ایوانِ بالا: سپریم کورٹ، پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ فاٹا تک بڑھانےکا بل منظور

اسلام آباد:ایوانِ بالا نے سپریم کورٹ اورپشاور ہائی کورٹ کا دائر اختیار فاٹا تک توسیع کرنے کا بل منظور کرلیا۔

فاٹا اصلاحات کا بل رواں برس جنوری میں قومی اسمبلی سے پاس ہوا تھا تاہم سینیٹ کی منظوری کے بعد فاٹا خیبرپختونخوا میں ضم ہو جائے گا۔

تاہم اس حوالے سے وفاقی حکومت نے بل میں مزید توسیع کی مخالفت کی کہ اگر مزید ترمیم کی گئی تو بل دوبارہ قومی اسمبلی میں لے جائے گا جس کے باعث مزید تاخیر واقع ہوگئی۔

اس موقع پر وفاقی وزیرسفرون عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ’مجھ سمیت تمام حکمران فاٹا عوام کے مجرم ہیں کیونکہ فاٹا کے عوام کو حقوق دینے کے لیے ماضی میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ پولیٹیکل ایجنٹ ایک مصنوعی خدا تھے جن کے فیصلے کہیں چیلنج نہیں کیے جا سکتے تھے اور وہ وسیع تراختیار رکھنے کے باعث کسی بھی وقت اشیاء پر ٹیکس لگا سکتے تھے۔

عبدالقادر بلوچ نے عندیہ دیا کہ سینیٹ سے بل پاس ہونے کے بعد اب فرنٹیئر کورپ (ایف سی) کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

فاٹا اصلاحات میں تاخیر کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ ’گزشتہ دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی لیکن فاٹا کے لیے کچھ نہیں کر سکیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا عمل جلد شروع ہوجائےگا۔

جس پر پارلیمانی لیڈر فاٹا سینیٹر اورنگزیب نے باور کرایا کہ این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دیا جائے۔

فاٹا اصلاحات کے حوالے جمیعت علماء اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے بل کی مخالف کی۔

جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ ’فاٹا اصلاحات کا بل فاٹا کے عوام کے امنگوں کے خلاف ہے اور پارلیمنٹ اپنا وقار کھو رہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مل کر بل لانے پر شک و شبہات ہیں کہ ایسے کسی کی ایماء پر لایا جارہا ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے