گنے کی قیمت سے متعلق کیس: سپریم کورٹ نے کمیشن بنانے پر پابندی لگا دی

سپریم کورٹ میں گنے کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے کمیشن بنانے پر پابندی لگاتے ہوئے معاملے کا مل بیٹھ کر حل نکالنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گنے کی خریداری سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران کسان اتحاد کے وکیل احسن بوند جبکہ جہانگیر ترین کے وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران کسان اتحاد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے پر ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل ایک کمیشن بنایا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کے ججز کا کمیشن ان کی توہین ہے اور یہ معاملہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس ہونا چاہیے۔

سماعت کے دوران وکیل کسان اتحاد نے بتایا کہ شوگر کرشنگ کے 150 دن ہوتے ہیں اور30 اپریل تک کرشنگ ہو سکتی ہے اور ا لاکھ 97 ہزار ایکڑ پر کھڑا گنا کرش ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ2 لاکھ 94 ہزار ایکڑ پر گنا کھیتوں میں باقی ہے جبکہ 30 اپریل تک 1 لاکھ 83 ہزار ایکڑ گنا باقی رہ جائے گا اور یہ اعداد و شمار ایک ضلع کی حد تک ہیں اور 17 ارب روپے کا گنا ضلع رحیم یار خان میں ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسانوں کو گنا لگانے کے لیے کس نے کہا تھا، دوسری شوگر ملیں تو وہاں کام نہیں کررہی تھی جبکہ شوگر ملوں کی غیر قانونی قیام کا کیس زیر التوا تھا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گنا زیادہ کاشت کرلیا گیا تو اس میں شوگر ملوں کا کیا قصور ہے، جس پر وکیل کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ شوگر مل والے قرض دیتے ہیں تو شوگر ملوں کی یقین دہانی پر کسان گنا کاشت کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ جو شوگر ملیں بند ہیں وہی یہ مسائل پیدا کررہی ہوں لیکن جو شوگر ملیں بند ہیں وہ نہیں کھلیں گی، یہ شوگر ملیں عدالتی حکم پر بند ہیں اور عدالتی حکم کا احترام ہونا چاہیے۔

عدالت میں سماعت کے دوران وکیل کسان اتحاد نے بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسان کسی کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں، مزید شوگر مل لگنے سے کسانوں نے زیادہ گنا کاشت کر لیا اور جب تک کھیت میں گنے کی فصل لگی رہے گی کسان نئی فصل کی بوائی نہی کر پائے گا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گنے کا وزن بھی رکھے رکھے کم ہورہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ شوگر مل والے کھڑی فصل کے پیسے دے دیں پھر وہ جب مرضی گنا اٹھا لیں۔

جس پر چیف جسٹس نے انہوں نے وکیل کسان اتحاد سے کہا کہ بند شوگر ملوں کو کھولنے کا کوئی جواز نہیں اس حوالے سے حکم امتناع کی درخواست پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب ثنار نے ریمارکس دیے کہ کسان کے مفاد کے لیے ہم بیٹھے ہیں، بند شوگر ملوں کو کھولے بغیر مسئلہ کیسے حل ہوگا، ہمیں اس کا حل بتا دیں۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صوبہ پنجاب میں 180 کا نرخ کوئی شوگر مل نہیں دے رہی، کس جگہ کسان کو 140 تو کسی جگہ 120 کا نرخ مل رہا ہے۔

سماعت کے دوران گنا فصل کشمنر نے بھی عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 17 جنوری کو شوگر مل والوں سے ملاقات ہوئی تھی اور 4 اضلاع کے کمشنر سے رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 3600 پرمٹ شوگر ملوں نے روزانہ کی بنیاد پر جاری کرنے تھے لیکن شوگر ملوں نے اس پر یقین دہانی پوری نہیں کی۔

جس پر جہانگیر ترین کے وکیل اعتراز احسن نے دلائل دیے کہ ہم اپنی یقین دیانی پر قائم ہیں اور ہم کسانوں سے گنا خریدیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 5 شوگر ملوں کی جانب سے گنا خریدنے کی تفصیل ہماری رپورٹ میں موجود ہے۔

اعتزاز احسن کے دلائل پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یقین دہانی کی پابندی شوگر ملوں پر لازم ہے، دیکھنا یہ ہے کہ عدالتی یقین دہانی پر عمل کیسے ہوگا۔

سماعت کے دوران وکیل کسان اتحاد نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین اسلام آباد میں بیٹح کر ڈہرکی شوگر مل کے پرمٹ جاری کر رہے ہیں جبکہ اس شوگر مل تک گنا پہنچانے کا خرچہ کسان کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عدالت اپنے کسی جوڈیشیل آفیسر سے رپورٹ منگوالیں، حقائق عدالت کے سامنے آجائیں گے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسانوں کے مسائل سے آگاہ ہیں، انہیں نقصان نہیں ہونے دیں گے، ہوسکتا ہے معاملے کی نگرانے کے لئے واچ باڈی بنا دیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کہیں درمیان میں سیاست تو نہیں ہورہی۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کسان سے گنا خریدنے کا کلیکشن پوائنٹ ان کے گاؤں کے پاس ہونا چاہیے، ویسے بھی پاکستان میں چینی کی قیمت زیادہ ہے اور پاکستان اپنی چینی دیگر ممالک میں برآمد نہیں کرسکتا۔

سماعت کے دوران عدالت میں ایڈیشنل کین کمشنر بھی پیش ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ پنجاب میں طاقت ور کون ہے؟

ایڈیشنل کین کمشنر نے جواب دیا کہ آپ طاقت ور ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کہاں طاقت ور ہیں، ہم تو کمزور ہیں اور ہم پوچھ رہے ہیں کہ پنجاب میں طاقتور کون ہے؟

ایڈیشنل کین کمشنر نے چیف جسٹس کو بتایا کہ پنجاب میں عوام طاقتور ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں عدالت اپنے احکامات کی نگرانی خود کرے گی، اس حوالے سے ایڈیشنل کین کمشنر شوگر ملوں کی رپورٹ پیش کریں۔

اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور اعتزاز احسن کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو جو یقین دہانی کروائی گئی ہے اس پر عمل ہونا چاہیے، اگر آپ کی شوگر مل بکتی ہے یا دیوالیہ ہوتی ہے تو اس میں کسانوں کا نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو کروائی گئی یقین دہانی پر عمل نہ ہوا تو اس کے نتائج بھی ہوں گے، معاملہ باہمی بات چیت سے حل ہوسکتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام متعلقہ فریقین اعتزاز احسن کے دفتر میں ملاقات کریں اور اس میں کین کمشنر بھی موجود ہوں اور شوگر ملز اور کسان اپنی اپنی تجاویز دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وکیل جہانگیر ترین اور وکیل کسان بیٹھ جائیں اور مسئلے کاحل نکالیں، دونوں کی تجاویز کا جائزہ لے کر مناسب حکم جاری کریں گے اور کسان کو حکومت کی مقرر کردہ قیمت ملے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے