہیں، مگر بیک وقت اندھیرا اجالا پیش کرنا عدلیہ کیلئے ممکن نہیں۔
٭…عمران خان:سپریم کورٹ میں جمع ایک بھی دستاویز غلط نکلی تو سیاست چھوڑ دوں گا،
ن لیگ والوں کیلئے سنہری موقع ہے خان سے خلاصی پانے کا، حنیف عباسی آپ کی ذہانت کے تو ہم قائل ہیں بس خان کی کوئی دستاویز غلط ثابت کردیں تو آپ کا کام ہو جائے گا نہ کرسکے تو بھی آپ کا تو کام ہو جائے گا۔
٭…اعتزاز احسن:نوازشریف کیخلاف ثبوت لندن ہسپتال میں لیٹے ہوئے ہیں،
کچھ عرصہ بعد آپ دیکھیں گے کہ ان ثبوتوں پر کوئی بھاری بھرکم ثبوت لیٹا ہوگا تاکہ نظر بچا کے سمدھی ثبوت آکر کہانی نہ ڈالدے۔
٭…رانا ثناء اللہ:بدکردار شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے تو نااہل کیوں نہیں،
اسلئے کہ نااہلی ثابت ہو چکی ہے بدکرداری ثابت نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے