"اعلی تعلیم اور معروضی حالات”

ایک بلاگ پڑھا جس کا لبِ لباب تھا کہ اپنے معروضی حالات کے مطابق اپنے طالبعلموں کو اعلی تعلیم کے لئے بھیجنا چاہیے، انفراسٹکچر کے فرق کی وجہ سے یہاں وہ صلہ نہیں ملتا تو وہیں کے ہو رہتے ہیں

تو ایک فیسبکی دانشور کی حیثیت سے میں نے اس پہ اپنا تبصرہ کرنا فرض سمجھا سوچ رہی ہوں کہ یہاں ہمارے معروضی حالات ہیں کیا؟ یہاں ہمارے اداروں میں رکروٹمنٹ (ذرا مہذب کر لیتی ہوں) ہائرنگ کا معیار ہے کیا؟ یہاں نالج اور تجربے سے زیادہ یونیورسٹی کا نام معیار ہی ہوتا ہےتو کوئی اپنا ماحول دیکھے کیسے اور امیدوار کا معیار اتنی تنخواہ کہ ایک آدھ سال میں پڑھائی کے پیسے پورے ہو جائیں۔ (دونوں طرف will کا قحط پڑا ہوا ہے)

ہمارے ملک میں سیاسی افراتفری میں ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کی خدمت کے طور پہ یونیورسٹیوں کے ڈیپاٹمنٹ کے ناموں کے لئے ماضی کے گم گشتا سائنسدانوں کے نام کھنگال کے لے آتے ہیںاس سے بڑھ کر اور کیا خدمت کریں بھئ ۔ (سائنس کے وزیر کا نام پتہ ہے کسی کو؟)

زندہ ذہین لوگ جوتیاں چٹخا رہے ہیں تو ان کی قسمت۔
دو مثالیں سنیں سوشل میڈیا پہ میرے دوست ہیں نوجوان ذہین لوگ، ایک سویڈن سے اپلائیڈ کیمسٹری کی فیلڈ میں ڈگری کرکے آیاہے انقلابی سوچ کا مالک ملکی مسائل پہ گہری نظر رکھنے والا یہاں آکے نوکری کے لئے خوار ہوتا رہا پھر تھک ہار کر کراچی یونیورسٹی میں پڑھا رہا ہے جو اسکی تعلیم کے مطابق جاب نہیں اور نہ ہی اسکی صلاحتیوں کس درست استعمال ہے لیکن کیا کرے اسے گھر بھی چلانا ہے (جب باہر تھا تو اسی نے بتایا کہ کچرے سے بجلی بن سکتی ہے لیکن مہنگا منصوبہ ہے حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔ سوچیں تو کتنا اچھا لگتا ہے کہ بجلی بننے لگے تو کچرا کم پڑ جائےگا)
دوسری مثال ایسے ہی ایک اور نوجوان کی جو مائیکرو بیالوجی میں گولڈ میڈل یہیں کی ایک یونیورسٹی سے لے کر بیٹھا ہے کئ مہینوں بلکہ سالوں سے نوکری کی تلاش میں ہے اسے تو پڑھانے تک کی نوکری نہیں ملی کیونکہ وہ سفارش کے بغیر پراسس سے گزر کے نوکری کا خواہاں ہے اسکے ساتھ کے لوگوں کو اچھی سفارش کی بدولت نوکریاں مل گئیں اور اس گولڈ میڈلسٹ نے اب کپڑے کے کاروبار شروع کیا ہے۔

یہ صرف دو مثالیں ہیں ہماری ارضِ پاک کے معروضی حالات کی، اردگرد دیکھیں بہت نظر آئیں گے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے