لیونگ لیجنڈ زیڈ شاہ

یہ نام تاقیامت شوہروں کی سماعتوں سے ٹکراتا رہے گا۔ ذیڈشاہ پاکستان کے کسی نامعلوم مقام پر کسی نامعلوم ساعت میں پیدا ہوئے۔ کب اور کہاں؟ ماضی کا مؤرخ اور تاریخ اس بارے میں خاموش ہے۔ اسلام آباد کے کاروباری حلقے میں داخل ہو کر ذیڈ شاہ نے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ شبانہ روز کی محنت شاقہ کے باوجود معاشرے میں کوئی مقام پیدا کرنے میں اور مشہور ہونے میں ناکام رہے۔

مؤرخ لکھتاہے کہ اس کم مائیگی اور بے قدری پر ذیڈشاہ اکثر ملول اور غمگین رہاکرتے۔ ان کے دل میں امر ہوجانے کی تڑپ اور دنیا میں کچھ کر گزرنے کا کیڑا انہیں کسی پل چین نہ لینے دیتا تھا۔ مشہور زمانہ ادارے میں اپنی قوتوں قابلیتوں کے استعمال کے باوجود کسی شمار قطار میں نہ ہونے پر انہوں نے ایک امریکی ادارے میں قسمت آزمائی کی ، لیکن نتیجہ وہی صفر۔ ذیڈشاہ نے ہمت مگر نہ ہاری۔ تاریخ شاہد ہے کہ قدرت نے چونکہ انہیں امر کردینے کی ٹھان رکھی تھی، اور بقول شاعر وقت کرتا ہے پرورش برسوں، حادثہ ایکدم نہیں ہوتا، چناچہ ذیڈ شاہ کی تڑپ اور کیڑے کا کاٹنا کام آیا اور ایک دن ان کی شادی ہو گئی۔

ذہین اور پر عزم شاہ نے اپنی زندگی کے اس نئے موڑ پر ہی محسوس کر لیا کہ، تھا جس کا انتظار وہ شاہکار اگیا۔ چناچہ انہوں نے روز اول سے بیگم کی خدمت کو اپنا نصب العین بنا لیا۔ یہی وہ فیصلہ تھا جس نے شاہ کی قسمت بدل دی، یہی عزم صمیم کی وہ گھڑی تھی جس نے راتوں رات شاہ کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا کر انہیں ذیڈ شاہ سے زن مریدوں کی سرداری پر فائز کردیا۔

یہ کس قدر سعادت کی بات ہے کہ پورے خطے سے ہوتے ہوتے یہ بات دنیا میں لازم قرار پائی کہ ہر شادی کا خواہشمند جب تک شاہ کی ازدواجی حالات زندگی کا حافظ نہیں ہوگا اس کی شادی نہیں ہو پائے گی۔ بیگم کی خدمت ، امور خانی داری میں طاق ہونا ، نوکری کے ساتھ ساتھ گھر کے فرائض منصبی یکساں مہارت کے ساتھ سر انجام دینے میں کوئی ان کا ثانی نہیں اور نہ اج تک انکی برابری کر سکا۔

شاہ کی ازدواجی زندگی تاقیامت شوہروں کے لیئے مشعل راہ ہے۔ خدا شاہ کو جیتا رکھے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے