نواز شریف کیخلاف تحقیقات میں برطانیہ کے رکاوٹ بننے کا انکشاف

لندن: برطانیہ کی جانب سے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات میں عدم تعاون کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل نے شریف خاندان کے لندن فلیٹس سمیت برطانیہ میں دیگر جائیدادوں اور پاناما لیکس سے متعلق عدالتی کارروائی کی تفصیلات شائع کی ہیں۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت کالے دھن کی آمد اور منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے ٹھوس اقدامات اور دیگر ممالک کی تحقیقات میں مکمل تعاون کے دعوے کرتی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے۔

برطانوی حکومت نے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے دوران تعاون تو درکنار کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔ شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کرنے والے خفیہ ادارے کے ایک افسر نے ڈیلی میل کو بتایا کہ برطانیہ نے معلومات فراہم کرنے سے انکار کرکے تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی، بینک کے ذریعے برطانیہ سے پاکستان رقوم کی ترسیلات ہوئی تھیں، ہم نے شریف خاندان کے برطانوی اکاؤنٹس کے ریکارڈ تک رسائی مانگی لیکن ہمیں انکار کردیا گیا۔

کیس پر کام کرنے والے دوسرے افسر نے بتایا کہ ہم نے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے مدد مانگی اور انہوں نے حامی بھی بھرلی، لیکن جب معلومات کے تبادلے کا وقت آیا تو منع کردیا گیا، یہاں تک کہ جب جے آئی ٹی ارکان نے لندن اور برٹش ورجن آئی لینڈز جاکر خود تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا تو برطانوی سفارت خانے نے انہیں ویزا دینے میں بہت زیادہ تاخیر کی اور کئی ہفتے لگادیے۔

پاکستانی افسر نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس کی سیاسی وجہ ہوسکتی ہے کیونکہ اس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت تھی اور برطانوی حکومت پاکستان سے اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتی تھی۔

ادھر برطانوی محکمہ داخلہ کے ترجمان نے شریف خاندان کے خلاف تحقیقات میں تعاون سے انکار کے الزام پر اپنے موقف میں کہا کہ ہم غیر قانونی سرمائے کے خلاف کارروائی کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں، ہم باہمی قانونی معاونت کی درخواستوں کی موجودگی کی نہ تصدیق کرتے ہیں اور نہ ہی تردید کرتے ہیں۔
حسین نواز نے معاملے پر موقف دینے سے انکار کردیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے