عام انتخابات 2018: ملک بھر میں پولنگ کا عمل جاری

اسلام آباد: (آئی بی سی نیوز) عام انتخابات 2018 کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے۔

پارلیمنٹ کی 272 میں سے 270 نشستوں پر پولنگ کا عمل رات 6 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔ ملک بھر میں 85 ہزار 252 پولنگ اسٹیشن جبکہ 2 لاکھ 41 ہزار 132 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں جبکہ 70 پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں۔ 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 263 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 146ہے۔ پنجاب کی 141، سندھ کی 61، خیبرپختونخوا کی 39، بلوچستان کی 16، فاٹا کی 11 اور اسلام آباد کی 3 نشستوں پر مقابلہ ہے۔

[pullquote]12 ہزار سے زائد سیاسی پہلوان آمنے سامنے[/pullquote]

ملک بھر سے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے تقریبا 12 ہزار سے زائد سیاسی پہلوان آمنے سامنے ہیں۔ قومی اسمبلی کے لیے 3 ہزار 675 امیدوار اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی تمام نشستوں کے لیے 8 ہزار 895 امیدوار مدِمقابل ہونگے۔ پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے ایک ہزار 696 امیدوار اور سندھ سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے امیدواروں کی تعداد 872 ہے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے لیے 760 اور بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے 303 امیدوار الیکشن کا حصہ بنیں گے۔

اسی طرح پنجاب اسمبلی کے لیے 4 ہزار 242 امیدوار مدِمقابل ہیں ، جبکہ اس کے برعکس سندھ اسمبلی کے لیے یہ تعداد قدرے کم ہے جس کے لیے 2 ہزار 382 امیدوار میدان میں ہیں۔ ملک کی تیسری صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے لیے ایک ہزار 264 امیدوار اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان سے صوبائی اسمبلی کے لیے 1007 امیدوار انتخابی دنگل کا حصہ ہیں۔

[pullquote]کس سیاسی رہنما نے کہاں ووٹ ڈالا[/pullquote]

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے این اے 53 میں اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین الیکشن ہے، قبضہ مافیا جماعتوں کو شکست دینا کا موقع ہے، پاکستان کے مستقبل کے لئے ووٹ کاسٹ کریں۔ انہوں نے کہا یہ نہیں کہتا پی ٹی آئی کو ووٹ دیں لیکن حق رائے دہی لازمی استعمال کریں، 2 پارٹیاں ملک پر قبضہ کر کے بیٹھی تھیں، دعا ہے آج پاکستان میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہو۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا کو نواز شریف سے عشق ہے، بھارت اس لیے پروپیگنڈا کر رہا ہے کیونکہ نواز شریف نے اسکی مدد کی، میری وفاداری پیسے سے نہیں اپنے ملک سے ہے۔ انہوں نے کہا ابھی الیکشن ہوا نہیں پہلے کہا جا رہا ہے دھاندلی ہوگئی، آخری گیند تک کھیلوں گا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے این اے 130 کے پولنگ اسٹیشن برکت مارکیٹ میں ووٹ کاسٹ کیا۔ وی آئی پی راستے سے لے جانے پر چیف جسٹس نے سٹاف کی سرزنش کر دی۔ چیف جسٹس نے پولنگ انتظامات کو تسلی بخش قرار دے دیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا آج جمہوریت کی مضبوطی کا دن ہے، 25 جولائی کو بروقت انتخابات کرانے کا وعدہ پورا کر دیا۔ انہوں نے کہا قوم اپنے نمائندے کا انتخاب کرے اور کامیاب کرائے، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔

ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 245 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا ہمارا مقابلہ اس تاثر سے ہے جو ہمارے خلاف قائم کیا جاتا ہے، ایم کیو ایم تمام روایتی سیٹیں جیتے گی۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے آبائی حلقے ڈیرہ اسماعیل میں ووٹ کاسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی ضرور آئے گی اور حکومتوں کی ساخت بدلتی ہوئی دیکھ رہے ہیں، تبدیلی ضرور آئے گی اور حکومتوں کی ساخت بدلتی ہوئی دیکھ رہے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے این اے 130 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا جہاں پاکستان مسلم لیگ نون کے خواجہ حسان اور پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنا ووٹ آبائی حلقے میں کاسٹ کیا۔ سابق اپوزیشن لیڈر و رہنما پیپلزپارٹی خورشید نے این اے 207 سکھر کے پولنگ سٹیشن اسلامیہ کالج میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا امید ہے آج کے دن صاف و شفاف الیکشن ہونگے، پیپلز پارٹی نے کوشش کی ہے کہ ملک میں جمہوریت قائم رہے، صاف شفاف الیکشن کرانا فوج کے لئے بڑی ذمہ داری ہے۔

بختاور اور آصفہ بھٹو نے نواب شاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس موقع ہر بختاور بھٹو نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تحریک انصاف نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کی مخالفت کی، انہوں نے 2016ء میں گھریلو تشدد کے خلاف تحفط کے بل کی مخالفت کی، 2018ء میں عمران خان نے طالبان کے نظام انصاف کی تائید کی،عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے کیسے اسے انصاف کہہ سکتے ہیں، پیپلزپارٹی ہی خواتین کو با اختیار بنا سکتی ہے۔

[pullquote]60 شکایات موصول[/pullquote]

الیکشن کمیشن کو ملک بھر سے 60 شکایات موصول ہوئیں، ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے 90 فیصد سے زائد شکایات نمٹا دی گئیں، زیادہ شکایات پولنگ تاخیر، انتخابی سامان کی ترسیل اور میڈیا کو داخلے سے روکنے سے متعلق تھیں۔

[pullquote]کئی مقامات پر پولنگ کا تاخیر سے آغاز[/pullquote]

ملک بھر میں مختلف مقامات پر پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا جس کی وجہ سے ووٹرز بروقت ووٹ کاسٹ نہیں کرسکے۔ پشاور کے حلقے این اے 29 حاجی بانڈہ پولنگ سٹیشن میں بھی پولنگ کا عملہ بروقت نہ پہنچا جس کی وجہ سے پولنگ شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔ اس موقع پر درجنوں ووٹرز قطاروں میں کھڑے پولنگ سٹیشنز کے اندر جانے کا انتظار کرتے رہے۔ فیصل آباد کے حلقے این اے 108 کے پولنگ سٹیشن 262 میں پولنگ ایجنٹ کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے پولنگ کا عمل تاخیر کا شکار رہا۔

این اے 58 پولنگ نمبر 325 ، این اے 239 پی ایس 93 ، این اے 246 اور این اے 129 پولنگ نمبر 15 میں بھی کچھ اسی قسم کی صورتحال کا سامنا رہا اور کہیں پولنگ ایجنٹ وقت پر نہ پہنچ سکے اور کہیں دیگر انتظامات ادھورے رہ جانے کی وجہ سے پولنگ کے عمل میں تاخیر ہوئی۔ پولنگ کے آغاز میں تاخیر پر کئی مقامات پر ووٹرز اور پولنگ سٹیشن کے عملے میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

[pullquote]خوشاب میں خواتین کا پہلی بار ووٹ کاسٹ[/pullquote]

خوشاب میں 70 سالہ روایت ٹوٹ گئی، گاؤں کھکھ کلاں میں خواتین نے پہلی بار حق رائے دہی استعمال کیا۔ کوٹ مومن کے حلقہ این اے 89 للیانی میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ ملی۔ خواتین کے پولنگ بوتھ پر کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے کوئی خاتون پولنگ ایجنٹ بھی موجود نہیں۔ شمالی وزیرستان میں خواتین نے پولنگ کا بائیکاٹ کر دیا۔ خواتین کا موقف ہے کہ پولنگ سٹیشن پر مرد عملہ تعینات ہونے کی وجہ سے ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتیں۔ اسی طرح صوابی میں جرگے نے خواتین کو حق رائے دہی کے استعمال سے روک دیا۔

[pullquote]عابد شیر علی کا خاتون پریزائیڈنگ افسر سے جھگڑا[/pullquote]

فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی پولنگ سٹیشن پر خاتون پریزائیڈنگ افسر سے جھڑپ ہوگئی۔ این اے 108 کے پولنگ سٹیشن پر ایک خاتون ووٹر نے شکایت کی کہ پریزائیڈنگ افسر اسے ووٹ کاسٹ نہیں کرنے دے رہی جس پر سابق وزیر مملکت نے پریزائیڈنگ افسر سے بحث شروع کر دی کہ وہ مسلم لیگ ن کی خاتون ووٹر کو ووٹ ڈالنے سے روک رہی ہیں۔

پریزائیڈنگ افسر کا موقف تھا کہ خاتون ووٹر کا اس حلقے میں ووٹ نہیں ہے اور حلقہ بندیوں کی تبدیلی کی وجہ سے اس کا ووٹ کسی دوسرے پولنگ سٹیشن پر منتقل ہوگیا ہے۔ بعد ازاں انتخابی عملے نے دونوں فریقین میں معاملہ ٹھنڈا کرا دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے