ساڑھے تین سال میں قومی خزانے سے لگ بھگ 12 ارب کی رقم میڈیا کو اشتہارات کی مد میں جاری کی گئی

2 جنوری 2016 کو سینیٹ میں اپوزیشن سینیٹرز نے وزارت اطلاعات سے سوال پوچھا کہ حکومت کی جانب سے میڈیا کو جاری کئے گئے سرکاری اشتہارات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ یہ سوال کئی ماہ تک فائلوں کے نیچے دبا رہا اور حکومت جواب دینے سے کتراتی رہی۔ بالآخر 19 جنوری 2017 کو وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے حکومت کی طرف سے میڈیا کو دیئے گئے اشتہارات کی رقم کی تفصیلات پیش کردیں۔

زیرنظر سکرین شاٹ سینیٹ کی رپورٹ سے حاصل کیا گیا اور اس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:

2013 یعنی حکومت سنبھالنے کے پہلے سال نوازشریف نے میڈیا کو 1 ارب 81 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے۔

2014 میں جب عمران خان کا دھرنا ہوا، اس سال حکومت نے 3 ارب 16 کروڑ روپے میڈیا کو جاری کئے۔

2015 میں جب بلدیاتی انتخابات ہونے تھے، اس سال حکومت نے 5 ارب 14 کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے۔

جولائی 2016 سے لے کر دسمبر 2016 تک کے چھ ماہ کے عرصے میں حکومت نے میڈیا کو 2 ارب کے اشتہارات جاری کئے۔ یاد رہے کہ اسی سال پانامہ لیکس بھی ہوئے تھے۔

مجموعی طور پر ساڑھے تین سال میں قومی خزانے سے لگ بھگ 12 ارب کی رقم میڈیا کو اشتہارات کی مد میں جاری کی گئیجس میں پرنٹ میڈیا کو 8 ارب اور الیکٹرانک میڈیا کو 4 ارب کے قریب جاری کئے گئے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ان 12 ارب کا تقریباً 13 فیصد حصہ میرشکیل الرحمان کے جنگ اور جیو گروپ کے حصے آیا جو کہ ایک ارب 55 کروڑ روپے بنتا ہے۔

ایکسپریس گروپ کو 80 کروڑ سے زائد کے اشتہارات ملے جبکہ دنیا گروپ کے حصے میں 56 کروڑ سے زائد آئے۔

ڈان گروپ کے حصے میں 27 کروڑ آئے۔

یوں جنگ، ایکسپریس، دنیا اور ڈان گروپ کو ان 12 ارب میں 27 فیصد سے زائد کا شئیر ملا۔

ملک کے مشہور کالم نویس، اینکرز اور صحافیوں کی اکثریت کا تعلق انہی اداروں سے ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے