پیر : 16 جولائی 2018 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]ٹرمپ کی پوٹن سے ملاقات شروع: امریکی الیکشن میں مبینہ روسی مداخلت موضوع نہیں[/pullquote]

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے مابین آج پیر کو فن لینڈ کے دارالحکومت میں ہونے والی ملاقات جاری ہے۔ یہ ملاقات ہیلسنکی کے صدارتی محل میں ہو رہی ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق وہ اس سمٹ کے لیے موضوعات کی ایک پوری فہرست لے کر آئے ہیں۔ اس میں دو ہزار سولہ کے امریکی صدارتی الیکشن میں مبینہ روسی مداخلت کا موضوع شامل نہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ دنیا یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ امریکا اور روس ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ سمٹ کے آغاز سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں روسی صدر پوٹن نے کہا کہ کئی ایسے اہم اور حساس بین الاقوامی موضوعات ہیں، جن پر بات کی جائے گی۔

[pullquote]ایران کے خلاف پابندیوں سے استثنیٰ، امریکا نے یورپی مطالبہ رد کر دیا[/pullquote]

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کے حوالے سے یورپی ممالک کو کسی بھی قسم کا استثنیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس استثنیٰ کی درخواست رواں برس چھ جون کو فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کی جانب سے کی گئی تھی۔ اس درخواست میں ٹرمپ انتظامیہ سے کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔ یہ استثنیٰ دینے سے انکار کرتے ہوئے ایک خط امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ اسٹیو مَنوچِن کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

[pullquote]شمال مشرقی شام میں کرد تنظیم کا اپنی عملداری بہتر بنانے کا فیصلہ[/pullquote]

امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے شمال مشرقی شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایک متفقہ انتظامی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان طبقہ نامی شہر میں منعقدہ ایس ڈی ایف کی ایک کانگریس میں کیا گیا۔ شامی کردوں کے اعلیٰ لیڈر الہام احمد کے مطابق یہ فیصلہ ان سارے علاقوں کی ضروریات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ یہ اتھارٹی اُن علاقوں میں قائم کی جائے گی، جو کرد اکثریتی عسکری تنظیم ایس ڈی ایف کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ تنظیم شام کے ایک چوتھائی حصے پر قابض ہے اور ایسے علاقے زیادہ تر وہ ہیں، جنہیں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔

[pullquote]بھارتی اپوزیشن کا مودی سے خواتین سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ[/pullquote]

بھارت میں اپوزیشن کی کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کی ملکی پارلیمانی اداروں میں نمائندگی سے متعلق مجوزہ قانون سازی کر کے اپنا وعدہ پورا کریں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو وہ کرنا بھی چاہیے، جو وہ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی اداروں میں خواتین کی نمائندگی میں اضافے کا طویل عرصے سے التوا کا شکار قانونی بل اب تو منظور ہو جانا چاہیے۔ اس بل کا نام ’ویمنز ریزرویشن بل‘ ہے، جس کے تحت قومی اور تمام ریاستی پارلیمانی اداروں میں ایک تہائی نشستیں خواتین امیدواروں کے لیے مختص کی جا سکیں گی۔

[pullquote]مظاہروں کے بعد عراقی پولیس نے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر دیا[/pullquote]

عراقی سکیورٹی فورسز جنوبی صوبے بصرہ میں ایسے افراد کو ڈھونڈ کر گرفتار کر رہی ہیں، جو گزشتہ ہفتے کے پرتشدد مظاہروں میں شریک تھے۔ ان مظاہروں میں ایک شخص بصرہ اور دو میسان صوبے کے دارالحکومت عمارا میں ہلاک ہوئے تھے۔ یہ مظاہرے بےروزگاری اور حکومتی حلقوں میں پائی جانے والی کرپشن کے خلاف تھے۔ گرفتاریوں کا سلسلہ اتوار کی رات سے جاری ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق گرفتار شدگان کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ ان مظاہروں کے دوران صورت حال بہت تشویش ناک ہو جانے کے بعد سے ملکی حکومت نے فوج کو چوکس کر رکھا ہے۔

[pullquote]چین اور یورپی یونین کی سمٹ کا آغاز[/pullquote]

یورپی یونین اور چین کے رہنماؤں کی سالانہ سمٹ آج پیر سے چینی دارالحکومت بیجنگ میں شروع ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں دو طرفہ سرمایہ کاری کے سمجھوتے کو حتمی شکل دیے جانے کا قوی امکان ہے۔ اپنی نوعیت کی اس بیسویں سمٹ میں چینی وفد کی قیادت وزیراعظم لی کیچیانگ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب اس اہم سربراہی اجلاس میں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک اور یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر بھی شریک ہیں۔ اس سمٹ میں فریقین خاص طور پر اپنی توجہ تجارتی امور پر مرکوز رکھیں گے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اصلاحات کے لیے ممکنہ تجاویز پر بھی بات کی جائے گی۔ چین یورپی یونین کا دوسرا بڑا تجارتی ساتھی ہے۔

[pullquote]طالبان کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، سات افغان اہلکار ہلاک[/pullquote]

مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں ایک پولیس چیک پوسٹ پر طالبان عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں سات سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔ صوبائی پولیس کے سربراہ غلام صناعی استانکزئی کے مطابق اس حملے میں پانچ عسکریت پسند بھی ہلاک ہو گئے۔ استانکزئی نے یہ بھی بتایا کہ ننگر ہار کے خوگیانی ضلع میں کیے گئے ایک ہوائی حملے میں بھی بیس طالبان عسکریت پسند مارے گئے۔ کل اتوار پندرہ جولائی کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے کابل میں کیے گئے ایک خود کش حملے میں بھی سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

[pullquote]اسرائیلی حملے میں شامی حکومت کے حامی نو جنگجو ہلاک[/pullquote]

شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق ایک مبینہ اسرائیلی میزائل حملے میں اسد حکومت کے حامی کم از کم نو مسلح جنگجو مارے گئے۔ آبزرویٹری کے مطابق اس میزائل حملے کا ہدف نیرب ملٹری بیس تھا۔ یہ فوجی مرکز اسد حکومت کے اہم اتحادی ایران کے پاسدارانِ انقلاب نامی دستوں کے زیراستعمال ہے۔ نو ہلاک شدگان میں سے چھ کا تعلق شام سے بتایا گیا ہے۔ دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے صوبے حلب میں شامی فوج کی پوزیشنوں پر بمباری کی ہے۔

[pullquote]عالمی طاقتیں تنازعات اور انتشار سے اجتناب کریں، یورپی یونین[/pullquote]

یورپی یونین نے امریکا، روس اور چین سے کہا ہے کہ وہ قریبی رابطہ کاری اور اشتراک سے عالمی تجارتی تناؤ کی صورت حال کو ختم کریں کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ افراتفری اور تشدد کا باعث ہو سکتا ہے۔ پیر سولہ جولائی کو یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے یہ بیان چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کے ساتھ چینی دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کے بعد دیا۔ انہوں نے واضح کیا اگر یہی کیفیت برقرار رہی تو یہ عالمی اقتصادیات کے لیے شدید نقصان دہ ہو گی۔ وہ اس وقت چین اور یورپی کونسل کی سالانہ میٹنگ کے سلسلے میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہیں۔ یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چین اور امریکا کے مابين تجارتی جنگ جاری ہے۔

[pullquote]ایک ارب سے زائد افراد گرم ہوتے موسم سے بچنے کی کوشش میں ہیں، رپورٹ[/pullquote]

ایک نئی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کا درجہء حرارت بلند ہونے کی وجہ سے ایک ارب سے زائد افراد کو شدید حدت کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اتنی بڑی تعداد کے لوگ پنکھوں، ایئر کنڈیشن اور ریفریجیٹر کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔ اس باعث ان لوگوں کو خوراک محفوظ رکھنے اور ادویات کو شدید گرمی سے بچانے ميں مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ رپورٹ ایک غیرسرکاری تنظیم ’’سَسٹین ایبل انرجی فار آل‘‘ نے مرتب کی ہے۔ اس کو جب پیش کیا گیا تو اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے بھی موجود تھے۔ رپورٹ کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ پاور جنریٹرز کو زمین سے حاصل ہونے والے ایندھن سے صاف توانائی پر منتقل کیا جائے۔

[pullquote]جنوبی شامی شہر درعا سے باغیوں کا انخلا[/pullquote]

اردنی سرحد کے قریب واقع جنوبی شامی شہر درعا میں سے باغیوں نے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔ اس شہر میں دو روز قبل شامی فوج داخل ہو چکی ہے۔ باغیوں نے شہر سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ روسی فوج کے ساتھ مکالمت کے بعد کیا۔ شامی فوج رواں برس مئی سے جنوبی شام کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے عسکری آپریشنز شروع کیے ہوئے ہے۔ امید ہے کہ اس شہر پر دمشق حکومت کی عملداری آج پوری طرح قائم ہو جائے گی۔ درعا ہی وہ شہر ہے جہاں سے سن 2011 میں اسد حکومت کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع ہوئی تھی۔ دوسری جانب دمشق حکومت نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ شامی فوج کے ٹھکانوں پر گولہ باری کر کے باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔

[pullquote]متحدہ عرب امارات کا ایک شہزادہ قطر میں سیاسی پناہ کی کوشش میں[/pullquote]

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے شہزادے شیخ راشد بن حمد الشرقی نے خلیجی ریاست قطر پہنچ کر سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔ پرنس الشرقی متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست فُجیرہ کے امیر کے بیٹے ہیں۔ وہ سولہ مئی کو قطری دارالحکومت دوحہ پہنچے تھے۔ الشرقی کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جان کا خطرہ ہے کیونکہ ابو ظہبی کے حکمران سے وہ بعض معاملات پر شدید اختلاف رکھتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں سات ریاستیں شامل ہیں اور ابو ظہبی سب سے امیر ریاست تصور کی جاتی ہے۔ قطر کے اپنی ہمسایہ ریاست یو اے ای کے ساتھ گزشتہ برس سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

[pullquote]کمیونسٹ باغیوں سے جھڑپ، تین فلپائنی فوجی ہلاک[/pullquote]

فلپائنی فوج کے مطابق کمیونسٹ باغیوں نے ایک جھڑپ کے دوران تین فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ لڑائی دارالحکومت منیلا کے شمال میں واقع صوبے ماؤنٹین کے شہر بیساؤ میں فوج اور کمیونسٹ باغیوں کے درمیان ہوئی۔ فوج کے بیان کے مطابق اتوار کی شام تین گھنٹے سے زائد تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں دو فوجی شدید زخمی بھی ہوئے۔ اسی علاقے میں ہفتے کے روز بھی کمیونسٹ باغیوں کے ساتھ گشت پر مامور فوجیوں کی جھڑپ رپورٹ کی گئی تھی۔ فلپائنی فوج کی کوشش ہے کہ وہ بیساؤ کے قصبے کو کمیونسٹ باغیوں کی سرگرمیوں سے صاف کر دے۔ فلپائنی فوج کے ساتھ کمیونسٹ باغی سن 1960 سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے