بھوک ہی برابر بانٹ لو

پاکستانیوں کے ساتھ ہو کیا رہا ہے؟مجھے یقین ہے کہ تاتاریوں نے اہل بغداد کےساتھ بھی وہ کچھ نہ کیا ہو گا جو آج 2018میں ’’بااثر‘‘ پاکستانی اپنے بے زبان ہم وطنوں کے ساتھ تسلسل کے ساتھ کئے جا رہے ہیں اور تمام تر احتسابی رئولوں کے باوجود ظلم وستم کا یہ سفاکانہ سلسلہ رکتا دکھائی نہیں دیتا۔ کالج کے دنوں مباحثوں میں ساحر لدھیانوی کے یہ چالو سے شعر زبان زدعام تھے ؎اس طرف بھی آدمی ہے اس طرف بھی آدمیاس کے جوتوں پر چمک ہے اس کے چہرے پر نہیںیا پھر ………ملیں اس لئے ریشم کے ڈھیر بنتی ہیںکہ دختران وطن تار تار کو ترسیںآج صورتحال اس سے بھی کہیں زیادہ بھیانک ہے ایک طرف خط غربت کے باسی بیچارے پاکستانی بیروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لشکر، صاف پانی کو ترستے بلکتے لوگ اور دوسری طرف ؟400ارب روپیہ یہ حکمران اشتہاروں پر لٹا دیتے ہیں تاکہ ان کی بدشکلیں عوام کو منہ زبانی یاد ہو جائیں۔ایک بیوروکریٹ پکڑا گیا جس پر آج کل بڑی لے دے ہو رہی ہے۔

چند مرلوں میں پلنے بڑھنے والے اس ہونہار بچے کے بارے ایک اخباری خبر بتاتی ہے کہ اس کی اربوں روپے کی 21جائیدادیں منظرعام پر آچکی ہیں۔صرف چند چوندی چوندی جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں۔کوٹ مومن میں 20کنال اراضیحافظ آباد میں 2490کنال زرعی رقبہکرباٹھ لاہور میں 3کنال کے 3پلاٹماڈل ٹائون لاہور میں 18کنالایل ڈی اے ایونیو ون، کواپریٹو سوسائٹی اسلام آباد میں ایک ایک پلاٹ بینک الفلاح سوسائٹی بیدیاں میں دو پلاٹ CDA میں فلیٹایف آئی اے فیڈرل ایمپلائز سوسائٹیوں میں متعدد پلاٹساس سے پہلے خبر تھی کہ پرتگال اور ترکی میں بھی حضرت صاحب کے بینک اکائونٹس پکڑے گئے ہیں۔یہ تو ہمارے ’’انتظامی چہرے‘‘ کا ایک رخ ہےاب ایک ’’سیاسی چہرے‘‘ کی چند پرنور جھلکیاں کہ کالم پورے چہرے کا احاطہ کرنے سے قاصر ہے۔

اس ’’عظیم رہنما‘‘ نے غیر ملکی ملازمت کا کنٹریکٹ 2013کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر ہی نہیں کیا جس کے تحت وہ ماہانہ 16لاکھ روپے تنخواہ لے رہا ہے اس نے وہاں ہفتہ میں 6دن کام کرنا ہوتا ہے اور 8 گھنٹے روزانہ کے حساب سے جبکہ پاکستان میں وہ وزارت پھڑکا رہا ہے ۔ان صاحب کا ایک غیر ملکی اکائونٹ (6201853775)نیشنل بینک آف ابوظہبی کا ہے جس کا کاغذات نامزدگی میں کوئی ذکر نہیں۔یونین نیشنل بینک ابوظہبی کے اکائونٹ (012065411627)میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کےثبوت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے جاچکے ہیں۔غیر ملکی کاروبار کی آمدنی بھی 2012-13کی ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر نہیں کی گئیں۔مکرر ارشاد ہے کہ وزیر باتدبیر کے کارناموں کی یہ صرف چند جھلکیاں ہیں ’’سیلف میڈ‘‘ آدمی ہے جو سیاست میں تشریف آوری سے پہلے کسی بینک میں کلرک تھا۔

دودھ کی رکھوالی بلے بلکہ باگڑ بلےچارے کی رکھوالی بھوکے بکرےقیمے کی رکھوالی آوارہ کتےیقین نہیں آتا……..نام لکھتے ہوئے شرم آتی ہے، انہیں ایسا کچھ کرتے ہوئے شرم نہیں آتی یا شاید سمجھ ہی نہیں آتی کہ اس طرح یہ مظلوم ترین کا حق مار رہے ہیں۔ پاکستان میں تیل کے کنویں بھلے نہ ہوں، سونے کی کانیں بھی نہ ملیں لیکن قدرت نے اتنا کچھ ضرور عطا کر رکھا ہے کہ اگر وسائل کی تقسیم زیادہ نہ سہی ،تھوڑی سی منصفانہ بھی ہو تو یہاں بھوکا بیروزگار کوئی نہ رہے ۔اسی لئے بیسیوں بار لکھ چکا ہوں کہ ظالمو!کچھ اور نہیں تو اس ملک میں بھوک ہی برابر بانٹ لو تو محرومیاں ختم ہو سکتی ہیں لیکن ہمارے یہ ’’بااثر‘‘ پاکستانی تو ان تاتاریوں سے بھی گئے گزرے ہیں جنہوں نے بغداد کو خاک اور خون میں نہلا دیا تھا۔یہاں تو غیب سے کچھ ہو یا نیب کچھ کرے ….لیکن یہ ’’کچھ‘‘ کم از کم تین شفٹوں میں ہونا چاہئے ورنہ ’’پیندا‘‘ بحال نہ ہو گا اور جس برتن کا پیندا ہی نہ ہو اسے تو سات سمندر بھی نہیں بھرسکتے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے