تعلیمی اداروں میں ’کولڈڈرنک‘ اور چپس سمیت مضر صحت اشیاء پر پابندی

پشاور: خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اور حلال فوڈ اتھارٹی نے حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لیے 8 کھانے پینے کی اشیاء پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسکولوں اور کالجوں کی حدود میں مشروبات ( سوفٹ اور اینرجی ڈرنک) ، چپس، پاپڑ اور مضر صحت اشیاء کی فروخت پر پابندی لگادی۔

اس بارے میں فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ریاض خان محسود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اتھارٹی کی جانب سے مختلف وجوہات کی بنا پر ان کھانے پینے کی چیزوں کی فروخت پر پابندی لگائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ 20 اعلی تعلیم یافتہ خوراک کے ماہرین کی جانب سے ایک اجلاس میں مختلف اشیاء پر پابندی کی تجویز دی گئی، جس میں سے کچھ چیزوں پر پابندی لگادیجبکہ دیگر کو بہتری کے لیے کچھ وقت دیا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اسکولوں اور کالجوں کی حدود میں کاربونیٹڈ مشروبات، اینرجی مشروبات، چپس اور پاپڑ اور مضر صحت اشیاء کی فروخت پر پابندی ہوگی اور اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا جبکہ ضرورت پڑنے کی صورت میں اس کا دائرہ کار جامعات اور دیگر علاقوں تک بھی بڑھایا جائے گا۔

اس حوالے سے کمیٹی کے رکن ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ جامعات کھانے پینے کی اشیاء کے مضر صحت ہونے کے حوالے سے سائنسی ثبوت فراہم کریں گی۔

ریاض خان محسود نے کہا کہ مصالحہ جات میں بھی زہریلے مواد کی تشخیص کے لیے پہلے انہیں دیکھا جائے گا جس کے بعد ان پر پابندی لگائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ باہمی معاہدے کے تحت ایک سال کے اندر کھلے مصالحہ جات، نمک، ساز اور دیگر مضر صحت اشیاء کو پر پابندی لگا دی جائے گی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ غیر غذائی رنگوں کے استعمال والی غیر معیاری آئسکریم اور دیگر اشیاء پر بھی پابندی ہوگی کیونکہ یہ اجزاء انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیلشیم کاربائڈ سستا ہوتا ہے، جس کے باعث اس کا استعمال زیادہ ہے جسے ایتھیلین اور پکے رنگوں سے تبدیل کرنے میں کافی وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کیلشیم کاربائڈ کے استعمال پر 2 سال کی مدت میں پابندی لگادی جائے گی اور اس کے متابدل کے طور پر دیگر ممکن چیزوں کی تلاش کی جائے گی۔

کمیٹی کی جانب سے یہ بھی اعلان کی کیا گیا کہ پان، گٹکا، چھالیہ، چورن، نسوار اور تمباکو پر صوبے پر میں پابندی ہوگی کیونکہ یہ اشیاء انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بناسپتی گھی بنانے کے عمل میں استعمال ہونے والی ایک قسم کی دھات (نکل) صحت کے لیے نقصان دے ہے اور اس کے ہائیڈروجن طریقہ کار پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اسے دوسری چیز سے تبدیل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں محکمہ آبپاشی اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا کردار نمایاں ہے اور ان کے ساتھ مضبوط تعاون کو یقینی بنا رہے ہیں، ساتھ ہی صوبائی فوڈ اتھارٹی کی جانب سے صنعتوں، آبپاشی اور زراعت کے محکموں کو خط لکھا گیا جس میں غیر معدنی اشیاء کے نظام کو ضائع کرنے کے نظام پر عمل کرنے کا کہا گیا۔

فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ہمارا معیار پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ( پی ایس کیو سی اے) کے بنائے گئے معیار کے مطابق ہے اور ہم اس پر سختی سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے