خیبر پختونخوا: ایک دن میں بچوں کے جنسی استحصال کے تین واقعات رپورٹ

مردان/اپردیر/ہری پور: خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں اتوار کے روز بچوں کے ساتھ ریپ کے تین کسیز منظر عام پر آئے جس میں ایک 8 سالہ بچی کو خرکئی میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ اپر دیر اور ہری پور کے اضلاع میں بھی 14 اور 7 سالہ لڑکے کے ساتھ بد فعلی کے واقعات منظر عام پر آئے۔

مردان کے نواحی علاقے خرکئی میں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے گھر جارہی تھی۔

متاثرہ بچی کے اہل خانہ کی جانب سے تھانے میں رپورٹ درج کرانے کے بعد پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنے والی 8 سالہ بچی کو طبی معائنے کے لیے مردان میڈیکل کمپلکس ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں ڈاکٹر نے بچی کے ساتھ ریپ کی تصدیق کی۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم نے 8 سالہ بچی سے مبینہ طور پر ریپ کا اعتراف کرلیا۔

دوسری جانب اپر دیر میں تحصل براول کے دور دراز علاقے میں 17 سالہ لڑکے کی جانب سے 7 سالہ بچے کو مبینہ طور پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔

متاثرہ بچے کو پشاور کے ایچ ایم سی ہسپتال میں منتقل کیا گیا تاہم پولیس نے مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

ایس ایچ او عمران خان نے بتایا کہ ہفتے کی رات تقریباً 8 بجے بچہ اپنے والدین کے ہمراہ پولیس اسٹیشن آیا اور واقعہ کی رپورٹ درج کرائی۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ بچے کی حالت تک دیکھ کر اس کا بیان ریکارڈ کیا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے حکم پر ملزم کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ متاثرہ بچے کے طبی معائنے کے بعد ڈاکٹر کامران نے زبانی تصدیق کی کہ بچے کا جنسی استحصال کیا گیا ہے، تاہم فرانزک شواہد کے لیے بچے کو خیبر میڈیکل کالج پشاور منتقل کیا گیا۔

بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اسی دوران عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے ملزم کو 24 گھنٹے کے لیے پولیس کے حوالے کردیا۔

پشاور سے موصول اطلاعات کے مطابق متاثرہ بچے کا فرانزک ٹیسٹ کرلیا گیا ہے تاہم حتمی نتائج 20 سے 25 دن میں سامنے آئیں گے۔

علاوہ ازیں ہری پور کے علاقے کھلابٹ ٹاؤن شپ پولیس نے پولیس کانسٹیبل اور اس کے دو ساتھیوں کے خلاف 14 سالہ لڑکے کے ساتھ مبینہ طور پر بدفعلی اور ویڈیو بنانے کا کیس درج کرلیا۔

پولیس نے بتایا کہ کھلابٹ کا رہائشی ایلیٹ فورس کے اہلکار نے اپنے دو ساتھیوں کی مدد سے 2 مہینے قبل 14 سالہ لڑکے کو ڈی ایچ کیو ہستال کے قریب کرایے پر حاصل کردہ کمرے میں مبینہ طور پر بدفعلی کا نشانہ بنایا۔

بچے کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں بیان دیا گیا کہ تینوں ملزمان نے بچے کے ساتھ بدفعلی کی اور ویڈیو بھی بنائی، ملزمان نے متاثرہ بچے کو منہ بند رکھنے کی بھی دھمکی دی اور کہا کہ اگر کسی کو بتایا تو ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کردیں گے۔

متاثرہ بچے کے ایک عزیز نے بتایا کہ بچے نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کا ذکر کسی سے نہیں کیا لیکن ملزم نے اسی علاقے کے بعض لڑکوں کو ویڈیو دکھائی جس کے بعد بچے نے اپنے گھر پر ساری صورتحال سے آگاہ کردیا۔

پولیس نے ہفتے کی رات کو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تینوں کو گرفتار کرلیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے