کیا نیب کا فیصلہ انصاف کا متقاضی ہے ؟

نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرِ صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ الیکشن میں شریک سیاست دانوں کو 25 جولائی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔نیب نے اس سلسلے میں خواجہ آصف، رانا افضل، رانا مشہود اور رائے منصب کے مقدمات بھی مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم نیب نے کہا کہ مبینہ الزامات کی شکایات پر انویسٹی گیشن جاری ہے۔

اس پر مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے تاہم یہ سوال نظام احتساب کے لحاظ سے لیے بڑا اہم ہےکیا جن لوگوں کو پکڑا جا رہا ہے، کیا واقعی وہ کرپشن میں ملوث ہیں یا محض سیاسی انا کی تسکین کے لیے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ کیامحض الزام کی بنیاد کسی کو گرفتار کیا جا سکتا ہے؟

دوسرا اہم سوال یہ ہے کہ کہ جن لوگوں نے کسی بھی طرح قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے انہیں اسوقت کیوں گرفتار نہیں کیا گیا؟ کیا اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس وقت وہ اقتدار میں تھے؟ اگر اس وقت اس وجہ سے نہیں پکڑے تو پھر اب اس وجہ سے نہیں پکڑ رہے کہ وہ الیکشن لڑ رہے ہیں ۔ اس طرح جس پر مقدمات ہوں وہ الیکشن میں کھڑا ہو جائے تاکہ اسے نیب گرفتار نہ کر سکے. اور اگر وہ الیکشن جیت گیا تو آپ اسے اس وجہ سے نہیں پکڑ سکیں گے کہ اب تو وہ اقتدار میں آگیا ہے یا عوامی نمائندہ بن گیا ہے. احتساب کا نظام بازیچہ اطفال بن گیا ہے ۔ دوسری بات سیاسی جماعتیں نیب کو سیاست دانوں کے شکنجے کسنے کے لیے بنایا گیا ادارہ سمجھتے ہیں. پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے رہ نما نیب کو سیاستدانوں کے استحصال کے لیے مشرف کا آمرانہ قدم کہتے ہیں تاہم اب تک نیب نے ڈیل اور بارگینگ کے علاوہ کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہیں کی.

9 جولائی ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے اور یہ خبریں عام ہیں کہ فیصلہ کیا ہوگا ۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے احتساب عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کی اہلیہ 21روز سے وینٹیلیٹر پر ہیں، چند روز فیصلہ محفوظ رکھنے سے انصاف کا مجروح نہیں ہوگا، اس لیے ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ چند دنوں کے لیے محفوظ رکھا جائے ۔ انہوں نے شیخ رشید کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا فیصلہ تین ماہ محفوظ رکھنے کے بعد سنایا گیا ۔ اسی طرح دانیال عزیز کا فیصلہ بھی کافی عرصہ محفوظ رکھنے کے بعد سنایا گیا.

پاکستان تحریک انصاف نے نیب کے فیصلے پر اظہارِ ناراضی کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ نیب کے فیصلے سے آئین شکنی ہو رہی ہے کرپشن میں ملوث ہرشخص کو فوری گرفتار کیا جانا چاہیے، یہی آئین کا تقاضا ہے، الیکشن میں حصہ لینے پر اسے کیوں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ یہ سوال نظام احتساب کے دامن پر ایک بہت بڑا داغ ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے