محکمہ زراعت،سیم تھوراور وطن عزیز کے رقبے

ہمارے ملک کی آبادی کا ستر فیصد حصہ پیشہ زراعت سے منسلک ہے پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ رقبے کا ایک بڑا حصہ سیم وتھور کی زد میں ہے جو ناقابل کاشت ہے۔ تمام تر کوششوں کے باوجود زرعی رقبے کو لگی یہ بیماری جان نہیں چھوڑ رہی۔ اس بیماری کو ختم کرنے کیلئے ماہرین نے اگر کوششیں کریں بھی تو انہیں لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔

یوں توسیم و تھور ہمارے ملک کے رقبے کو کھا رہی ہے۔ اگر یہ رقبہ قابل کاشت ہوجائے تو ملک سے بڑی حد تک ننگ دھڑنگ بھوک افلاس ختم ہوسکتی ہے۔ زرعی رقبہ کے ستر فیصد حصے پر سیم و تھور نے قبضہ کر رکھا ہے یوں اس رقبے کے اصل مالک مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ ہماری آمدنی کے بجٹ کا ستر فیصد حصہ بھی سیم و تھور کو ختم کرنے والے ماہرین یہ کہہ کر لے جاتے ہیں کہ رقبہ کو قابل کاشت کرنے کیلئے یہ ضروری ہے مگر باقی تیس فیصد عوام کے حصے میں آتے ہیں . ستر فیصد لینے والے ماہرین سے حساب مانگا جائے تو جواب ملتا ہے کہ ہمارا اپنا احتساب کا نظام ہے ، جنگل میں مور ناچا اور صحرا مین پھول کھلا کے مترادف ہے ، یہ احتسابی نظام عوام کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔

آج کل زراعت کے حوالے سے بڑے چرچے ہیں ، ملتان سے لیگی امیدوار رانا سراج نے کہا کہ میرے گودام پر چھاپہ زراعت والوں نے مارا ہے کسی اور نے نہیں. جو لوگ پیشہ زراعت سے وابستہ ہیں ، وہ جانتے ہیں کہ زمیندار اپنی فصل کی پیداوار کو برھانے کیلئے مختلف کھادوں اور دواﺅں کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں ”ف ف“ نامی کھاد بنانے والی فیکٹری کافی شہرت رکھتی ہے۔ اس کارخانے میں جو لوگ کام کرتے ہیں وہ بھی تو زراعت سے وابستہ ہوئے۔ ٹھیک کہا رانا اقبال نے زراعت والوں نے چھاپہ مارا ہے۔

آج دفتر خارجہ کے ایک آفیسر نے واٹس ایپ پر ایک ایس ایم ایس کیا کہ زراعت والوں کی پاکستان میں ”بلے بلے“ ہورہی ہے۔ سوچ رہا ہوں کہ یہاں سے استعفیٰ دے کر محکمہ زراعت کو جوائن کرلوں ، یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ صادق سنجرانی کو سینیٹ کا چیئرمین اوگرا والوں نے بنایا ہے . اوگرا والے بھی بہت طاقتور ہیں ، انہیں بھی اپنے مفاد عزیز ہیں۔

جولائی انتخابات کا مہینہ ہے ، سیاسی بساط بچھائی جاچکی ہے ، جیپ کا نشان مسلم لیگ (ن) سابق وزیر داخلہ چوہدری کو سب سے پہلے الاٹ ہوا۔ بہت سے آزاد امیدوار اب جیپ کے انتخاب نشان پر انتخابات لڑنا چاہتے ہیں یا انہیں زبردستی دیا جارہا ہے جس پر اتفاق نہیں بلکہ ایک گروپ تشکیل دیا جارہا ہے ، آزاد امیدواران کا یہ وہی گروپ ہوگا جو آگے چل کر ان زرعی ماہرین کے اشاروں پر چل کر حکومت تشکیل دے گا

مقبول عام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو زراعت سے تعلق رکھنے والے ملازمین مبینہ طور پر ڈرا دھمکا رہے ہیں ، انہیں انتخابی عمل سے دور رکھنے کیلئے مختلف حربے استعمال کیے جار رہے ہیں۔ اپنی اہلیہ کی عیادت کیلئے گئے ہوئے لندن میں مقیم سابق وزیراعظم میاں نواز شریف خبردار کررہے ہیں کہ انتخابی عمل کو صاف و شفاف بنایا جائے ، صاف و شفاف نہ ہونے کی صورت میں ملک میں انارکی پھیلے گی جو مملکت خداداد کیلئے نیک شگون نہیں ہوگا۔

ادھر احتساب عدالت میں روزانہ کی بنیادوں پر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہورہی ہے ، ایون فیلڈ ریفرنس میں لندن فلیٹس کی سماعت حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز اپنے دلائل مکمل کریں گے۔ امکان ہے کہ 10 جولائی سے قبل فیصلہ سنا دیا جائے گا یعنی شکنجہ تیار ہوچکا ہے .

بات زراعت کی ہورہی ہے کہ درمیان میں سیاست آگئی۔ سیم و تھور کو ختم کرنے کیلئے اقدمات اٹھانا ہوں گے بصورت دیگر یہ ہمارے ملک کے رقبے کو کھائے جارہی ہے ، جس سے ملک و قوم کا نقصان ہورہا ہے۔ اگر یہ بیماری اسی طرح لگی رہی تو وہ دن دور نہیں جب ہم کوڑی کوڑی کے محتاج ہوجائیں گے۔ سیم و تھور کو ختم کرکے رقبہ اصل مالکان کے حوالے کرنا ہوگا کہ ملک پھل پھول سکے اور قوم میں خوشحالی آئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے