قبریں، قبضہ گروپ اور عدل کیلئے دہائی

’’جناب حسن نثار‘‘اسلام علیکم میرا آپ کا ایک رشتہ ہے اور میں اسی رشتہ کے حوالہ سے آپ کو یہ خط لکھ رہا ہوں ۔رشتہ یہ ہے کہ جب آپ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اقتصادیات میں زیر تعلیم تھے میرے نانا علامہ علائوالدین صدیقی پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے ۔وہ اسلامی مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے ۔

ہم مزار حضرت شیخ حامدقاری کے گدی نشین ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے ۔میری والدہ اور والد آپس میں فرسٹ کزن تھے اس لحاظ سے گدی نشینی ددھیال ننھیال دونوں طرف سے بنتی ہے۔ہمارے بزرگ مکتبہ صحافہ پریس کے نام سے انڈرلائسنس پرنٹنگ ،کتابت کا کام کرتے جو اندرون شہر مسجد وزیر خان موجود تھا، جس کا ذکر تحقیقات چشتی تاریخ لاہور میں بھی موجود ہے ۔اس کے بانی فضل دین لاہوری ہمارے جدامجد تھے۔ان کا مزار بھی اسی احاطے میں ہے جہاں میرے نانا علامہ علائوالدین صدیقی اور ان کے بھائی جمال الدین صدیقی جن کے نام مزار کی فرد ہے،مزار کے گدی نشین تھے جن کا انتقال 1965ء میں ہوا اور وہ حضرت صاحب کے قدموں میں دفن کئے گئے ۔دیگر خاندانی 21،22قبریں بھی ناجائز قبضہ کیلئے شہید کر دی گئیں۔دربار حضرت شیخ حامد قاری کی چاردیواری 8کنال 4مرلے پر محیط ہے ۔مالیت تقریباً 2کروڑ فی کنال ہے جس پر بااثر لوگ قبضہ کیلئے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔مزار کے اندربادشاہ عالمگیر کے دور کی مسجد اور قدیم کنواں بھی تھا جس کو مسمار کر دیا گیا۔

مزار 450سال سے صحیح چل رہا تھا ہر سال جنوری کے مہینے میں عرس منعقد ہوتا۔آج سے دو سال پہلے عرس کے قریب جمعرات کے روز میں اور میرے بڑے بھائی مزار کے احاطہ میں حجرے کے اندر بیٹھے تھے ۔کچھ لوگ آئے اور مزار پر گنبد بنانے کی پیشکش کی۔مختصراً یہ کہ مزار کمیٹی سے صلاح مشورہ کے بعد اجازت دے دی گئی اور یوں قبضہ کا سلسلہ شروع ہو گیا اور معاملہ نئے گدی نشین تک پہنچ گیا(قارئین!غیر ضروری طوالت سے بچنے کیلئے میںمرحلہ وار قبضہ کی تفصیلات ایڈٹ کر رہا ہوں)ہم نے ہر طرف سے مایوس ہو کر سول کورٹ سے STAYحاصل کرلیا جس کے دوران اس گروپ نے تقریباً چودہ پندرہ ماہ کام بند رکھا۔ہم نے کورٹ سے NOCلیکر بزرگوں کی قبروں پر آنا جانا شروع کر دیا۔ جب تقریباً 6ماہ بعد ہم پہلے دن اندر گئے تو دیکھا ہماری والدہ مرحومہ سمیت کئی بزرگوں کی قبریں شہید کر دی گئی تھیں ۔

2017ءسے ان لوگوں نے مزار کو دوبارہ بند کر دیا۔ توہین عدالت کرتے ہوئے پھر کام شروع کر دیا۔

قدیم کنواں، مغلیہ دور کی مسجد کا ایک حصہ، وضوخانہ کی ٹینکی گرا دی۔ ہم آئی جی صاحب کے پاس گئے انہوں نے کیس SPکو ریفر کر دیا جنہوں نے ہمیں کہا کہ ایک اور STAYحاصل کریں ۔ہم ہائیکورٹ چلے گئے۔ انہوں نےتوڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری رکھا (مختلف تصاویر بھی لف ہیں)ہماری صدیوں پرانی قبروں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ہمارا کیس اس وقت ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اور ہم مسلسل ظلم وزیادتی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ خدارا ہماری آواز بنیں۔

گزشتہ ماہ اپریل کی 17تاریخ کو بے تحاشہ دبائو کی وجہ سے میرے بڑے بھائی امجد حسین صدیقی کادماغ کی شریان پھٹنے سے انتقال ہوگیا تو ان کو وہاں دفنانے بھی نہیں دیا گیا۔عدالتی STAYکی کاپی مع مختلف تصاویر بھی بھجوا رہا ہوں کیا آپ اپنے مرحوم وائس چانسلر علامہ علائوالدین صدیقی کے نواسے کی کوئی مدد نہیں کر سکتے؟کیا اس ملک میں کوئی بھی نہیں جو ہمارے سر پر ہاتھ رکھے اور ظالموں کے ظلم سے نجات دلا سکے؟انصاف کا طالب دعا گوصداقت حسین صدیقیفون0322-7656669قارئین !علامہ علائوالدین صدیقی جید عالم اور انتہائی مہربان وشفیق انسان تھے جنہیں بطور وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔اگر ان جیسوں کی قبریں اور اولادیں بھی محفوظ نہیں تو ؟؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے