بنام چیف جسٹس بھوٹان

بخدمت جناب محترم چیف جسٹس آف بھوٹان!

جناب اعلی ،

نہایت ادب سے اور جان کی اماں چاہتے ہوئے عرض ہے کہ الله نے آپ کو ملک کا اعلی منصب عطا کیا (جو اگر سسٹم کو فالو کیا جاتا تو شاید ہی آپ کو مل پاتا )۔ بھوٹان جیسے ملک جہاں لاقانونیت ایک کلچر ہے منصفی ویسے ہی بڑا چیلنجنگ شعبہ ہے، اور ایک رپورٹ کے مطابق 18سے 19 لکھ کیسسز بھوٹانی عدالتوں میں التوا کا شکار ہیں، اسی دور میں پھانسی شدہ افراد کو باعزت بری کرنے جیسے مقدمات بھی دیکھے، قاتلوں کو معاف کرکے مقتول بیٹے کی والدہ کو عدالت کے باہر کھڑے ہوکر کہتے دیکھا کہ میں انکا مقابلہ نہیں کر سکتی میری بیٹیاں بھی ہیں، قاتل کو قتل کے بعد جہاز میں بیٹھ کر اڑتے دیکھا، 23وار کرکے زخمی کرنے والے مجرم کو بری ہوتے بھی دیکھا گیا، اور تو اور ایک دیوانی مقدمے کی 99ویں سالگرہ کا کیک بھی انھی عدالتوں کے راہداریوں میں اس وقت کاٹا گیا جب ایک مرتبہ پھر مدعی کو اگلی تاریخ دے دی گئی، 1956 کا کیس،1947کا کیس اب تیسری اور چوتھی نسل کو وراثت کی طرح منتقل ہو گیا لیکن منطقی انجام کو نہیں پہنچا۔

بالکل مجھے یقین ہے آپ نیک نیتی سے ملک کے بنیادی عوامی مسائل کا حل چاہتے ہیں لیکن ہسپتالوں کے دورے کرنے برتن اچھالنے موبائل پھینکنے سے لاپتہ افراد کے لواحقین کے دل کو قرار ملے گا نہ نیشنل بنک کی بارہ ہزار پینشنرز کو انصاف جو 8سال سے اپنے حق کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔

باہر کے ممالک میں کوئی ٹریفک کا اشارہ تک نہیں توڑتا اس لئے نہیں کہ وہ ڈسپلنڈ ہیں بلکہ اس لئے کہ اسے علم ہے کہ جیسے ہی وہ پکڑا گیا تو اسے لازماً سزا ہو گی اور کوئ فون کوئی سفارش کوئی اگلی تاریخ کوئی ماما چاچا ابا کوئی اعلی سماجی حیثیت اسے سزا سے نہیں بچا سکتی۔ سعودیہ میں ایک سعودی شہزادے کا سر قلم کردیا گیا کیونکہ اسکی گاڑی سے ایک عام شہری کی ہلاکت ہو گئی اور مقتول کے والد نے دیت سے انکار کردیا۔

یہ ہسپتال ، یہ سکول کالج، یہ سیاستدان، یہ ملاوٹ کرنے والے، یہ پانی اور پیٹرولیم چور سب کے سب آپ کے دورے کے بغیر ہی درست ہو سکتے ہیں اگر انھیں معلوم ہو کہ جیسے ہی ہم نے قانون کی خلاف ورزی کی ہمیں فوری اور غیرجانبدارنہ قانونی کاروائی سے گزرنا پڑے گا اور سزا ہو کے رہے گی۔کسی کی مجال نہیں کہ وہ دورجی جتوئ،سانگ تالپور، راؤ نوربو، پسانگ مشرف بن سکے۔

چھوٹا منہ بڑی بات اگر آپ صحیح معنوں میں عوامی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو قانون کی گرفت چست اور مضبوط کیجیے سیاسی مقدمات کو واپس پارلیمنٹ رخصت کیجیے اور عوام کے مقدمات کو ترجیح دیجیئے۔ کہ اسی عوام نے عدلیہ بحالی کی جدوجہد کی۔ پھر دیکھئے گا صحافی کے ہاتھ کانپ جائیں گے جو ٹویٹ کرکے عدالت کی توہین کرنے کی کوشش بھی کرے۔

اور یقین کیجیے جو ہر غیر متعلقہ کام پر آپکی واہ واہ کررہے ہیں یہی آپ کو اپنے اصل مقصد سے بھٹکا رہے ہیں۔

باقی ڈیم بنانا جن کا کام ہے انھیں ہی کرنے دیں سیانے کہہ گئے ہیں جس کا کام اسے ہی ساجھے۔۔۔ (چندہ دینے میں پیش پیش جانتے ہیں کہ کس گورکھ دھندے میں دھکیل رہے ہیں آپ کو )

آپکی مخلص نہایت تابعدار
کسی اور ملک کی
ایک عام شہری

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے