امریکا سے ‘کسی بھی وقت، کسی بھی صورت میں’ ملاقات پر تیار ہیں: شمالی کوریا

پیونگ یانگ: شمالی کوریا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کم جونگ ان، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی سربراہ ملاقات کی منسوخی کے باوجود امریکا سے مسائل کا حل چاہتے ہیں اور کسی بھی وقت اور کسی بھی صورت میں امریکی صدر سے ملاقات کرنے کو تیار ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کم کئے گوان نے ریاستی نیوز ایجنسی ‘کے سی این اے’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اقدام جزیرہ نما کوریا میں امن کے قیام کی عالمی خواہش کے برعکس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم انسانیت اور جزیرہ نما کوریا کے استحکام پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔

شمالی کورین حکام کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ اب بھی امریکا کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ یہ میٹنگ دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن سے 12 جون کو سنگاپور میں ہونے والی طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی، جو تاریخی اعتبار سے دونوں ملکوں کے سربراہان کی درمیان پہلی ملاقات ہوتی۔

[pullquote]ڈونلڈ ٹرمپ نے خط میں کیا لکھا؟[/pullquote]

وائٹ ہاؤس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان کے نام لکھا گیا ایک خط شائع کیا گیا، جس میں ملاقات کی منسوخی کا اعلان کیا گیا۔

خط کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان سے ملاقات یہ کہہ کر منسوخ کردی ہے کہ ‘یہ وقت ملاقات کے لیے مناسب نہیں ہے’۔

اپنے خط میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کورین رہنما کم جانگ ان کو مخاطب کرکے لکھا، ‘میں اس ملاقات کے لیے بہت پرجوش تھا، لیکن آپ کی جانب سے دیئے گئے چند حالیہ بیانات کی وجہ سے مجھے لگتا ہے کہ یہ وقت اس ملاقات کے لیے مناسب نہیں ہے’۔

ٹرمپ نے مزید کہا، ‘آپ اپنی جوہری صلاحیتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن ہمارے جوہری ہتھیار اتنے بڑے اور طاقتور ہیں کہ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ انہیں کھبی استعمال کرنے کی ضرورت نہ پڑے’۔

امریکی صدر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے لگا تھا کہ ہمارے درمیان موثر ڈائیلاگز ہونے جارہے ہیں اور واقعی مذاکرات ہی وقت کی اہم ضرورت ہیں’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر کم جونگ ان اپنا ذہن تبدیل کر لیں تو ان سے ضرور رابطہ کریں، وہ ان سے ملاقات کے لیے پر امید ہیں۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا نے رواں ماہ جنوبی کوریا اور امریکی افواج کی مشترکہ مشقوں پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے ساتھ ہونے والی اہم ملاقات ملتوی کردی تھی۔

جبکہ 16 مئی کو شمالی کوریا کی جانب سے یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ گر امریکا نے اس پر جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے لیے غیر ضروری طور پر دباؤ ڈالا تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے شدہ ملاقات کو منسوخ کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے معاملے پر شمالی کوریا کو شدید تنقید اور مخالفت کا سامنا ہے، گذشتہ برس نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دہشت گردوں کی معاون ریاست قرار دیتے ہوئے اُس فہرست میں شامل کردیا تھا، جس سے 9 سال قبل اسے ہٹایا گیا تھا۔

[pullquote]جوہری سائٹ کا خاتمہ[/pullquote]

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملاقات کی منسوخی سے چند گھنٹے قبل ہی شمالی کوریا نے اپنی پنگ گی ری (Punggye-ri) نیوکلیئر سائٹ تباہ کردی تھی، جس کا مقصد دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک ایک پر امن جگہ بنانا ہے اور جس کا اعلان گزشتہ ماہ شمالی کورین سربراہ کم جانگ ان نے کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے