صحافی کا قتل: بے رحم سیاست کااصلی چہرہ

زندگی کوشش اور کاوش کا نام ہے، اچھائی کے کے لئے کوشش اور بھلائی کے لئے کاوش کبھی رائیگاں نہیں جاتی، فرعون وقتی طور پر بچوں کا خون بہا سکتے ہیں اور ماوں کے حمل گرا سکتے ہیں لیکن موسیٰ ؑ کی ولادت کو نہیں روک سکتے۔ دنیا میں اچھائی اور برائی، خیر اور شر، موسیٰ و فرعون کی جنگ ہر دور میں لڑی گئی اور لڑی جاتی رہے گی۔

اچھائی اور بھلائی کی خاطر مارے جانے والے تاریخ کے تاریک صفحات پر اُمید کے روشن ستارے بن کر جگمگاتے ہیں،انہی روشن ستاروں سے آنے والی نسلیں رہنمائی حاصل کرتی ہیں اور اپنے قلم کو عصا بنا کر وقت کے نیل کو دولخت کرتی ہیں۔

گزشتہ دنوں سیالکوٹ کے مصر میں ایک فرعون صفت مسلم لیگ ن کے یوسی چیئرمین عمران اسلم چیمہ نے اپنی ڈیوٹی پر مامور نہتے صحافی کو گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔تفصیلات کے مطابق سمبڑیال میں نوائے وقت کے نمائندے ذیشان اشرف بٹ کو بیگووالہ کے دوکانداروں نے شکایت کی کہ چیئرمین یونین کونسل بیگووالہ نے ناحق دکانداروں پر ٹیکس عائد کر رکھا ہے ۔ شکایت ملنے پر نمائندہ نوائے وقت ذیشان اشرف بٹ یونین کونسل بیگووالہ کے ن لیگی چیئرمین عمران اسلم چیمہ سے معلومات لینے کیلئے جب اس کے دفتر پہنچا اور دکانداروں کی شکایت کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کی تو عمران اسلم چیمہ طیش میں آگیا جس پر اس نے اور اسکے ساتھیوں نے آتشیں اسلحہ سے فائرنگ کرکے ذیشان اشرف بٹ کو شدید زخمی کر دیا اور بعد ازاں موقع پر ہی یہ صحافی جاں بحق ہو گیا۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا یا آخری قتل نہیں ہے، جب تک یہ دنیا باقی ہے اس میں نیکی اور برائی کا ٹکراو ہوتا رہے گا، بے شک نون لیگی چئیرمین اپنے اس کارنامے پر اتراتا ہوگا اور مختلف لوگوں نے ا اس بہادری پر مبارکبادی کے ڈونگرے بھی برسائے ہونگے لیکن سوچنے کا مقام یہ ہے کہ ہم لوگ کس دور میں جی رہے ہیں۔؟کس صدی میں سانس لے رہے ہیں ؟اور کیوں ہمارے اخلاقی رویے ابھی تک پتھروں کے دور کا پتہ دے رہے ہیں۔؟

یہ قتل کسی شدت پسند تنظیم نے نہیں کیا بلکہ ایک ملک گیر سیاسی تنظیم کے چئیر مین نے کیا ہے ، یہ ہمارے ہاں کی سیاسی تنظیموں کا حال ہے تو پھر شدت پسند تنظیموں سے گلہ ہی کیا کیا جائے۔

بات صرف کسی ایک سیاسی تنظیم تک محدود نہیں بلکہ جس کے پاس طاقت ہے اس کا یہی حال ہے، اور وہ اسی طرح طاقت کے نشے میں مست ہے، مشال خان کا قتل ہوا تو اس کے پیچھے بھی سیاسی ہاتھ تھا اور راجپوتانہ ہسپتال میں گزشتہ سال ایک ڈاکٹر کی ہٹ دھرمی کے باعث ایک مریضہ دم توڑگئی تو کئی دنوں کے احتجاج اورہڑتال کے باوجود اس ڈاکٹر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، اس مریضہ کا قصور بھی یہ تھا کہ وہ ایک صحافی “ کامران کورائی” کی ماں تھی۔

یہ لوگ جنہیں حق اور سچ بولنے کی پاداش میں نشانِ عبرت بنا دیا جاتا ہے، جنہیں جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے صلے میں صلیبوں پر گاڑھ دیا جاتا ہے، جنہیں کلمہ حق لکھنے کی سزا کے طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے، یہی وہ لوگ ہیں جوآگے چل کر تاریخ کا عنوان بنتے ہیں ،جن کے صبر سے قومیں بیدار ہوتی ہیں اور جن کی کوششوں سے انسانی نسلیں فرعونوں سے آزادی حاصل کرتی ہیں۔ایسے لوگ ہر دور میں کٹتے اور مرتے تو رہے ہیں لیکن کبھی ان کے حوصلے میں کمی نہیں آئی۔

یہ بے گناہ کے خون میں تر بتر عمران اسلم چیمہ کا کردار نہیں بلکہ نون لیگ کا اصلی چہرہ ہے۔ یہ چہرہ قوم کے ہر مہذب اور باشعور شخص کو جھنجوڑ رہا ہے، یہ چہرہ ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار کر رہا ہے ، یہ چہرہ ہم سب سے پوچھ رہاہے کہ ہم آخر کب تک اپنی آئندہ نسلوں کو فرعونوں کے رحم و کرم پر چھوڑے رکھیں گے۔

ذیشان اشرف بٹ اپنے سرخ لہو سے ہمارے لئے یہ پیغام چھوڑ گیا ہے:

تجھے خبر نہیں شاید کہ ہم وہاں ہیں جہاں​

یہ فن نہیں اذیت ہے زندگی بھر کی​

یہاں گلوئے جنوں پر کمند پڑتی ہے​

یہاں قلم کی زباں پر ہے نوک خنجر کی​

(فراز)

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے