شام: مشرقی غوطہ سے پاکستانی جوڑے کو نکال لیا گیا

اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پورے شام میں 30 روز کے لیے عارضی جنگ بندی کرنے اور جنگ زدہ علاقے میں شدید بیمار اور زخمی افراد کو طبی امداد دینے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور ہونے کے بعد بزرگ پاکستانی شہری اور ان کی اہلیہ کو مشرق غوطہ سے نکال لیا گیا۔

شامی عرب ریڈ کریسنٹ کے طبی ذرائع کا کہنا تھا کہ بزرگ پاکستانی جوڑے کو بدھ کی شام کو مشرقی غوطہ سے نکال لیا گیا۔

بزرگ پاکستانی جوڑے کی شام سے روانگی کی باغی تنظیم نے بھی تصدیق کردی۔

تنظیم کے رکن محمد الوش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میاں اور بیوی پر مشتمل پاکستانی خاندان کو نکال لیا گیا ہے۔

برطانیہ میں مقیم انسانی حقوق پر شامی نگہداشت ادارے کا کہنا تھا کہ عارضی جنگ بندی کے بعد پاکستانی جوڑا وہاں کے 4 لاکھ سے زائد آبادی میں واحد جوڑا تھا جسے نکالا گیا ہے۔

نگہداشت ادارے کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستانی جوڑا عارضی جنگ بندی کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستانی سفارت خانے سے مہینوں تک جاری مذاکرات کے بعد وہاں سے نکلا ہے۔

73 سالہ محمد فضل اکرم اور ان کی اہلیہ صغراں بی بی کو مشرقی غوطہ سے نکال کر دمشق منتقل کردیا گیا ہے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی جوڑے نے اپنے دو بیٹے 2 بیٹیاں اور ان کے بچوں سمیت 17 افراد کو پیچھے چھوڑ کر آئے ہیں۔

جنگ زدہ علاقے سے نکلنے والے پاکستانی فضل اکرم نے سوال کیے جانے پر کہا کہ ‘مجھے کچھ نہیں کہنا، بس اللہ ان کی حفاظت کرے’۔

واضح رہے کہ چند روز قبل اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پورے شام میں 30 روز کے لیے عارضی جنگ بندی کرنے اور جنگ زدہ علاقے میں شدید بیمار اور زخمی افراد کو طبی امداد دینے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں ’دیر کیے بغیر‘ جنگ زدہ علاقے میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بعد ازاں شام میں جاری خانہ جنگی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے مشرقی غوطہ میں جاری شدید بمباری کے بعد باغیوں پر مزید دباؤ بڑھانے اور عام شہریوں کے انخلا کے لیے روس نے روزانہ کی بنیاد پر 5 گھنٹوں کے لیے ’عارضی جنگ بندی‘ کی اجازت دے دی تھی۔

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے حکم دیا کہ روزانہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 تک عارضی طور پر جنگ بندی رہے گی۔

اس حوالے سے انسانی حقوق کے شامی مبصرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 دنوں میں زمینی اور فضائی حملوں میں 550 سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے