چیف جسٹس کو تضحیک کا حق حاصل نہیں، جسٹس شوکت عزیز

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ماتحت عدلیہ کے قانون سے متصادم فیصلوں کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں لیکن انہیں کسی کی تضحیک کا حق حاصل نہیں ہے۔

اسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران بر سبیل تذکرہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ’درد مندانہ اپیل‘ کرتے ہوئے کہا کہ ماتحت عدلیہ کے ’قانون سے متصادم‘ فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کھلی عدالت میں ججوں کی ’تضحیک‘ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر چیف جسٹس ماتحت عدلیہ کی عزت نہیں کریں گے تو وہ بھی اپنے ادارے کے دفاع کے لیے جواب دہ نہیں ہیں۔‘

شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ’مذاق ہی بنا لیا ہے اگر کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا تو اس کی تضحیک شروع کر دیں۔‘

واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چند روز قبل سندھ کے شہر لاڑکانہ کی مقامی عدالت کا دورہ کیا اور اس دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گل ضمیر سولنگی کو کھلی عدالت میں کھری کھری سنائی اور واپس نکلتے وقت ان کا موبائل فون اٹھا کر میز پر پٹخ دیا تھا۔

اس واقعہ کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر بھی خوب ’اچھالا‘ گیا جس کے بعد مذکورہ جج گل ضمیر سولنگی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ سوشل میڈیا پر زیرگردش ایک خط کے مطابق انہوں نے چیف جسٹس کے ’تضحیک آمیز‘ رویہ سے دلبرداشتہ ہوکر بطور احتجاج استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی کہ استعفیٰ منظور کیا جائے۔

بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے کہا تھا کہ جج گل ضمیر سولنگی کا استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے