سادھو سنتوں کا راج

بھارت میں مدھیہ پردیش ریاست کے سادھو سَنتوں کو براہ راست شریک اقتدار کیا جا رہا ہے۔ ”وائس آف جرمنی‘‘ نے ایک دلچسپ رپورٹ شائع کی ہے۔ اس کا احوال بھی ملاحظہ فرمائیں۔

”بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدھیہ پردیش میں ریاستی حکومت نے ”کمپیوٹر بابا‘‘ کہلانے والی ایک شخصیت سمیت پانچ سادھوئوں کو وزیر مملکت (جونیئر وزیر) کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن نے اس پر سخت تنقید کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ مدھیہ پردیش میں سادھوئوں کو ”جونیئر ریاستی وزیر‘‘ کا درجہ دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے ”ریاست کے مختلف علاقوں اور بالخصوص نرمدا ندی کے کنار ے شجر کاری‘ آبی تحفظ اور صفائی ستھرائی کے امور پر‘ عوام میں بیداری کے لیے مسلسل مہم چلانے کی خاطر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں شامل پانچ خصوصی اراکین نرمدا نند مہاراج‘ ہری ہرانند مہاراج‘ بھیو مہاراج‘ کمپیوٹر بابا اور یوگیندر مہنت کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے‘‘۔ حکومت کے اس عجیب و غریب فیصلے پر اپوزیشن جماعتوں بالخصوص کانگرس نے شدید نکتہ چینی کی ہے۔ اسے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے اور ہندو مذہبی رہنماؤں کے منہ بند کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔ ان سادھوئوں نے وزیراعلیٰ‘ شیو راج سنگھ چوہان کے بعض اقدامات کی سخت مخالفت کی تھی۔ نرمدا ندی کے کنارے شجر کاری کے نام سے بڑے پیمانے پر مبینہ بدعنوانی کے خلاف ”نرمدا گھپلا رتھ یاترا‘‘ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

”کمپیوٹر بابا‘‘ کی قیادت میں‘ یکم اپریل سے پندرہ مئی تک صوبے کے 45 اضلاع میں ”نرمدا گھپلا رتھ یاترا‘‘ نکالنے کا پروگرام بنایا گیا۔ یہ احتجاجی مارچ دریائے نرمدا سے ریت نکالنے کے غیر قانونی سلسلے کو روکنے اور اس دریا کے کنارے شجر کاری کے مبینہ گھپلے کی انکوائری کرانے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے‘ کیا جانا تھا۔ سادھوئوں نے فیصلہ کیا تھا کہ صوبے کے 45 اضلاع میں ان ساڑھے چھ کروڑ پودوں کی گنتی کرائی جائے‘ جنہیں لگانے کا شیو راج سنگھ چوہان کی حکومت نے دعویٰ کیا تھا۔ چوہان کا دعویٰ تھا کہ اس مہم کو ورلڈ ریکارڈ کے طور پر درج کیا جائے گا۔ مجوزہ ”نرمدا گھپلا رتھ یاترا‘‘ کی قیادت ”کمپیوٹر بابا‘‘ کو کرنا تھی لیکن وزیر کا درجہ ملنے کے بعد انہوں نے کہا ”ہم نے یہ یاترا منسوخ کر دی ہے کیونکہ صوبائی حکومت نے نرمدا ندی کے تحفظ کے لیے سادھو سنتوں کی ایک کمیٹی بنانے کا ہمارا مطالبہ پورا کر دیا ہے۔ اس لیے اب ہم یاترا کیوں نکالیں؟‘‘

اپوزیشن جماعت کانگرس نے چوہان حکومت کے اس فیصلے کو سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے۔ کانگرس کے ترجمان‘ پنکج چترویدی کا کہنا ہے ”وزیراعلیٰ اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابی سال میں یہ سادھوئوں کو لبھانے کی حکومتی کوشش ہے۔ سادھوئوں کو یہ بتانا چاہیے کہ حکومت کے ساتھ ان کی کیا ڈیل ہوئی ہے؟ کیا ان سادھوئوں نے وزیروں کے درجے حاصل کرنے کے لیے ہی‘ اس یاترا کا اعلان کیا تھا؟‘‘ اپوزیشن جماعتیں‘ تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اور سماجی کارکن‘ صوبائی وزیراعلیٰ پر ماحولیات کے نام پر بہت بڑا گھپلا کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے شعلہ بیان رکن پارلیمان شاکشی مہاراج‘ جو خود بھی ایک سادھو ہیں‘ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”مدھیہ پردیش حکومت نے کم از کم‘ سادھوئوں کو وزیر مملکت کا درجہ دیا ہے‘ مجرموں کو نہیں‘‘۔ ایک اور رہنما‘ پربھات جھا کا کہنا تھا ”کیا کانگرس بھی سادھوئوں کو وزیر کا درجہ دے سکتی ہے؟ اگر سادھوؤں کو وزیروں کا درجہ نہیں دیا جائے گا تو کیا ڈاکوؤں کو وزیروں کی حیثیت دی جائے گی؟‘‘

”کمپیوٹر بابا‘‘ کا اصلی نام دیوداس تیاگی ہے۔ 54 سالہ تیاگی کا دعویٰ ہے کہ ان کا دماغ کمپیوٹر کی طرح بہت تیز چلتا ہے۔ انہیں جدید ترین آلات سے خاصی دلچسپی ہے۔ نئے نئے ماڈل کے موبائل فون رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ ہر وقت لیپ ٹاپ اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ایک ذاتی ہیلی کاپٹر بھی ہے۔ اندور ضلع سے تعلق رکھنے والے ”کمپیوٹر بابا‘‘ نے 2014ء کے عام انتخابات میں‘ بی جے پی اور اس کی مربی تنظیم‘ آر ایس ایس کے سخت مخالف تھے لیکن اب وہ بی جے پی حکومت کی تعریفوں کے پل باندھتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا ”ہم سادھوئوں کی طرف سے حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں‘ جس نے ہم پر اعتماد کیا‘‘۔

بھیو مہاراج ایک سابق ماڈل ہیں۔ ان کا تعلق زمیندار گھرانے سے ہے۔ اصلی نام اودھے سنگھ دیش مکھ ہے۔ بھیو مہاراج اپنے شاندار طرز رہائش اور شان و شوکت کے لیے مشہور ہیں۔ مرسیڈیز ایس یو وی میں سفر کرتے ہیں۔ کاروں کا ایک قافلہ ان کے ساتھ چلتا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک روحانی رہنما‘ سماجی مصلح اور موٹیویٹر ہیں۔ گزشتہ برس ایک لیڈی ڈاکٹر سے ان کی دوسری شادی کا معاملہ میڈیا میں کافی گرم رہا۔

2011ء میں سماجی کارکن‘ انا ہزارے کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے‘ وفاقی حکومت نے انہیں اپنا ایلچی بنا کر بھیجا تھا۔

ہنت ہری ہرانند نے نرمدا ندی کو بچانے کے لیے کافی کام کیا ہے۔ اس سلسلے میں 11 دسمبر 2016ء سے لیکر 11 مئی 2017ء تک‘ انہوں نے 144 دنوں تک مختلف اضلاع کا سفر بھی شروع کیا تھا۔ یوگیندر مہنت نے ‘نرمدا گھپلا رتھ یاترا‘ گزشتہ سال یکم مئی سے پندرہ مئی تک بی جے پی حکومت کے خلاف ایک مارچ کی قیادت کی تھی۔ نرمدا ہریالی پراجیکٹ کے نام پر حکومت پر کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کا الزام لگایا تھا۔

لیکن اب ان کاکہنا ہے ”حکومت نے میرے سماجی کاموں کو دیکھتے ہوئے مجھے وزیر کا درجہ دیا ہے۔ میں جس طرح پہلے کام کرتا تھا‘ آئندہ بھی کرتا رہوں گا‘‘۔ نرمدا نند جی مہاراج‘ مدھیہ پردیش کے اہم سادھوؤں میں سے ایک ہیں۔ ان کے عقیدت مندوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ وہ ہندوؤں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر ہر سال بڑے بڑے جلوس بھی نکالتے ہیں۔ بی جے پی کی قیادت والی ریاست‘ ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت نے 2015ء میں یوگا گرو ”بابا رام دیو‘‘ کو بھی ریاستی وزیر مملکت بنانے کا اعلان کیا تھا؛ تاہم بابا رام دیو نے یہ پیشکش قبول نہیں کی تھی‘‘۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے