پاکستان میں سال 2018 کے آغاز میں بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ قصور (پنجاب) اور مردان خیبر پختونخوا میں زینب انصاری اور عاصمہ کے قتل کے بعد پورے ملک میں بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد روکنے کے لئے آگاہی مہم ، سول سوسائٹی اور حکومت کے درمیان رابطہ بڑھانے اور ابلاغ عامہ پر زور دیا گیا ۔

اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان فورم فار ڈیموکریٹک پولیسنگ خیبر پختونخوا نے ہورپی یونین کے پروگرام برائے امن اور انصاف (Citizen Justice and Peace Program) کے تعاون سے بچوں اور عورتوں کے تحفظ اور نظام انصاف اور سول سوسائٹی کے کردار پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا ۔

سیمینار کا مقصد ایک خیبر پختونخوا کے لئے ایسی تجاویز دینی ہیں ۔جس میں پاکستان فورم فار ڈیموکریٹک پولیسنگ خیبر پختونخوا ، ہوم ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کے درمیان روابط بڑھا کر عوام کی نظام انصاف کے حوالے سے ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئےعملی جامہ پہنایا جا سکے ۔

قابل عمل اقدامات کی نشاندہی کے لئے سیمینار کو تین موضوعات میں تقسیم کیا گیا
۱: بچوں سے ذیادتی کے واقعات کنٹرول کرنے میں پولیس کی استعداد کار میں اضافہ
۲: پولیس اور دیگر اداروں کے درمیان رابطہ کاری کو بڑھانا اور ریفرل کے نظام کو بہتر بنانا
۳: سول سوسائٹی کے ذریعے متاثرہ بچوں تک رسائی کو بہتر بنانا

روزن کے سینئر مینیجر سید صفی پیرزادہ نے مشاورت کے اس عمل کو خوش آئند قرار دیا اور کیا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات روکنے اور متاثرہ افراد تک رسائی کو مزید بہتر بنانے کے لئے پولیس اور متعلقہ اداروں کے درمیان مضبوط روابط استوار کرنے کی ضرورت ہے ۔

پروگرام کے مہمان خصوصی محمد علی بابا خیل (ڈی آئی جی آپریشنز) خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے کی پولیس نے ایسے واقعات کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں ۔ لیکن اس بات کی بھی اشد ضرورت ہے کہ پولیس کی تفتیش کے ساتھ ساتھ پراسیکیوشن ، ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن اور سول سوسائٹی کے ذریعے ریفرل کے نظام کو مضبوط کیا جائے ۔

سینئر مینیجر روزن سید صفی پیرزادہ نے پولیس اور سول سوسائٹی کے درمیان روابط کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سول سوسائٹی کے تعاون سے پولیس جرائم کی روک تھام کے لئے بہتر اقدامات کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کی اس حوالے سے پولیس کی مسلسل تربیت اور آگاہی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

سی جے پی پی کے ٹیم لیڈ نے کہا کہ کہ موجودہ نظام انصاف کے اندر اور اس کے علاوہ ایسے اقدامات کی نشاندہی ضروری ہے جن کے ذرہعے نہ صرف ان جرائم کو روکا جا سکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات ترتیب دئے جائیں۔ جن کے ذریعے متاثرہ افراد تک رسائی آسان ہو۔

سیمینار میں ہوم ڈیپارٹمنٹ ، پولیس ، پراسیکیوشن ، ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن ، سول ساوسائٹی اور میڈیا سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔ اختتام

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے