ایک کروڑ 4 لاکھ روپے کا عمرہ – حقیقت کیا ہے؟

ایک تو الیکشن سر پر، دوسرا ٹکٹس کی تقسیم کا جان جوکھوں والا کام، اور اوپر سے رمضان کا مہینہ۔ عمران خان کی شدید خواہش تھی کہ 25 جولائی کا معرکہ لڑنے سے قبل اللہ کے حضور 27 ویں رمضان کی شب عبادت میں گزاری جائے اور اس کیلئے مسجد نبوی ﷺ سے بہتر مقام اور کیا ہوسکتا تھا؟

اس مقصد کیلئے سعودی ائیرلائن میں ٹکٹس بھی بک کروا لی گئیں لیکن امیدواروں کی ٹکٹس کی تقسیم کی وجہ سے شیڈول میں بار بار تبدیلی کرنا پڑی چنانچہ فلائیٹ کینسل کردی گئی۔ ارادہ چونکہ مصمم تھا اس لئے عمران خان نے بہت بڑا رسک لیتے ہوئے تمام مخالف جماعتوں سے پہلے ٹکٹس کا معاملہ نمٹا دیا اور اس پر اچھی خاصی تنقید بھی برداشت کرنا پڑی۔

اگر آپ ٹریول کرتے رہے ہیں تو یقینناً یہ بات جانتے ہوں گے سعودی عرب جانے والی فلائٹس کا سب سے منافع بخش سیزن رمضان کا ہوتا ہے جب دنیا بھر سے لوگ آخری عشرہ گزارنے حرمین شریفین جانا چاہتے ہیں۔

رمضان کے دنوں میں بزنس کلاس ٹکٹ تقریباً پونے تین لاکھ سے سوا تین لاکھ روپے کا ملتا ہے۔ اس کے باوجود بھی اس کی دستیابی کی کوئی گارنٹی نہیں۔

چنانچہ عمران خان نے اپنے دوستوں سے مشورہ کیا اور ایک نسبتاً بہتر پلان بنا لیا جس کے تحت دس سیٹوں والا چارٹرڈ طیارہ ہائیر کیا گیا جس کا ریٹ تقریباً 8 لاکھ روپے فی گھنٹہ فلائیٹ کے حساب سے طے ہوا۔

عمران خان کیلئے اکیلے یہ خرچ برداشت کرنا اتنا آسان نہ تھا، چنانچہ اس نے دوستوں کو شئیر کرنے کی آفر کی اور علیم خان، عون چوہدری اور زلفی بخاری رضامند ہوگئے۔

یوں دس لوگ بشمول عمران خان اور ان کی اہلیہ، نے یہ چارٹرڈ طیارہ استعمال کیا جس نے مجموعی طور پر 13 گھنٹے اور چند منٹ کی فلائیٹ کی اور ایک کروڑ چار لاکھ کا بل بنا۔

بہت سے پٹواری، جماع تی اور ڈیزلی اپنی اپنی بغض میں اسے شاہانہ خرچ کہہ رہے ہیں لیکن میں آپ کو ثابت کرسکتا ہوں کہ دستیاب حالات میں یہ بہت سستی آپشن تھی۔

اس چارٹرڈ طیارے کا روٹ مندرجہ ذیل تھا:

1۔ اسلام آباد سے لاہور جہاں سے فیملی کو پک کیا گیا
2۔ لاہور سے اسلام آباد جہاں سے باقی سواریاں شریک ہوئیں۔
3۔ اسلام آباد سے مدینہ منورہ (یاد رہے، کہ دوسری ائیر لائن کی کوئی ڈائریکٹ فلائٹ مدینہ کیلئے دستیاب نہیں تھی، یا تو جدہ جاتے یا ریاض، پھر وہاں سے مدینہ)
4۔ مدینہ سے جدہ۔
5۔ جدہ سے براستہ گاڑیاں مکہ
6۔ مکہ سے واپس جدہ
7۔ جدہ سے واپس اسلام آباد اور پھر لاہور

عام ائیر لائین سے بزنس کلاس کی ٹکٹ 3 لاکھ کی ہو تو دس افراد کی جدہ جانے کی ٹکٹ 30 لاکھ کی بنتی ہے۔ پھر جدہ سے مدینہ، مدینہ سے واپس جدہ کی ٹکٹس پر مزید 20 لاکھ خرچ کرلیں۔

یہ بنتا ہے 50 لاکھ۔

اب اس میں ائیرپورٹ آنے جانے کی خواری، اسلام آباد سے لاہور اور پھر لاہور سے اسلام آباد، اور پھر آخر میں اسلام آباد سے واپس لاہور کی ٹکٹس شامل کرلیں تو بات 65 لاکھ تک چلی جاتی ہے۔ ان ٹکٹس میں ٹیکس بھی شامل کرلیں، یہ دس افراد 75 لاکھ سے زائد صرف کمرشل ائیرلائن کی ٹکٹوں پر خرچ کرتے۔ کمرشل ائیرلائن کی ٹکٹس تو دستیاب ہی نہ تھیں، لیکن چارٹرڈ طیارے کی بدولت یہ مسئلہ بھی ختم ہوگیا۔

چارٹرڈ طیارے پر فی بندہ صرف 10 لاکھ روپے خرچ آیا، بزنس کلاس سے زیادہ پرائیویسی اور سہولت علیحدہ سے ملی۔

27 ویں کی شب مسجد نبوی ﷺ میں گزارنے کی ترغیب اتنی بڑی ہے کہ انسان دس لاکھ تو کیا، 20 لاکھ بھی خرچ کرسکتا ہے۔

عمران خان کیلئے اپنی اور اپنی بیوی کیلئے 20 لاکھ خرچ کرنا کوئی مسئلہ نہیں تھا، اس سے چار گنا رقم تو وہ پانچ منٹ کی کمنٹری کرکے کما لیتا ہے، تو پھر دس لاکھ کی کیا اہمیت؟

کیا اب بھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ شاہی عمرہ تھا؟ ہرگز نہیں۔ یہ انتہائی شاندار بیک اپ پلان تھا جس پر شاید کمرشل ائیرلائن سے بھی کم رقم اور وقت صرف ہوا۔

عمران خان پر شاہی عمرہ کرنے کا الزام وہ لوگ لگا رہے ہیں جن کے اپنے سراج الحق اور فضل الرحمان کے پاس ساڑھے چار چار کروڑ کی لینڈ کروزریں ہیں جو کہ اقامت دین کے نام پر چندہ اکٹھا کرکے خریدی گئیں۔

عمران خان پر الزام وہ لگا رہے ہیں جن کی اپنی قیادت مری میں بیٹھ کر خصوصی طیارے سے گوالمنڈی سے پائے منگوایا کرتی تھی۔

عمران خان کو مسجد نبوی ﷺ میں 27 ویں شب کی عبادت مبارک ہو۔ دس لاکھ روپے کے بدلے اللہ اسے کئی گنا زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔

حاسدین کا کیا ہے، وہ تو جلتے رہیں گے!!! بقلم خود باباکوڈا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے