عمران خان کی زبان کے اثرات

سب سے پہلی وحی اقراء بسم ربک الذی خلق ہے ، یہ آیت غار حرا میں اتری ،اگر ہم اس آیت پر عمل کرتے تو ہماری جہالت ختم ہو جاتی ،

ہم نے عجب کام کیا

ہم نے اپنی جہالت اٹھائی اور غار حرا کے دروازے پر چپکا دی، ہم نے اپنا گند اٹھایا اور نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی رہائش گاہ تک لے گئے ، ہم پی ٹی آئی زندہ باد اور گو نواز گو ،اس جگہ تک لے گئے جہاں جبرائیل امین بھی ادب سے بیٹھتے تھے ، لکھنے والا سمجھ رہا ہو گا کہ یہ بلیک بورڈ ہے،

نہیں نہیں یہ بلیک بورڈ نہیں،

یہ وہ دروازہ ہے جو میرے نبی کے سامنے جھک جایا کرتا تھا ، اس دروازے کی نسبت میرے نبی کے ہاتھوں کے ساتھ ہے ، اسکی نسبت صدیق و فاروق و عثمان علی کیساتھ ہے، یہاں بڑے بڑے اولیاء بھی نمدیدہ ہوتے ہیں ، یہاں بادشاہوں کو بھی اکڑنے کی ہمت نہیں ہوتی ، یہاں پتھر دل نرم ہو جاتے ہیں، یہاں جانے والے اقراء کے حکم پر عمل کرنے کا ارادہ کرتے ہیں، یہاں پہنچنے والوں کو علم ہوتا ہے کہ ہمارے زوال کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے پہلی وحی کے حکم کو بھلا دیا ہے ، لوگ جاتے ہیں آنسو بہاتے ہیں ، قسمت پر رشک کرتے ہیں، میرے نبی کے دن رات یاد کرتے ہیں، اور ہم ادھر بھی منہ کالا کرتے ہیں،

یقینا یہ کام کسی پی ٹی آئی کے جذباتی ورکر نے کیا ہو گا ، میں اس کا ذمہ دار اس کارکن کو نہیں عمران خان کو ٹھہراتا ہوں، یہ لیڈر کی زبان کا کرشمہ ہے ، اگر عمران خان کارکنوں کی تربیت کرتے تو قطعا ایسا نہ ہوتا ،

ہمارے لیڈروں کو زبان کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں،

لیڈر کی ہزاروں، لاکھوں، کروڑوں ،زبانیں اور کان ہوتے ہیں، لیڈر جب ایک بات کرتا ہے تو اسکے چاہنے والے لاکھوں کروڑوں لوگ وہی بات کرتے ہیں، یہ مقام اللہ لیڈروں کو عطا کرتا ہے کہ لیڈر کی آنکھ سے آنسو نکلے تو کروڑوں آنسو گر پڑتے ہیں، لیڈر جو بولتا ہے لوگ وہی بولنے لگ جاتے ہیں، لیڈر جو سنے لوگ وہی سننے لگ جاتے ہیں، عمران خان نے گو نواز گو کہا تو لاکھوں لوگوں نے گو نواز گو کہہ دیا، عمران خان تہذیب سکھاتے تو کارکن تہذیب سیکھتا ،

کہاں اختلاف کرنا ہے اور کہاں نہیں ؟ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا ؟ ملک سے باہر کیا بات کرنی ہے اسکا علم ہی نہیں، یہی وجہ ہے کہ آج گو نواز گو کا نعرہ اس جگہ لکھا گیا جہاں جہالت ختم ہوتی ہے، جہاں جبریل امین بھی ادب سے بیٹھتے ہیں،

لیڈروں کو چاہیے کہ وہ کارکنوں کو تہذیب سکھائیں اور خود بھی زبان کا مناسب استعمال کریں، اور کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اتنا کیجئے میرے نبی کے مقدسات کو بخش دیجئے_

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے