مسلمانوں کی تعریف پر انتہا پسند ہندوؤں نے اپنی ہم مذہب لڑکی کی جان لے لی

کرناٹکا: بھارت میں مسلمانوں کو پسند کرنے کے جرم میں انتہاپسند ہندوؤں نے 20 سالہ طالبہ دھنیا شری کو اس قدر ہراساں کیا کہ اس نے شدید ذہنی دباؤ میں آکر موت کو گلے لگا لیا۔

بھارت میں مسلمانوں کی تعریف کرنا بھی سنگین جرم بن چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹکا کے ضلع چیکماگلورکی رہائشی 20 سالہ دھنیا شری سوشل میڈیا کی ایپلی کیشن واٹس ایپ کے ایک پبلک گروپ میں گفتگو کررہی تھی کہ اس دوران مذہبی معاملات پر گفتگو ہونے لگی۔ دھنیا شری نے گروپ میں ’آئی لومسلم‘ کا پیغام دیا۔ اس بات سے ناراض ہو کر ایک گروپ ممبر سنتوش نے اسے خبردار کیا کہ وہ مسلمانوں سے کوئی تعلق نہ رکھے۔

اس کے بعد ملزم نے چیٹنگ کا اسکرین شاٹ انتہاپسند ہندو تنظیموں (بھارتی جنتا یووامورچہ اور بجرنگ دل) جیسی دیگر تنظیموں تک پہنچایا جس کے بعد بی جے پی کی یوتھ ونگ کے کچھ رہنما دھنیا شری کے گھر گئے اور اسے اور اس کے گھر والوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے الزام لگایا کہ دھنیا شری کا کسی مسلمان نوجوان کے ساتھ تعلق ہے۔ ان دھمکیوں کے اگلے ہی دن دھنیا شری نے ذہنی دباؤ میں آکر خود کشی کرلی۔

پولیس کو دھنیا شری کی لاش کے پاس سے اسکا تحریر کردہ نوٹ بھی ملا ہے، نوٹ میں لکھا ہے کہ اس کا کسی مسلمان نوجوان سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس واقعہ نے اس کی زندگی برباد کر دی ہے۔

پولیس نے خودکشی کے اس معاملے میں مقامی بی جے پی یوتھ ونگ کے رہنما انیل راج کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم سنتوش اور دیگر 4 افراد کی تلاش جاری ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے