مذہبی قصےاور ذہنی بلوغت

ایک اہل تشیع مصنف نے سو سال پہلے کسی مخالف مسلک کے عالم کی کتاب کے جواب میں حضرت علی کی سیرت لکھی تھی۔ اس کا ایک نسخہ مجھے کہیں سے مل گیا تھا۔ میں اپنی کتابیں کراچی میں چھوڑ آیا ہوں اور بدقسمتی سے مجھے اس کا نام یاد نہیں۔

خاص بات یہ تھی کہ ان صاحب نے حضرت علی کا ایک بھی معجزہ نہیں لکھا تھا۔

ہم عام لوگ، چھوٹے لوگ، بونے لوگ یہ بات مان ہی نہیں سکتے کہ ہمارا ہیرو محیر العقول کارنامے نہیں دکھاتا۔ یعنی لازم ہے کہ وہ کوئی جادوگر یا بازی گر ہو۔

سوپرمین، اسپائیڈرمین قسم کی کہانیاں بچپن میں پسند آتی ہیں۔ ہم ابھی تک نابالغ قوم ہیں۔ ہم ابھی بڑے نہیں ہوئے۔

میں نے اپنے لڑکپن میں ممتاز شاعر احمد نوید سے پوچھا تھا کہ کیا واقعی حضرت علی کی ذوالفقار نو گز لمبی ہوجاتی تھی؟ کیا یہ معجزہ درست ہے؟ انھوں نے کہا، حضرت علی کے معجزات کم ہیں، نو گزے پیر کے زیادہ ہیں۔ وہ خود ہی نو گز کے تھے۔ معجزات پڑھنے ہیں تو ان کے پڑھا کرو۔

ایک اور کتاب یاد آئی۔ اس کا نام نہیں بھولا لیکن یہاں لکھنا نہیں چاہتا۔ اہل تشیع اور ان کے آئمہ کے خلاف ہے۔ مصنف نے ایک خاص باب حضرت علی کے سراپے کا باندھا۔ انتہائی بدتمیزی سے لکھا کہ علی پست قامت تھے، سر پر بال نہیں تھے، پیٹ نکلا ہوا تھا۔ مجھے بہت غصہ آیا۔

پھر مجھے ایک شیعہ عالم کی کتاب ملی۔ انھوں نے فرمایا تھا کہ حضرت علی کی قامت رسول پاک سے کم تھی، پیشانی کشادہ تھی، جسم فربہی مائل تھا۔
میں نے کافی دیر بیٹھ کر سوچا اور خود سے پوچھا کہ آج حضرت علی تشریف لے آئیں تو کیا میں ان کی صورت، ان کا حلیہ دیکھ کر انھیں مانوں گا؟ میں امام بارگاہوں میں کہیں ٹام کروز کو تو نہیں ڈھونڈ رہا؟ ہرگز نہیں۔ میں بلند اخلاق اور اعلیٰ شخصی صفات والے عالم کو امام مانتا ہوں جو رسول اللہ کے جانثار ساتھی تھے۔ یہ کافی ہے۔

ایک جملہ معترضہ سن لیجیے۔ ایک بار سرگزشت کے سابق ایڈیٹر انور فراز صاحب نے مجھے کرکٹ کا کوئی قصہ لکھنے کو کہا۔ 1996 کا ورلڈکپ ہونے والا تھا۔ میں 1983 کے ورلڈکپ فائنل کی میچ رپورٹ لکھ کر پہنچ گیا۔ فراز صاحب نے کہا، یہ تو واقعہ ہے، کہانی کہاں ہے؟ کہانی نہ ہوگی تو اس خشک تحریر کو کون پڑھے گا؟

چنانچہ میں نے لکھا کہ ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈز کے پاس ایک بیٹ تھا، جو ورلڈکپ سے پہلے انھیں کسی وچ ڈاکٹر نے دیا تھا۔ وہ اس بیٹ سے خوب رنز بنارہے تھے۔ سیمی فائنل میں اسی بیٹ سے پاکستان کے خلاف 80 رنز بنائے۔ بھارتی ٹیم کو پتا چل گیا۔ ان کے ایک فین نے رچرڈز کا بیٹ چرا لیا۔ فائنل میں وہ جلدی آؤٹ ہوگئے اور بھارت ورلڈکپ جیت گیا۔

یہ کہانی نہیں چھپ سکی لیکن میں کہانی لکھنا جان گیا۔ یہ بھی جان گیا کہ مذہبی کتابوں میں قصے کہاں سے اور کیسے اور کیوں آئے۔

مذہبی کتب سے کرشمات اور اسلامی تاریخ سے اختلافات نکال دیں، پھر بتائیں، کتنے مسلمان بچے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے