’’اماں! میں کس تاریخ کو پیدا ہوا تھا؟‘‘
ڈوڈو نے پوچھا۔
’’تو سردیوں میں پیدا ہوا تھا۔‘‘
اماں نے بتایا۔
’’تاریخ کیا تھی؟‘‘
ڈوڈو نے سوال دہرایا۔
’’تب راتیں لمبی تھیں اور دن چھوٹے۔
صبح کو چارپائیاں صحن میں ہوتی تھیں، رات کو کمرے میں۔
تمہارے ابا مالٹے اور مونگ پھلیاں لاتے تھے۔‘‘
اماں نے یاد کیا۔
’’لیکن تاریخ کیا تھی؟‘‘
ڈوڈو نے جواب کے لئے ضد کی۔
’’پیر یا منگل کا دن تھا۔
دسمبر یا جنوری کا مہینہ تھا۔
ضیا الحق کا دور تھا۔‘‘
اماں نے جان چھڑائی۔
ڈوڈو نے اسکول میں اپنی تاریخ پیدائش یکم جنوری لکھوا دی۔.