عمران خان،پاکستانی سیاست کا انوکھا لاڈلا

عمران خان لوگوں کو بیوقوف بنانے میں اگر ،پی ایچ ڈی، کر چکے ہیں تو ان کے آس پاس موجود کم از کم اس معاملے میں ،ایم فل، تو ضرور ہوں گے۔ان کے ،یو ٹرنز، اتنے مشہور ہو چکے ہیں اب کوئی اس لفظ کو بولتا ہے تو سامنے عمران خان کی شکل آجاتی ہے۔ان کے ماضی کے قصے کہانیوں کو چھوڑیں ،جب یہ کہا کرتے تھے کہ ،میں کسی مشرقی لڑکی سے بیاہ رچاؤں گا،سب نے دیکھا کہ موصوف مغربی کلچر کی دلداہ اور اس رئیس خاندان کی جمائما گولڈ سمتھ کو بیاہ لائے،جس کے باپ کو ،سونے کی آنکھ والا،کہا جاتا تھا۔یہ شادی نہیں چلی تو موصوف نے پھر مغربی کلچر ہی سے ایک ریحام خان کا انتخاب کیا اور بد قسمتی ملاحظہ کیجیے کہ یہ شادی بھی فلاپ ہوئی اور اب انہوں نے ایک ،پیرنی صاحبہ، کو جیون ساتھی، بنایا ہے اور پیرنی بھی ایسی کہ ،پنکی، کے اسم گرامی سے جانی پہچانی اور مانی جاتی ہے۔اور خبریں گرم ہیں کہ پنکی صاحبہ کو آنحضورﷺ نے خواب میں آکر عمران خان سے شادی کے لیے کہا ہے۔یاد رہے کہ یہ خاتون پورے پانچ بچوں کی ماں ہی نہیں بلکہ نانی بھی ہیں ۔انہوں نے اپنے افسر شوہر سے طلاق لے کر اس لیے شادی کی،کیونکہ ان کے خیال میں اس شادی کے بعد پاکستان سے بدقسمت ملک کا ،سنہرا دور، شروع ہوجائے گا۔اب یہ اور بات ہے کہ اس شادی کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کو چکوال،لودھراں اور سرگودھا میں ،مثالی شکستوں ، کا سامنا کرنا پڑا ہے اور حالیہ سینیٹ الیکشن میں سب سے زیادہ لوگ ،صاف چلی شفاف چلی، ہی کے بکے ہیں اور اس کا اعتراف میڈیا کے سامنے آکر خود ،تبدیلی کے رجسٹرڈ دعویدار، عمران خان کر چکے ہیں ۔اور ان کی ،معصومیت، کی انتہا دیکھیں کہ بجائے خود ان ،بکاؤ، لوگوں کے خلاف ایکشن لینے کے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کر رہے ہیں کہ،ان کے خلاف کاروائی کریں۔

منافقت کی کوئی حد ہوتی ہے کہ نہیں؟چلیں کے پی کے میں موصوف کو نہیں پتہ چلا ہو گا لیکن یہ پنجاب سے ان کے چودھری سرور کیسے جیت گئے؟پنجاب میں پی ٹی آئی کے 30ووٹ تھے۔چودھری سرور کو 44کیسے مل گئے؟ 14 ووٹ زیادہ۔۔۔؟اور کمال دیکھیں کہ عمران خان اس کو ،ہارس ٹریڈنگ، نہیں گردان رہے۔۔۔کیوں؟الٹا چودھری سرور کو فون کر کے مبارک بادیں دے رہے ہیں۔یہ عجیب آدمی ہے۔موروثی سیاست کے خلاف کنٹینر پر چڑھ چڑھ کر کزن کے ساتھ بولا کرتا تھا اور آج بھی بولتا ہے۔لیکن لودھراں میں عدالت سے ،نا اہل، ہونے والے جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو ٹکٹ دے دیتا ہے۔

اسی طرح موصوف کے ،کینٹینری کزن،طاہر القادری پہلے جھنگ سے خود الیکشن لڑتے ہیں اور پھر اپنے بیٹے کو کھڑا کر دیتے ہیں۔اور دونوں ہی ذرا بھی شرماتے نظر نہیں آتے ہیں ،ہاں مریم نواز،بلاول بھٹو،حمزہ شہباز وغیرہ میں انہیں موروثیت منوں اورٹنوں کے حساب سے نظر آتی ہے۔ان کی فلاسفی دیکھیں کہ عدالت سے نا ہل میاں نواز شریف برا ہے۔اس کو کہیں دیکھنا پسند نہیں کرتے ہیں لیکن اسی کورٹ سے نا اہل جہانگیر ترین ساتھ ساتھ لیے پھرتے ہیں۔اس کے بغیر سانس تک لینا گوارا نہیں۔ان کی اپنی پارٹی کے جسٹس وجیہہ نے ،فیکٹ اینڈ فائندنگ مشن، کی ذمے داری دیانت داری سے نبھاتے ہوئے پارٹی الیکشن میں بے ضابطگیوں اور بد عنوانیوں کی رپورٹ مرتب کر کے کچھ رہنماؤں کے خلاف کاروائی کی تجویز دی۔لیکن آج وہی جسٹس وجیہہ پارٹی سے باہر ہیں اور جن لوگو ں نے بے ضابطگیاں اور بد عنوانیاں کیں ۔وہ پارٹی میں دندناتے پھر رہے ہیں ۔انہی کی پارٹی کا ایک سابق رہنما اور بانی رکن اکبر ایس بابر کئی سالوں سے پارٹی سے ،غیر ملکی فنڈنگ، کا ،حساب، مانگنے الیکشن کمیشن گیا ہو ا ہے اور آج تک اسے یہ حساب نہیں دیا گیا۔کے پی کے کا احتساب کمشنرانہوں نے کیوں ہٹایا۔۔؟اس کی ہو شربا داستانیں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔

ابھی ارشد عزیز ملک نامی ایک نیک نام صحافی پوری جزئیات کے ساتھ ان کے صوبے کے پی کے میں ،بلین ٹری سونامی منصوبہ، میں غیر شفافیت،بدعنوانی،من پسند لوگوں کو ٹھیکے دینا،پیپرا رولز کی خلاف ورزی سمیت بہت سے دیگر معاملات سامنے لا چکے ہیں اور سنگین قسم کے سوالات بھی اٹھا رہے ہیں ۔جن میں ایک بڑا بنیادی سوال یہ بھی ہے کہ،بلین ٹری سونامی منصوبے، میں لوگوں کو اربوں روپوں کی ادائیگی مختلف مدات میں کیش کی صورت میں کی گئی۔یہ تشویش ناک بات ہے کہ سرکاری محکموں میں چند ہزاریا چند لاکھ کی رقم کے لیے ٹھیکیدار لوگ کئی کئی مہینے چیک حاصل کرنے کے لیے دفاتر میں ذلیل وخوار ہوتے نظر آتے ہیں تو اتنی بڑی رقم کی ادائیگی ہزاروں لوگوں کو کیش ادا کرنے کا کیا جواز تھا؟اور پھر جن لوگوں کو ٹھیکے دئیے گئے ان بارے بھی سوال کیے جا رہے ہیں کہ ،یہ کون لوگ ہیں ان کی سیاسی وابستگیاں کن سے ہیں؟اور پھر ایک اور دلچسپ سوال یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ گیارہ افراد کے سٹاف نے ایک ارب اٹھارہ کروڑ پودے کیسے گن لیے؟ان کی پارٹی کے اپنے لوگ کے پی کے میں پرویز خٹک پر اس کے وزراء پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں ۔خود عمران خان صاحب شیر پاؤ کی پارٹی کے لوگوں کو کرپشن کے الزامات پر وزارتوں سے ہٹاتے ہیں اور پھر چپکے سے انہیں واپس اقتدار کی کرسی پر لا کر بٹھا دیتے ہیں۔

اگر انہوں نے کرپشن کی تھی تو پھر انہیں واپس کیوں لیا گیا؟ان سے ،ریکوری، کروائی گئی؟کیا شیر پاؤ کے لوگ یہ حلف دے کر آئے کہ، آئندہ کرپشن نہیں کریں گے؟اگر کرپشن نہیں کی تھی اور خودعمران خان نے جھوٹ بولا تھا تو کیا شیر پاؤ گروپ سے معافی مانگی گئی؟اور سب سے بڑا سوال کہ ،کیا اس جھوٹ کے بعد عمران خان ،صاد ق و امین، رہ جاتے ہیں؟(یہ سوال،بابوں، کے لیے بھی ہے)۔سلیم صافی بتاتے ہیں کہ ٹاک شوز میں قرآنی آیات پڑھ کر عمران خان سے بندے کا دن رات دفاع کرنے والے علی محمد خان ایک تھانے پر ساتھیوں سمیت حملہ آور ہوئے اور انہیں آج تک کسی نے کچھ نہیں کہا۔ان کے تیز طرار اور لائیو ٹاک شوز میں افتخار چودھری کے بیٹے پر ہاتھ اٹھانے والے ایم این اے مراد سعید کے لیے پشاور یونیورسٹی نے ،میک اپ ایگزامز، کا ،خصوصی اہتمام کیا اور عمران خان آج تک نہیں بولے(کیا کسی عوامئیے کسی مولو مصلی کے لیے پشاور یونیورسٹی ایسا کوئی ،خصوصی اہتمام، کر تی نظر آئی ہے کبھی؟)۔

ان کی قانونی ٹیم میں ایک سے ایک تحفہ موجود ہے۔بابر اعوان کو دیکھ لیں،اس کی پی ایچ ڈی کی جعلی ڈگری کی کہانیاں انصار عباسی کوہ قاف کی پریوں اور جنوں بھوتوں تک کے علم میں لا چکے ہیں لیکن مجال ہے کہ عمران خان اس بارے کچھ بولیں۔اس بابر اعوان کا نام نندی پور پاور پروجیکٹ کو اربوں کا نقصان پہنچانے میں بھی لیا جاتا ہے۔لیکن عمران خان کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔جعلی ڈگریوں سے یاد آیا کہ ،ایگزیکٹ، نامی دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا مکروہ بزنس کرنے والی کمپنی کے مالک شعیب شیخ کے ٹی وی چینل ،بول اورپاک نیوز ان دنوں دن رات عمران خان کے لیے Campaignچلاتے نظر آرہے ہیں۔ان دونوں چینلز نے میاں نواز شریف اور اس کی پارٹی کو ،خاص ٹارگٹ، پر رکھا ہوا ہے اورDG,FIAکہہ چکے ہیں کہ ، AXACT کی 75% کمائی جعلی ڈگریوں کے بزنس سے ہوتی ہے اور حالیہ پیش رفت اس سلسلے میں یہ ہوئی ہے کہ اس بد دیانت اور پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے شعیب شیخ کو پچاس لاک روپے رشوت لے کر رہا کرنے والے جج کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے اور شعیب شیخ جیل میں ہے اور عمران خان اس شعیب شیخ اور اس کے ٹی وی چینلز کے حق میں سب سے توانا آواز بن کر ابھر ے ہیں۔

ایسے میں عمران خان کی قانونی ٹیم میں اگر بابر اعوان سا ،جعلی ڈگری والا، موجود ہے تو چنداں حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔اور یہ بھی ہے کل تک یہ بابر اعوان اس آصف زرداری کا،نفسِ ناطقہ،تھا،جس کے بارے عمران خان حامد میر کے شو میں کہہ چکے کہ ،زرداری سب سے بڑا ڈاکو ہے۔اور اس بابر اعوان کے عمران خان بارے ،شاندار خیالات، یو ٹیوب پر پوری قوم سن سکتی ہے۔دوسرا آدمی جو سب کو پھلانگ کر اس ،میرٹ والی، پارٹی کا ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات، بن چکا ہے وہ ،جہلم کا ،فواد چودھری، ہے۔پہلے بشرف اورپھر زرداری اور اب عمران کے ساتھ۔اس فواد چودھری نے ایک چینل پر بیٹھ کر دھرنے کے دنوں میں کئی لوگوں کے مرنے کی جھوٹی خبر دی۔

یہ ملک میں ہنگامے،فساد اور بلوے کرانے کی ایک ناپاک سازش تھی۔حکومت نے فوری طور پر اس چینل کی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور اس خبر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ،ثبوت، دینے کو کہا۔چینل والوں نے فواد چودھری سے رابطہ کیا توا س نے ،بھولی سی شکل کے ساتھ کہا،مجھے کسی کا میسج آیا تھا،اس پر چینل انتظامیہ نے اخبارات میں باقاعدہ اشتہار دے کر حکومت اور قوم سے معافی ہی نہیں مانگی بلکہ اس شرپسندی پر فواد چودھری کو چینل سے فی الفور فارغ بھی کیا۔اب ایسے لوگ عمران خان کے آس پاس ہیں ۔جعلی،جھوٹے اور سازشی۔ان لوگوں کو کس میرٹ پر پارٹی میں اہم اور بڑے عہدے دئیے گئے؟اس کا جواب جاننا ہو تو فوزیہ قصوری،عمر سرفراز چیمہ،ولید اقبال اورحامد خان سے پوچھ لے کوئی۔برسوں کی محنت کا صلہ یہ ملا ان لوگوں کو کہ پی ایم ایل این چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والا اربوں پتی چودھری سرور سینیٹ کا ٹکٹ حاصل کر لیتا ہے۔موٹی اسامی اعظم سواتی،جہانگیر ترین،علیم خان،فیصل واڈا کا جو مقام ہے وہ بھلا جسٹس وجیہہ ٹائپ لوگوں کا کیسے ہو سکتا ہے؟نہ وہ جہاز دے سکتے ہیں اور نہ ہی پراڈواور نہ ہی جلسوں اور کچن کے خرچے اٹھا سکتے ہیں۔

عمران خان کے نزدیک عدلیہ بارے بھی مختلف سوچ ہے،خود اس کے فیصلوں کو ،شرمناک، کہہ دیں تو کوئی توہین نہیں۔عدالت کا اپنا ،نا اہل ترین، قبول نہیں ،ہاں دوسرا کوئی نا اہل ہے تو وہ ،تین بار قبول ہے،کہتے نظر آئیں گے۔یہ جس منطق کو لے کر ماڈل ٹاؤن سانحے کی ذمے داری شریفوں پر ڈالتے ہیں اسی منطق کو اسلام آباد دھرنے کے دوران ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر بہیمانہ تشدد کے بعد خود پر اور اپنے کزن قادری پر ،لاگو ، نہیں کرتے ہیں،اگر شریف ماڈل ٹاؤن واقعے کے ،ماسٹر مائنڈز، ہیں تو ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر تشدد کے ،ماسٹر مائنڈز، وہ اور قادری کیوں نہیں ہو سکتے؟ان کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملہ ہو تو جائز،پی ٹی وی کی عمارت پر ان کے ،ٹائیگرز،
اور قادری کے ،فدائین،مسلح ہو کر قبضہ کر لیں تو کوئی بات نہیں ۔اس کو وہ بعد میں ،صرف اور صرف قادری گینگ، کی ،کارستانی، گردانتے ہیں۔چلے اکٹھے،رہے اکٹھے،گالیاں دیں اکٹھے،تبرے کیے اکٹھے،لعنتیں بھیجیں اکٹھے،دعوے کریں اکٹھے،الزام تراشیاں کریں اکٹھے،اور جب بات ہاتھ سے نکل جائے تو پھر ،وہ توقادری کے لوگ تھے ہمارے نہیں،کیا بات ہے خان صاحب کی قسم سے۔

ان کے جھوٹ ،منافقت اور دوغلی پالیسی دیکھیں کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھجتے ہیں ،اسے چوروں ڈاکوؤں اور ٹھگوں کی آماجگاہ بتاتے ہیں اور پھر استعفےٰ دے دیتے ہیں اور پوری کائنات کے سامنے اسی ،لعنتی اور چوروں اور ٹھگوں کی پارلیمنٹ میں ڈھیٹ ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اور خواجہ آصف کے طعنے اور مہنے،کوئی شرم ہوتی ہے۔کوئی حیا ہوتی ہے، بھی انہیں باہر جانے پر مجبور نہیں کرتے،اور آج اسی پارلیمنٹ کو پھر اپنے شیخ رشید کی تان میں تان ملا کر ،لعنتی،کہتے ہیں اور تنخواہیں بھی وصول کیے جا رہے ہیں۔عزت دار لوگ کیا ایسے ہوتے ہیں؟،فرشتے کہاں سے لاؤں؟کی بات پرانی ہو چکی۔اب اس پارٹی میں ،سب سے بڑے ڈاکو زرداری، کی پارٹی سے آنے والے تھوک کے حساب سے نظر آرہے ہیں ،اکیلا وہ شاہ محمود قریشی نہیں ہے جس کی کمائی کا ایک بڑا ذریعہ اس کی ،سجادہ نشینی، ہے اور اس کا سگا بھائی مرید حسین قریشی اس گدی سے لاکھوں روپے ماہانہ چندے کی کہانیاں زمانے بھر کو سناتا دکھائی دیتا ہے۔

پڑھی لکھی پارٹی کا ،سینئر وائس چئیرمین،غریب مریدوں سے نذرانے،چندے،چڑھاوے کے ضمن میں لاکھوں لیتا ہے اور پارٹی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔کمال نہیں یہ؟خیر اب اس میں نذر گوندل ہے،فردوس عاشق اعوان ہے،راجہ ریاض ہے،اور پی ایم ایل این سے ابھی جانے والا ان کا سابق گورنر چودھری سرور ہے،گوجرانوالا سے ابھی اسی پارٹی کے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں۔جہاں تک ڈکٹیٹر بشرف کے ساتھیوں کی بات ہے تو اول تو فواد چودھری ہی کافی تھا ،ہے اور رہے گا،لیکن پھر بھی سن لیں کہ خورشید قصوری،علیم خان،جہانگیر ترین،شیریں مزاری اور اس طرح کے بے شمار لوگوں کی ایک لمبی لائن ہے۔اور اس کے باوجود یہ پارٹی ،تبدیلی، کی علمبردار ہے۔جمہوریت کی داستانیں سناتی ہے اور یہ سناتے ہوئے بھول جاتی ہے کہ خود پارٹی کے عظیم چئیرمین عمران خان اس بد ترین ڈکٹیٹر کے ریفرنڈم کے سب سے بڑے سپورٹر بن کر ٹی وی چینلز پر بیٹھے ہوتے تھے اور آج اس پر ہاتھ جوڑ جوڑ کر قوم سے معافی مانگنے کے ڈرامے کرتے ہیں اور دوسروں کو ،آمریت کی پیداوار، قرار دیتے ان کی زبانِ مبارک نہیں تھکتی۔پھر ساتھ ہی عرصہ سے ان کو کسی ،ایمپائر، کا بھی انتظار ہے۔اور بقول جاوید ہاشمی ،موصوف اپنے ججز کے آنے کی بھی پیشین گوئیاں کیا کرتے تھے۔(اب وہ آئے یا نہیں اس بارے وہ جانیں یا پھر۔۔۔آنے جانے والے)۔
میاں نواز شریف سے انڈیا کا وزیر اعظم مودی آکر مل لے تو میاں نواز شریف کو ،انڈین نواز، قرار دینے میں ایک منٹ نہیں لگاتے۔لیکن اگر خود برطانیہ جا کر اپنے یہودی دوست ،Zec Goldsmithکی الیکشن کمپین چلائیں اور اس کے لیے ووٹ مانگیں تو کوئی بات نہیں۔حالانکہ اس کے مقابلے میں ایک مسلمان صادق خان بھی ،لندن کے مئیر، کے الیکشن میں کھڑا تھا اور پھر عمران خان کی مخالفت کے باوجود صادق خان جیت جاتا ہے۔ذرا سوچئے کہ اگر ایسا کوئی کام میاں نواز شریف یا کسی اور لیڈر نے کیا ہوتا تو اسے نہ عمران خان معاف کرتے اور نہ ہی ہمارے ادارے۔لیکن اس انوکھے لاڈلے کو سات خون بھی معاف کر دئیے جاتے ہیں۔اس کی آف شور بھی کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کرتی ہے۔

اس نے الیکشن میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگایا اور ثابت کرنے میں ناکام رہا۔اسے پھر بھی ،صادق و امین، مانا جاتا ہے۔

اس نے نجم سیٹھی پر 35پنکچرز لگانے کا الزام لگایا۔ثابت نہ کر سکا۔لیکن ،صادق و امین، ہے۔

اس نے میر شکیل اور ،جنگ گروپ، پر غیر ملکی فنڈنگ، کا الزام لگایا۔ثابت نہ کر سکا۔صادق و امین۔

اس نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری پر الزام لگایا اور اب ثابت کرنے کورٹ نہیں جا رہا۔

اس نے میاں شہباز شریف پر الزام لگایا اور اب ،ہرجانہ کیس، میں کورٹ میں ثبوت نہیں دے پا رہا۔

یہ شخص روز کسی کو پکڑتا ہے اس کی پگڑی اچھالتا ہے اور ثبوت دینے کی باری آئے تو بھاگ جاتا ہے۔کبھی یہ الطاف حسین کے خلاف برطانیہ جا کر ثبوت دینے کی باتیں کیا کرتا تھا۔الطاف حسین اپنی حماقتوں کی وجہ سے اسکرین سے آؤٹ ہو گیا۔اگر اس پر بات رہتی تو اس نے سوائے الزام تراشیوں کے کچھ نہ کرنا تھا۔

قوم اس پر کیا اعتبار کر سکتی ہے؟دنیا؟جو کسی کی عزت نہ کرنا جانتا ہو۔جو دوست ملکوں بارے اظہارِ خیال کرتے ہوئے بے احتیاطی کا مظاہرہ کرتا ہو۔جس نے عین دھرنے کے دنوں میں دوست ملک چین کے صدر بارے جھوٹ بولا ہو۔جو سعودی عرب بارے بولتے ہوئے الفاظ کے چناؤ میں انتہائی غیر ذمے دار ہو۔جو صرف الزام کی سیاست ہی سے آشنا ہو۔اور ثابت کرنے کی باری آئے تو کورٹ میں کہہ دے کہ ،بطور اپوزیشن لیڈر کے میرا کام الزام لگانا ہے۔اس آدمی بارے کوئی کیا کہے؟جو الزام جھوٹا ثابت ہونے کے بعد معافی تک نہ مانگے اور اس کی سگی بہن مریم نواز کو خط لکھ کر اپنی غلط فہمی اور الزام تراشی پر معافی مانگ لے۔اس کو اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھانے سے پہلے سوچنا تو چاہیے کہ نہیں؟

جناب والا!اس ملکِ خدادا میں اب ایسا بھی قحط الرجال نہیں کہ ایسے ویسے لوگ شیروانی سلوا کر ہماری قیادت فرمانا شروع کر دیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے