معصوم شہداء کا قصور

::: :::

مسلم دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف امریکہ ، روس اور ان کے حواریوں کی جانب سے نہتے اور بے قصور ، معصوم بچوں اور بچیوں کو جو بڑی تیز رفتاری سے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے ، کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان بیچاروں کا قصور آخر کیا ہے؟

اے مسلم قوم کسی غلط فہمی میں مبتلاء نہ رہنا ، محض دو حرفی بات یہ ہے کہ ان کا قصور صرف اور صرف ان کا اور ان کے آباء و اجداد کا مسلمان ہونا ہے اور بس ۔۔۔۔

فرق صرف اتنا ہی ہے کہ آج اگر ان کی باری ہے تو کل کو ہماری ہے ۔۔۔۔

جب پوری دنیا کے غنڈے مل کر مسلم کشی کے ایک ہی ایجنڈے پر ایکا کرلیں تو پوری دنیا کے مسلمانوں کو بھی ایک ایجنڈہ طے کرنے میں اب دیر نہیں کرنی چاہئیے ، وگرنہ بہت دیر ہو جائے گی ، فیصلہ کرتے کرتے ۔۔۔۔

اگر مسلم قوم آئندہ دور میں اپنی نسلوں کو بچانا چاہتی ہے تو انہیں موجودہ دور میں ان غنڈوں کا مردانہ وار مقابلہ کرنا ہوگا ، وگرنہ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ

” تمہاری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں”

گزشتہ روز کندوز میں ایک سو سے زائد حفاظ ، قراء ، علماء اور پر امن شہریوں کو دستاربندی کی خوشیوں سی بھری ایک پر وقار اور پر امن تقریب میں امریکہ بھادر نے ڈرون حملہ کے ساتھ بمباری کرتے ہوئے ان کے جسموں کے چیتھڑے اڑا کر ان کے گھرانوں میں ہمیشہ کے لئے صف ماتم بچھا دی ہے ، ان معصوموں کی مائیں بہنیں اپنے سپوتوں اور بھائیوں کے انتظار میں تھیں کہ وہ تقریب کے بعد گھروں کو واپس لوٹیں تو وہ ان کو گلے لگائیں ، ان کے گلوں میں پھولوں کے ہار ڈالیں ، ان کے ماتھوں کو چومیں اور خوشیاں منائیں ، لیکن پوری دنیا میں موت اور وحشت بانٹنے والے ان سفاک غنڈوں نے آناً فاناً ان گھرانوں کی خوشیاں ملیامیٹ کر کے رکھ دی ہیں ، ان کی ماؤں بہنوں نے اب بھی پھولوں کے ہار انہیں ڈالے ہیں لیکن ان کی میتوں پر ۔۔۔۔

آہ ان معصوموں کی شکلیں اور صورتیں دیکھ کر بھی جسے ان پر پیار نہیں آیا ، اس میں تو انسانیت کی ایک رمق بھی باقی نہیں ، گو وہ پوری دنیا میں حقوق انسانیت کے علمبردار ہونے کا راگ الاپتا پھرے ۔۔۔۔

غیر مسلم اقوام ہر بار کی طرح اب بھی کسی نہ کسی بہانے اپنے ہی گرو کا ساتھ دے کر اسی کے ایجنڈے کو مضبوط کریں گے ، لیکن اے غیور مسلم قوم اور ان کے بزدل حکمرانو تمہیں بھی تو اپنے رویہ پر کچھ نہ کچھ غور و فکر کرنا ہی چاہئیے ۔۔۔۔

کب تک ہم اپنے معصوموں کی لاشوں کو کندھے دیتے رہیں گے ۔

اب دو راستوں میں سے ایک راستہ کو اپنانے کا وقت قریب آ چکا ہے ، یا تو موجودہ ذلت ناک موت ہے ، اس پر صرف احتجاج کرنا بند کر دیا جائے ، کیونکہ تمہاری نہ تو پہلے کبھی کہیں شنوائی ہوئی ہے اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان باقی ہے ، اور یا پھر جرات کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے عزت کی موت کو گلے لگا لیا جائے ، کیونکہ زمینی حقائق یہی پتہ دے رہے ہیں کہ اس کے بغیر اب آپ اسلام پر کاربند نہیں رہ پائیں گے ۔۔۔۔

وما علینا الا البلاغ المبین ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے