ایران میں 13 ہلاکتیں ، فلسطینی لڑکی، مصری مفتی کا فتویٰ اور شراب کا جزیرہ ، عالمی خبریں

ایران میں جاری مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کو سنہ 2009 کے بعد پہلی مرتبہ شدید مزاحمت کا سامنا ہے جس کے دوران مظاہرین نے رات گئے ایک پولیس سٹیشن پر بھی حملہ کر دیا۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس سٹشین پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمارت کے ایک حصے کو آگ بھی لگائی گئی۔اس سے پہلے ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک میں حکومت مخالف مظاہروں کے پانچویں دن ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 13 تک پہنچ گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں میں ایک پولیس اہلکار کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

پولیس کے ترجمان کے مطابق پولیس اہلکار کی ہلاکت کا واقعہ وسطی شہر نجف آباد میں پیش آیا ہے۔ ایران میں جمعرات سے شروع ہونے والے ان مظاہروں میں کسی پولیس اہلکار کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ کہا جا رہا ہے۔اس سے قبل اتوار کی شب صوبہ خوزستان کے شہر ایذہ میں دو افراد گولیاں لگنے سے مارے گئے۔اپنے تازہ بیان میں ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایرانی قوم ‘قانون توڑنے والی اقلیت’ سے نمٹ لے گی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی ہے کہ ایران میں اب تبدیلی کا وقت آن پہنچا ہے۔

ایذہ سے ایرانی پارلیمان نے رکن ہدایت‌ الله خادمی نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ ان ہلاکتوں کا ذمہ دار مظاہرین تھے یا پولیس۔اس سے قبل چار افراد مغربی صوبے لورستان کے شہر دورود میں مارے گئے تھے۔ بقیہ چار ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔صدر حسن روحانی کے خطاب کے بعد بھی اتوار کی شب ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ تہران کے علاوہ کرمان شاہ، خرم آباد، شاہین شہر اور زنجان میں بھی جلوس نکالے گئے۔اپنے خطاب میں صدر روحانی نے تھا کہ ایرانی عوام حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کے لیے آزاد ہیں لیکن سکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالا جائے۔ انھوں نے تسلیم کیا تھا کہ کچھ معاشیمسائل ہیں جن کا حل کرنا ضروری ہے لیکن ساتھ ہی متنبہ بھی کیا کہ پرتشدد کارروائیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کی شب تہران کے میدانِ انقلاب میں ایک مظاہرے کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور آبی توپ استعمال کی۔ان مظاہروں کا آغاز جمعرات کو ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد سے ہوا تھا۔ ایران میں عوام کے گرتے ہوئے معیارِ زندگی اور کرپشن کے خلاف ہونے والا یہ احتجاج سنہ 2009 میں اصلاحات کے حق میں ہونے والی ریلی کے بعد سب سے بڑا عوامی احتجاج ہے۔ان مظاہروں کے آغاز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی تھی کہ ایرانی عوام میں بالآخر عقل آ رہی ہے کہ کیسے ان کی دولت کو لوٹا جا رہا ہے اور دہشت گردی پر خرچ کی جا رہی ہے۔ایرانی صدر نے کابینہ کے اجلاس سے اپنے خطاب میں امریکی صدر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’امریکہ میں یہ شخص جو اب ہماری عوام کے ساتھ ہمدردی دکھا رہا ہے بھول گیا ہے کہ اس نے چند ماہ قبل ایرانی عوام کو دہشت گرد کہا تھا۔‘

انھوں نے مزید کہا ’یہ شخص جو اوپر سے نیچے تک ایرانی عوام کا دشمن ہے اس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایرانی عوام سے ہمدردی کرے۔‘دوسری جانب ایران کے طاقتور فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب نے حکومت مخالف مظاہروں میں شریک افراد کو خبردار کیا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام جاری رہنے پر مظاہرین سے ’سختی سے نمٹا‘ جائے گا۔ایران میں پاسدارانِ انقلاب کا شمار بااثر فوج میں ہوتا ہے اور ملک میں اسلامی نظام کے تحفظ کے لیے ملک کے رہبرِ اعلیٰ کے ساتھ اُن کے گہرے روابط ہیں۔

[pullquote]اسرائیل: فوجیوں کے آگے ڈٹ جانے والی فلسطینی لڑکی پر فردِ جرم عائد[/pullquote]

اسرائیل میں ایک فوجی عدالت ایک فلسطینی لڑکی پر غربِ اردن میں دو فوجیوں پر حملے کے مقدمے میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
احد تمیمی اور ان کی کزن کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھگڑ رہی تھیں۔ اس کے بعد انھوں نے ایک فوجی کو دھکہ دیا جبکہ دوسرے کو تھپڑ مارا۔اس واقعے کی فوٹیج کو آن لائن بہت بار دیکھا گیا اور بہت سے فلسطینی سولہ سال کی اس بہادر لڑکی کو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کی ہیرو کے طور پر سراہتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجی فلسطینی لڑکوں کو قریب ہی آتی جاتی گاڑیوں پر پتھر پھینکنے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
احد تمیمی کی گرفتاری کے بعد ان کے والد باسم نے بھی انھیں اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز اٹھانے والی ایک ہیرو کہتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اس پر فخر ہے۔اس واقعے کے بعد احد کی والدہ ناریمان کو بھی اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ احد سے ملنے پولیس سٹیشن گئی تھیں۔ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ تمیمی خاندان اور اسرائیلی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی مسئلہ کھڑا ہوا ہو۔ اسرائیلی فوجیوں نے کئی مرتبہ باسم کو گرفتار کیا ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انھیں 2012 میں ایک مرتبہ ’ضمیر کا قیدی‘ بھی قرار دیا تھا۔

احد کی گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب ایک دن قبل صدر ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد نوجوانوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔ احد تمیمی کے والد کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے صبح کے تین بجے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کی بیٹی کو اٹھا کر لے گئے۔ جب ان کی بیوی نے فوجیوں کو روکنے کی کوشش کی تو انھیں بھی دھکا دے کر گرا دیا گیا۔

[pullquote]مصر کے مفتی اعظم کا بِٹ کوائن کے استعمال کے خلاف فتویٰ[/pullquote]


مصر کے مفتی اعظم نے رقوم کی منتقلی کے لیے ڈیجیٹل اور ورچوئل کرنسی بٹ کوائن کے استعمال کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے۔ پیر کو شائع ہونے والے فتوے میں مفتی اعظم شوقی ابراہیم عبدالکریم نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو خرید و فروخت کے لیے بِٹ کوائن کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال سے فراڈ اور دھوکہ دہی کا خطرہ ہے اور اس کے تیزی سے اتار چڑھاو سے افراد اور اقوام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ فیصلہ کرنے سے پہلے معاشی ماہرین سے بھی مدد لی تھی۔ خیال رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں ڈیجیٹل اور ورچوئل کرنسی بِٹ کوائن سے شکاگو کی سی بی او ای فیوچرز ایکسچینج میں پہلی بار خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ جس کے بعد سرمایہ کاروں کو یہ سہولت ملی کہ وہ اس کی قیمت کے بڑھنے یا کم ہونے پر بازی لگائیں۔

بِٹ کوئن کے متعلق معلومات

یہ عام کرنسی کا ‘متبادل’ ہے جو کہ اکثر آن لائن استعمال ہوتا ہے۔ اس کی اشاعت نہیں ہوتی ہے اور یہ بینکوں میں نہیں چلتا۔ روزانہ 3600 بِٹ کوائن تیار ہوتے ہیں اور ابھی ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ بِٹ کوائن استعمال میں ہیں۔ بِٹ کوائن کو کرنسی کی ایک نئی قسم کہا جاتا ہے۔ اگرچہ دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعمال کرتے ہیں۔ بِٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لیے ‘مِننگ’ کا استعمال ہوتا ہے جس میں کمپیوٹر ایک مشکل حسابی طریقۂ کار سے گزرتا ہے اور 64 ڈیجٹس کے ذریعے مسئلے کا حل نکالتا ہے۔ ڈیٹا ٹریک تحقیق کے نک کولاز نے کہا کہ بِٹ کوائن کے مستقبل میں ایکسچینج میں شامل کیے جانے نے اسے جواز بخشا ہے کہ یہ ملکیت ہے جس کی آپ تجارت کر سکتے ہیں۔’

[pullquote]نیوزی لینڈ میں سالِ نو کا جشن: شراب نوشی کے لیے مصنوعی جزیرہ تعمیر کر لیا[/pullquote]

نیوزی لینڈ میں شہریوں کے ایک گروہ نے بظاہر عوامی مقامات پر شراب نوشی پر پابندی سے بچنے کے لیے ساحل سمندر پر ریت کا ایک جزیرہ بنا لیا۔اطلاعات کے مطابق اتوار کی سہ پہر ان افراد نے جزیرہ نما کورومنڈیل میں ٹائروا کے علاقے میں کم شدت والی لہروں والی جگہ ریت کا ٹیلہ نما مصنوعی جزیرہ بنایا۔انھوں نے وہاں ایک پکنک ٹیبل اور مشروبات کے لیے برف کا ڈبہ بھی رکھا۔ مقامی افراد نے مذاقاً کہا کہ وہ ’بین الاقوامی پانیوں‘ میں ہیں اور یہاں شراب نوشی کی پابندی سے مبرا ہیں۔نیوزی لینڈ کی ویب سائٹ سٹف ڈاٹ کو این زیڈ کے مطابق ان افراد نے رات کے وقت نئے سال کے آغاز تک وہاں وقت گزارا اور آتش بازی بھی دیکھتے رہے۔ پیر کی صبح تک یہ مصنوعی جزیرہ موجود تھا۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کے علاقے کورومنڈیل میں نئے سال کے جشن کے موقع پر عوامی مقامات پر شراب نوشی پر پابندی عائد ہے اور اس کی خلاف ورزی پر 180 امریکی ڈالر جرمانہ یا گرفتاری ہوسکتی ہے۔ تاہم حکام کی جانب سے اس عمل کو بظاہر زندہ دلی کے طور پر دیکھا گیا۔
پولیس کمانڈر انسپیکٹر جان کیلی کو جب اس ریتلے جزیرے کے بارے میں بتایا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک تخلیقی سوچ ہے۔ اگر مجھے پہلے پتا چلتا تو میں بھی ان کے ساتھ شریک ہوسکتا تھا۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے