اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت میں غلط دستاویزات دینا جرم ہے۔
یاد رہے کہ بنی گالہ اراضی کیس میں سابق یوسی سیکریٹری بارہ کہو نے عدالت میں جواب جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بنی گالہ میں گھر کے این او سی کو جعلی قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ 3500 میں سے 13 سرکاری افسران ہیں جو دہری شہریت کے حامل ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دہری شہریت سے متعلق قانونی چارہ جوئی نہیں ہوسکتی مگر عدالت میں غلط دستاویزات دینا جرم ہے، اگر کسی نے دہری شہریت چھپائی ہے تو اس کی تحقیقات کرے کرے گا۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سے استفسار کیا آپ سمجھتے ہیں کہ 3500 میں سے صرف 13 لوگ دہری شہریت کے حامل ہیں؟ پتہ نہیں کتنے ایسے ہوں گے جو حساس مقامات پر تعینات ہیں اور دہری شہریت رکھتے ہیں، حساس مقامات پر دہری شہریت کے حامل لوگوں کی تعیناتی پاکستان کےمفاد میں نہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ دہری شہریت کے حامل افسران کو آخری موقع دیا جاتاہےکہ وہ رضاکارانہ طور پر بتادیں، اگر عدالت کو نہ بتایا گیا تو پھر قانونی کارروائی ہوگی۔
سماعت کے دوران نقیب اللہ قتل کیس میں معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا بھی ذکر ہوا، چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ کیا راؤ انوار کے اقامے اور ٹریول رکارڈ چیک کیا ہے؟ پتا کرکے بتائیں راؤ انوار کتنی مرتبہ بیرون ملک گئے۔
چیف جسٹس کے حکم پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے پتا کرکے عدالت کو آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد راؤ انوار سپریم کورٹ کے طلب کیے جانے کے باوجود بھی پیش نہ ہوئے اور تاحال روپوش ہیں۔
[pullquote] سپریم کورٹ نے عمران خان سے دستاویزات پر جواب طلب کرلیا[/pullquote]
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق کیس میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات پر ان سے جواب طلب کرلیا۔
گزشتہ روز بارہ کہو کے سابق یوسی سیکریٹری نے کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بنی گالا میں گھر کی دستاویزات کو جعلی قرار دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالا میں تجاوزات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی جس دوران عدالت نے بنی گالا کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات پر عمران خان سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیر مملکت طارق فضل چوہدری کو بلا لیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے طارق فضل چوہدری سے مکالمہ کیا کہ کون سا امتحان سپریم کورٹ سے لینا ہے؟ تھوڑا سا خیال کیا کریں، آپ یہاں امتحان لینے کے لیے تشریف لائے ہیں؟ آپ جو رات کہہ رہے تھے وہ میں نے خود سنا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں کے پاس مضرصحت پانی نہ جائے، آپ نے کچھ پتہ کیا ہے کہ فلٹریشن کے حوالے سے کیا کیا جارہاہے؟ ہم لوگوں کی صحت سے متعلق زیادہ فکر مند ہیں، باقی چیزوں کی اہمیت بھی اپنی جگہ موجود ہے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ہم ڈرون کی مدد سے علاقے کی مووی بنائیں گے۔
جب کہ عمران خان کے وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ میڈیا میں جورپورٹ آئی ہیں ہم ان کا انکار کرتے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ انکار آپ یہاں نہیں باہر جاکر کریں، مجھے دستاویزات ملنے سے قبل میڈیا میں خبر ریلیز ہوگئی۔