ایل او سی: بھارتی شیلنگ سے بزرگ شہری جاں بحق

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی سیز فائر کی خلاف ورزی جاری ہے اور جمعرات کے روز بھی آزاد جموں و کشمیر کے ضلع کوٹلی میں بھارتی شیلنگ سے بزرگ شہری ہلاک ہوگیا۔

اسسٹنٹ کمشنر نکیال ولید انور نے کہا کہ ’شیلنگ کا آغاز صبح ساڑھے 7 بجے ہوا اور بھارتی فوج نے شہری آبادی پر متعدد مارٹر گولے فائر کیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شیلنگ کے دوران تقریباً ساڑھے 10 بجے ایک مارٹر گولے کے اسپلنٹرز ڈھیری گاؤں کے 70 سالہ نذیر حسین مغل کو لگے، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔‘

ولید انور کا کہنا تھا کہ شیلنگ کے دوران بھارتی فوج تعلیمی اداروں کو ہدف بنا رہی ہے، جہاں گزشتہ منگل سے ابتدائی بورڈ امتحانات جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارتی فورسز کی جانب سے ٹارگٹڈ شیلنگ کے باعث غیر محفوظ اسکولوں میں آج ہونے والے امتحانات منسوخ کر دیئے گئے۔‘

ضلع بِھمبر کے ڈپٹی کمشنر چوہدری گُفتار نے ڈان کو بتایا کہ بدھ کی رات گئے بھارتی شیلنگ سے بَرنالا تحصیل کے گاؤں مالی میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

انہوں نے زخمی ہونے والوں کی شناخت 40 سالہ محمد حنیف اور 40 سالہ محمد حسین کے ناموں سے کی۔

بھارت کی جانب سے ضلع پونچھ کے بَٹل سیکٹر میں بھی شیلنگ کی گئی، تاہم وہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

علاقے کے پولیس افسر اشفاق شاہ نے ڈان کو بتایا کہ ’بھارتی فوج کی جانب سے بھاری شیلنگ کی گئی، تاہم خوش قسمتی سے چند مویشیوں کی ہلاکتوں کے علاوہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘

حکام کے مطابق حالیہ بھارتی شیلنگ سے ہونے والے جانی نقصان کے بعد رواں سال سیز فائر کی خلاف ورزی سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد 15 ہوگئی ہے، جبکہ دیگر 64 افراد زخمی ہوئے۔

آزاد جموں و کشمیر کے قائم مقام صدر شاہ غلام قادر ایل او سی کے اطراف بھارتی فوج کی نہ رکنے والی سیز فائر کی خلاف ورزی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کے وفد سے ملاقات کے دوران بات کرتے ہوئے شاہ غلام قادر نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا مقصد مقامی آبادی کو کنٹرول لائن چھوڑ کر جانا ہے، تاہم بہادر کشمیری اس طرح کے منفی حربوں سے ڈرنے سے والے نہیں ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے