نواز شریف کی تاحیات نا اہلی کے فیصلے پر سیاست دانوں کا رد عمل

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کی مدت کو تاحیات قرار دے دیا، عدالتی فیصلے کو تحریک انصاف نے قبول جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔

تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا اور کہا کہ نواز شریف نے ریاست کا مذاق بنایا تھا اور حلف کی خلاف ورزی کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے ان کے خلاف فیصلہ سنایا۔

تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی بھی تاحیات نا اہلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کو پہلے بھی نا اہل قرار دیا گیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے معاون ہیں اور وہ اپنا کردار ویسے ہی ادا کرتے رہیں گے جیسے کر رہے تھے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ سنایا، جس سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا تھا۔

انہوں نے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی نا اہلی کا فیصلہ وہی مذاق ہے جو ملک کے 17 وزرائے اعظم کے ساتھ ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کا ٹرائل ہو رہا جبکہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کا فیصلہ آنے سے قبل ہی اپنا فیصلہ سنادیا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر ایک روپے کی بھی کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے، 3 مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم کو نااہل کیا جاتا ہے اور ٹرائل اور کیسز بعد میں چلائے جاتے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے مخالفین کو خبردار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کی سیاست کا آج سے نیا آغاز ہو رہا ہے جس سے مخالفین کو ڈرنا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیاست دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’پارلیمنٹ کی بالادستی کو قبول کروگے تو فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں گے اور اگر قبول نہیں کروگے تو سایست کھو دو گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جمہوریت کے دشمنوں اور عوام کے دشمنوں نے پارلیمنٹ کو پامال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کو اپنی ہی حکومت میں سزائیں مل رہی ہیں ان کا اب مظلوم تصور کیا جانا مشکل ہے‘۔

انہوں نے نواز شریف کو لڑنے جھگڑنے کے بجائے فیصلہ کو قبول کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ سیاستدانوں کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی لیکن نواز شریف نہیں مانے اور انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نا اہلی کے فیصلے کے ذریعے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کردی۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ڈان نیوز کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے بڑے فیصلے کے اثرات بعد میں نظر آئیں گے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ پاناما اسکینڈل میں شامل تمام افراد کے خلاف فیصلہ سنایا جانا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک جماعت ہے اور اس جماعت کی ایک شخصیت متاثر ہوئی ہے تاہم نئے صدر آگئے ہیں، اگر وہ اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتے تو نقصان کا اندیشہ ہے۔

نواز شریف کو اب کوئی ایسی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے جس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو اور جمہوریت کو نقصان پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے