سر رہ گزر

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے:نواز شریف ہمارے سیاسی پیر، استعفیٰ ان کے پاس ہے۔ خواجہ سعد رفیق کیوں پیچھے رہتے وہ اپنے پیر کی شان میں رانا صاحب سے دس قدم آگے بڑھ کر کہنے لگے: ن لیگ کے سیاسی امام، قائد اور پیر نواز شریف ہی ہیں۔ یہ دو عقیدت مند اور انکے بیان ہی نواز شریف کی خانقاہِ سیاست کیلئے شافی کافی ہیں، آج کے دور میں بھلا ایسے مرید کب ملتے ہیں، یہ تو وہ مرید ہیں جو اپنے پیر کے درجات میں اضافہ کرتے ہیں، ان کو اپنے لئے سیاسی ولایت اور پیری مریدی کی ضرورت ہی نہیں، ہم پورے وثوق سے کہتے ہیں کہ میاں نواز شریف کو ایسی ن لیگ پھر کبھی نہیں ملے گی وہ اسے سنبھال کر رکھیں، بعض لوگوں نے دراڑوں کی بہت باتیں کی مگر ن لیگ ایک ایسا سیاسی قلعہ ہے، کہ مخالفین کی توپییں اس کی دیواروں میں پورا زور لگا کر بھی شگاف نہ ڈال سکیں، اور نہ ہی اس کے اسٹاک میں کوئی سیاسی مرتد پیدا کر سکیں، یہ تمام سیاسی متوسلین و مریدین اپنے سیاسی عقائد میں اتنے پکے ہیں کہ کوئی مودی جیسا پکا کراڑ بھی ان کے سیاسی مذہب کے سیاسی پیر سے انہیں برگشتہ نہیں کر سکتا، سیاسی مکتب فکر میں بھی رانا صاحب اور سعد رفیق صاحب آگے پیچھے ہیں، البتہ ہم اتنی گزارش کریں گے کہ پیر اور امام کو سیاست میں نہ گھسیٹیں وہ آپ کے سیاسی قائد ہیں، مرشد کا لفظ بہت مقدس ہے اسے غریب سیاسی غیر اقتداری ہی رہنے دیں، میرا خیال ہے کہ نواز شریف صاحب بھی آپ سے ضرور کہیں گے کہ مجھے امام، پیر و مرشد کا نام نہ دو بس میدان سیاست میں میرے ساتھ ہو یہی کافی ہے سیاسی ہوم ورک عقل کی روشنی میں کریں اقتدار پھر ن لیگ کے پاس ہی ہو گا۔

سازش
یوں لگتا ہے کہ سازش ایک ایسی پناہ گاہ ہے کہ ہر انسان حسب استطاعت و طبیعت اس میں اس وقت چھپتا ہے جب اس کی حالت غالبؔ کے اس شعر کا مصداق ہو جائے؎
شوق ہر رنگ رقیب سرو ساماں نکلا
قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا

جب انسان خود کو لباس میں بے لباس محسوس کرے تو وہ ضمیر کے حوالے سے زندہ ہوتا ہے مگر اس کے اندر موجود منفی قوتیں اسے باور کرا دیتی ہیں کہ اس کا اپنا کوئی قصور نہیں اس کے خلاف سازش ہوئی ہے، حالانکہ کسی کے خلاف سازش تب ہوتی ہے جب اس سے غلطی سرزد ہو چکی ہو۔ ایک ماں نے بتایا کہ اس کے بچے نے امتحان کی تیاری نہیں کی تھی وہ فیل ہو گیا، اور کہنے لگا امی میرے خلاف کوئی سازش ہوئی ہے، جیسے بھارتی فلموں، گانوں کے ہم پر اتنے اثرات ہیں کہ بچے کہتے ماں میں آپ سے ’’پراتھنا‘‘ کرتا ہوں مجھے ’’شما‘‘ کر دیں۔ اسی طرح ہمارے سیاستدانوں حکمرانوں کی ٹرمینالوجی بھی ہمارے بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے اور وہ برملا کہتے میری کوئی خطا نہیں میرے خلاف سازش ہوئی ہے، اور توقع ہے کہ عنقریب مجرم کہیں گے میں نے عوام کی عدالت میں جانا ہے میرے خلاف سازش ہوئی ہے حالانکہ یہ ریگولر عدالتیں ہمارے ہی ٹیکسوں سے بنتی چلتی ہیں اس لئے یہی عوامی عدالتیں ہوتی ہیں، ان کے فیصلے ہمیں ماننا ہوں گے ورنہ یہ ملک ایک گورکھ دھندا بن کر رہ جائے گا، ہماری حماقتوں نے ہماری سنجیدہ باتوں کو بھی مزاحیہ باتیں بنا دیا ہے سو سو گناہ کر کے بھی ہم بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں؎

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

خود کو انڈر ایسٹیمیٹ اور اوور ایسٹیمیٹ کرنے کے درمیان بھی ایک ٹھنڈی سڑک ہوتی ہے جسے اعتدال کہتے ہیں، بدگمانی اور بے اعتدالی ہی ہمارے خلاف سب سے بڑی سازش ہے اللہ تعالیٰ نے بھی ہمیں سمجھایا ہے کہ تمہارے گمان تمہارے گناہ ہوتے ہیں، اگر امریکہ نہ ہوتا پھر ہم کس کو الزام دیتے کہ یہ امریکی سازش ہے۔
٭٭٭٭

نادیدنی کی دید سے ہوتا ہے خونِ دل
ایک ماں نے اپنے بچے نہر میں پھینک دیئے، وجہ افلاس تھی، ہمیں ایک بار پھر سرور کونین ﷺ کا یہ فرمان دہرانا ہو گا:’’مجھے اندیشہ ہے کہ ننگ بھوک افلاس محرومی کہیں کفر تک نہ لے جائے‘‘ شاید ماں جس کی محبت ضرب المثل ہے، اگر اپنے جگر کے ٹکڑوں کو دریا برد کرتی ہے تو یہ بھی وہی آخری حد ہے مجبوری و محرومی کی جو ایک ماں کو مجبور کرتی ہے کہ اس کے بچے بھوک پیاس سے اس کے سامنے تڑپ تڑپ کر نہ مریں انہیں پانی میں پھینک دوں تاکہ یکبارگی یہ فوری موت سے ہمکنار ہو جائیں، اس طرح کے واقعات کے ذمہ دار حکمران اور اہل ثروت ہیں، جو یہ معلوم نہیں کرتے کہ ان کے اردگرد کون زندگی پر موت کو ترجیح دینے کے لئے تیار بیٹھا ہے، ہمارے معاشرے کو کرپشن نے اتنا مفلس بنا دیا ہے کہ اگر سمجھ میں نہ آنے والے انوکھے انوکھے جرائم ہو رہے ہیں تو اسی محرومی و تنگدستی کے ہاتھوں، غریبوں کے نوالے کون چھین کر لے گیا کہ مائیں اپنے لخت جگر موت کے حوالے کرنے لگیں یہ نرا ایک سوال ہی نہیں ذمہ داران کے منہ پر زور دار تھپڑ بھی ہے، آخر بروز حشر یہ سارے مجبور دامن تو کھینچیں گے، فریاد کریں گے وہاں کا حساب کون دے گا، وہاں تو پانچ جج فیصلہ نہیں دیں گے وہاں تو دارو محشر اپنا حکم سنائے گا، آئے دن غربت سے تنگ آ کر خود کشیاں، قتل اور دیگر جرائم ہو رہے ہیں، ہماری حکومتیں کیوں پہلے عوام کی روٹی روزی پوری نہیں کرتیں غلط ترجیحات کے نتائج آنے لگے ہیں، سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا کہ یہ تشدد، یہ انتہاء پسندی یہ دہشت گردی محرومیوں کے سبب تو نہیں؟ اللہ تعالیٰ ہمارے ارباب حل و عقد کو ملک سے غربت دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭٭٭٭

کمزور لمحہ
….Oبلاول بھٹو:شہید بینظیر بھٹو باہمت اور مضبوط خاتون تھیں۔
آپ بھی ایسے ہی بنیں۔
….Oاوباما:پاکستان اسامہ کی ایبٹ آباد میں موجودگی سے بے خبر تھا،
کاش بروقت کہتے، بہرحال شکریہ!
….Oشیخ رشید کا دعویٰ :شریف خاندان کی سیاست پر جلد جھاڑو پھر جائے گا،
اب آپ نے جھاڑو بھی پکڑ لیا، کس کارپوریشن نے یہ کام تفویض کیا؟
….Oایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد نے اپنی پارٹی بنانے کا اعلان کر دیا۔
بانی ایم کیو ایم کی جماعت پارٹی پارٹی ہو گئی، اسے کہتے ہیں بائی پارٹ نتیجہ۔
….Oجاوید ہاشمی ن لیگ میں واپس۔
بڑی لمبی سیر کی، ن لیگ پر ایسے حالات آ گئے کہ انہیں اکاموڈیٹ کر لیا، شاید انہیں بھی کسی کمزور لمحے کا انتظار تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے