باجوہ ڈاکٹرائن کا 18 ویں ترمیم،عدلیہ اور این آراو سے کوئی تعلق نہیں، ترجمان پاک فوج

راولپنڈی: ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہ لڑتے تو خطرہ بھارت تک پہنچ جاتا جب کہ باجوہ ڈاکٹرائن کا 18 ویں ترمیم، عدلیہ اور این آر او سے کوئی تعلق نہیں۔

[pullquote]پاک بھارت تعلقات[/pullquote]

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر مستحکم پاکستان بھارت کے مفاد میں نہیں، اگر ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہ لڑتے اور القاعدہ کو شکست نہ دیتے تو یہ خطرہ بھارت تک پہنچ چکا ہوتا، بھارت کو بھی ہمارا شکریہ اداکرنا چاہیے، بھارت نے کوئی مہم جوئی کی توسخت جواب ملے گا۔

[pullquote]ایل او سی[/pullquote]

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت نے 2017 میں لائن آف کنٹرول پر سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کیں، رواں سال کے پہلے تین ماہ میں بھی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے 948 واقعات ہوچکے ہیں، اسے یہ سلسلہ ختم کرنی چاہیے، بھارت نے مس ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

[pullquote]شہباز شریف آرمی چیف ملاقات[/pullquote]

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید کے درمیان گزشتہ تین روز میں کوئی خفیہ ملاقات نہیں ہوئی، اس حوالے سے آنے والے خبریں غلط ہیں۔

[pullquote] این آر او[/pullquote]

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آرمی کا این آر او سے کوئی تعلق نہیں، ایک سسٹم کے تحت چیزیں چل رہی ہیں، 2018 الیکشن کا سال ہے، تمام ادارے اپنا کام کررہے ہیں، پاکستان اسی وقت ترقی کرے جب ہر ادارہ اپنا کام کرے گا۔

[pullquote]پاک امریکا تعلقات[/pullquote]

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ سے باہمی تعلقات پر فرق پڑا، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا سپرپاور ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تعاون سے ہی امریکا سپر پاور بنا ہے، دنیا جغرافیائی سیاست سے جغرافیائی معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے، لہذا جغرافیائی سیاست کی نظر سے معاملات کو دیکھنے سے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے بلکہ جغرافیائی معیشت کے حوالے سے دیکھنا ہوگا، پاکستان نے دنیا کیلیے مثبت کردار ادا نہ کیا ہوتا تو امریکا واحد سپر پاور نہ ہوتا۔

[pullquote]وزیراعظم کی تلاشی[/pullquote]

نجی دورے میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکی ہوائی اڈے پر تلاشی اور بیلٹ جوتے اتارے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اس معاملے کا پاک فوج سے کوئی تعلق نہیں، جب وزیراعظم کا عملہ یا وزرا اس حوالے سے پریس کانفرنس کریں گے تو اس سوال کا جواب وہاں پوچھا جائے، آرمی چیف سیکورٹی کے حساب سے وزیراعظم کے مشیر ہیں، انہیں مشورہ دیتے ہیں اور مل جل کر لائحہ عمل بناتے ہیں، سیکورٹی کے حوالے سے آپ مجھ سے سوال پوچھیں گے تو ضرور جواب دوں گا، یہ سوال میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ضرور ان سے پوچھیے گا، سوری شکریہ۔

[pullquote]سی پیک[/pullquote]

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سب سے پہلا چیلنج پاکستان کے لیے سی پیک ہے، سی پیک سے پورا خطہ مستفید ہوگا اور اس کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں، پاکستان کا خطے میں امن کا کردار مثبت انداز میں دیکھا جانا چاہیے، چاہتے ہیں کہ پاکستان کی کامیابیوں سے دوسرے ممالک بھی مستفید ہوں اور پاکستان کیساتھ مثبت انداز میں چلیں، ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔

[pullquote]باجوہ ڈاکٹرائن[/pullquote]

باجوہ ڈاکٹرائن سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن ملک کی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال سے متعلق ہے، یہ ہر پاکستانی کی ڈاکٹرائن ہونی چاہیے، باجوہ ڈاکٹرائن کا 18 ویں ترمیم، عدلیہ، این آر او سے کوئی تعلق نہیں، باجوہ ڈاکٹرائن کا مطلب صرف ایک ہے اور وہ ہے پرامن پاکستان، کچھ اور مطلب نہ لیا جائے۔

[pullquote]سعودی عرب سے تعلقات[/pullquote]

سعودی عرب فوج بھیجنے کے بارے میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سعودی عرب کو سلامتی کے زیادہ خطرات درپیش ہیں تو انہوں نے مزید فوج مانگی ہے، پاکستانی فوج صرف سعودی عرب کی سرحدی حدود کے اندر ہوگی اور ایران کے خلاف کسی عمل کا حصہ نہیں ہوگی، سعودی عرب بھیجی جانے والی پاکستانی فوج کا ’اسلامی فوجی اتحاد‘ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اور یمن جنگ کا حصہ بھی نہیں ہوگی، سعودی عرب سے 1982 کے باہمی معاہدے کے تحت ہی پاکستانی فوج وہاں جائے گی جو صرف مشاورتی و تربیتی خدمات فراہم کرے گی۔

[pullquote]دورہ ایران[/pullquote]

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ ایران کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تعاون میں اضافہ ہوا، سیکیورٹی سربراہان کی ملاقاتیں ہوئیں، دو سرحدی گزرگاہوں گبت اور مانکی کو کھولنے کےلیے بات چیت ہورہی ہے، اس دورے کے بلوچستان کی سیکورٹی کے حساب سے بہتر اثرات مرتب ہوئے۔

[pullquote]پی ایس ایل[/pullquote]

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ انہوں نے چیرمین پی سی بی نجم سیٹھی سے حالیہ ملاقات میں کہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کو کراچی اور لاہور کے علاوہ ملک کے باقی شہروں میں بھی کرائیں، امید ہے کہ پی ایس ایل 2018 راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان اور پشاور کے اسٹیڈیمز میں کرایا جائے گا۔

[pullquote]کراچی کے حالات[/pullquote]

کراچی کے حالات کے بارے میں میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آج کا کراچی 2013 سے بہت مختلف ہے جب ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری بہت زیادہ تھی، آج کوئی شٹرڈاؤن ہڑتال نہیں ہوتی اور کوئی نو گو ایریا نہیں، کراچی میں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، آپریشن ردالفساد میں ابھی تک 26 بڑے آپریشنز ہوئے، آپریشن ردالفساد ایک مشکل آپریشن تھا۔

[pullquote]نقیب اللہ محسود[/pullquote]

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کا کیس عدالت میں ہے، اس مقدمے میں ملوث سابق ایس ایس پی راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، نقیب محسود کے قتل کے ذمےداروں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہے، اس معاملہ پر زیادہ شور افغانستان کی طرف سے اٹھایا گیا، نقیب کے قتل کو فوج سمیت کسی پاکستانی نے درست قرار نہیں دیا۔

[pullquote]بلوچستان[/pullquote]

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 8 ماہ سے پاک فوج نے اپنی توجہ بلوچستان پر مرکوز رکھی ہوئی ہے، ردالفساد کے تحت آپریشن کیے جارہے ہیں، بلوچستان کا تین سب سے بڑے مسائل پانی، بجلی اور رابطے کا ہے۔

[pullquote]سیکورٹی صورتحال[/pullquote]

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ملک میں امن و امان کے قیام میں انٹیلی جنس ایجنسیوں خصوصا آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی نے اہم کردار ادا کیا اور 7 بڑے دہشتگردی کے نیٹ ورکس ختم کیے جن میں انصار الشریعہ، جماعت الاحرار کرم چیپٹر، ٹی ٹی ایس لاہور، ٹی ٹی پی صوابی، ٹی ٹی ایس دیر سوات اور انتقام وزیرستان گروپ شامل ہیں، 16 خودکش بمبار گرفتار کیے جو افغانستان سے آئے تھے جن میں 9 افغان شہری شامل ہیں جنہیں مناسب وقت پر میڈیا کے سامنے لایا جائے گا، 11 کیسز کو حل کیا ہے اور 573 ممکنہ حملوں کو روکا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=ley4URbCnVM

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے