مجھے نہیں معلوم یہ وٹس ایپ کیا بلا ہے، اور مجھ سمیت ہم سب مخمصے کا شکار ہیں، کہ اس بلا کا کرنا کیا ہے، وٹس ایپ تو ہر کوئی استعمال کررہا ہے، لیکن ہم سب کا وٹس ایپ سے خودغرضی کا رشتہ ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی ضرورت اور اپنے اپنے مطلب کے لئے اسے استعمال کرتا ہے۔ اور صحافیوں کے ہاں تو وٹس ایپ اور سانس ۔۔۔ ایک ہی چیز ہے۔۔ کوئی بھی کہیں نظر آئے یا نا آئے ، وٹس ایپ پر ضرور نظر آئے گا۔
باہمی روابط وٹس ایپ پر ہوں تو کوئی دقت نہیں کیونکہ، یہ ہے ہی اسی مقصد کے لئے ، اور بولے تو وٹس ایپ خود کہہ رہا ہے ہوتی ہے “ اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ”ہوتا ہے کہ آپ کی باہمی گفتگو لیکن ایک بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ وٹس ایپ گروپ بھی اسی بلا کا ایک شوشہ ہے۔ ایک گروپ جس میں زیادہ سے زیادہ 256 اراکین، اور گفتگو، ہر کسی کی اپنی پسند، اپنا اپنا راگ، اپنی الگ کہانی ، اپنی نئی منطق، یوں گروپ بنا جس بھی مقصد کے لئے ہو، سب نے اپنا منجن ضرور پیش خدمت کرنا ہے، بے شک آپ کو ڈاکٹر نے سختی سے چورن سے منع کیا ہو۔ ایڈمن پِٹ مرے، لیکن نہیں، ہم مان گئے تو کوئی کہے گا نہیں، بحث نہیں ہوگی، یوں ہی ایک صاحب سے کہہ دیا، مکرمی یہ کیا مواد گروپ میں بھیج دیا، بولے، کیا ہوا، لوگوں کو بحث کا موقع تو ملے۔ میں اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا، اور گروپ میں سب لوگوں کی باتیں الگ، ارے یہ کیا ہے، یہ گروپ ہے یا چمار خانہ، اور پتہ نہیں کیا کیا۔ ایک غلطی ایک نے کردی، سب نے اس کی مذمت میں میسج کرکرکے جینا دوبھر ضرور کرنا ہے۔ اور وہ کہتے ہیں نا مرتے کو قبر تک چھوڑنا۔۔۔۔ بس یوں ہی۔
گروپ بھی ایک تھوڑی ہے۔ کوئی ایک محاذ پر سکون ہو بھی جائے تو، کئی اور اژدھے منہ کھولے ہیں۔ سکول کا گروپ، بچپن کے دوستوں کا گروپ، کالج کا گروپ، جوانی کے دوستوں کا گروپ، یونیورسٹی کا گروپ، پھر وہاں تو الگ ہی محافل۔۔۔ ایک گروپ جس میں خواتین کلاس فیلوز بھی ہیں، اور ایک وہ جو صرف مرد حضرات کی گفتگو کے لئے ہے۔ اور پھر گھر والوں سے رابطے کا بھی گروپ، شادی شدہ ہیں تو سسرال والوں کا بھی گروپ، پھر دفترکا آفیشل گروپ، اگر آپ صحافی ہیں تو پھر تو دفتر کے آفیشل ہی اتنے گروپس ہیں کہ خدا کی پناہ، اور پھر کہیں دو چار لوگوں کا گروپ، پھر کوئی ایسا گروپ جس میں کوئی ایک دوست نہیں، کسی گروپ میں کوئی نہیں، کوئی گروپ کسی وقتی مقصد کے لئے بنا۔ گروپ ہی گروپ۔۔۔ اور شاید کوئی ایسا بھی گروپ ہوگا جس میں میں ہی نہ ہوں۔
شاعری کا گروپ ہے تو کسی کو اپنا ہفتہ وار کالم ضرور پیسٹ کرنا ہے، اور بارہا دست بستہ درخواست کے باوجود اپنا کام بدرجہ اتم کرتے رہیں گے۔ اور پھر اس کالم پر تبصرہ، کچھ اراکین کا اظہار ناراضگی اور اظہار مذمت، اور پھر نہ نہ کرتے بھی ایک دراز سلسلہ، اور شومئی قسمت سے آپ ایڈمن ہیں تو انباکس میں بھی شکایات کے انبار اور گروپ میں بھی میسج کی پھوار۔
کسی کو مزاحیہ تصاویر اور لطیفوں کا شوق ہے۔ بس لگے رہو ننھے منے بھائی۔ کون روکے، کون منع کرے۔ باتیں کرنی ہیں، جو کام کرنے کا ہے وہ کوئی نہیں کرے گا۔ جس مقصد کے لئے گروپ بنا وہ پورا نہیں ہوگا، اور بہت سے مقصد بنیں گے، اور پورے بھی ہوجائیں گے۔ بات پر بات ، اور اس پر طنز، اور مذمت تو ہر کسی کا حق ہے۔ کسی نے رات گئے کچھ بھیج دیا۔ تو جاگ کر اس کی بیخ کنی انہتائی ضروری ہے۔۔ رات کے تین بجے ہی گروپ میں دھرنے، مظاہرے شروع ہوجائیں گے، اور ہر حکومت کی طرح ایڈمن کی طاقت کے استعمال یعنی شرپسند عناصر کو گروپ سے نکالنے سے بھی سبکی، اور کچھ نہ بول کر سب کو حال پر چھوڑنے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
اور ایسے میں اگر کوئی گروپ خاموش ہو، اور عرصے بعد وہاں کوئی چہل پہل ہوجائے تو لوگوں کے باہم روابط کے پیش نظر اسے اچھا گردانا جانا چاہیے، لیکن ہوتا وہی ہے، کہیں سے اچانک میسج آجائے گا، برائے مہربانی خاموش، آپ کے میسج سے ڈسٹرب ہورہے ہیں، اور پھر ایک لمبا سلسلہ اسی موضوع پر بحث، اور دلچسپ بات ہے کہ سوئے پڑے گروپس سمیت تمام گروپس میں نوے فیصد بحث بھی اسی بات پر ہوتی ہے کہ کوئی بولا کیوں اور اسی بات پر بولا جاتا ہے۔
بس بہت کچھ ہے کہنے کو لیکن کوئی کہہ نہ دے کہ ، بھائی خاموش ہوجا، سو ، بس کبھی کبھار کی گل بات سے کچھ نہیں ہوتا، ہمیں برداشت کرنا چاہیے، اور جو چیز جس مقصد کے لئے بنائی گئی ہے اسے اسی مقصد پر بالعموم عمل کرنا چاہیے ، اگر کوئی غلطی کر بیٹھے تو اول معذرت کرلے اور اب تو اپنا شگوفہ واپس لینے کا بھی اختیار مل گیا ہے، تو ڈیلیٹ کرکے اپنا قومی فرض نبھا دیں۔ اور اگر آپ کو خدشہ ہے کہ آپ گروپ میں ہورہی گفتگو سے تنگ ہوں گے، یا وہ بات چیت آپ کے لئے کارآمد نہیں تو کچھ وقت کے لئے وٹس ایپ کی دی ہوئی Mute کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔ برداشت پیدا کریں۔ اگر کسی نے غلط کیا تو نظر انداز کرکے اس کی چنگاری کو خودکش جیکٹ بنا کر نہ پہنیں، وٹس ایپ ہی تو اب معاشرے میں تعلقات کہاں، کہا جاسکتا ہے، کہ آپ کا وٹس ایپ میسج آپ سے ملاقات ٹہری، اور یہی گروپ جنہیں آپ کوستے ہیں، کبھی آپ کی زندگی کی یاد ہوگی۔ آج کو جئیں ، اپنا کل بنائیں، کیونکہ کل یہی شرارتیں یاد آئیں گی۔ یہی کبھی زندگی کا حاصل ہوگا۔