عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا وقت ختم اب تک کی تمام اپ ڈیٹس

ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا تاہم پولنگ اسٹیشنز کے احاطے میں موجود ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔

عام انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8 سے شام 6 بجے تک جاری رہی جس کے لیے کئی حلقوں پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں۔

انتخابی نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے تاہم الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت نتائج 7 بجے سے پہلے نشر نہیں کیے جاسکتے۔

قومی اسمبلی کے 272 میں سے 270 حلقوں اور صوبائی اسمبلیوں کے 577 میں سے 570 حلقوں کے لیے ملک بھر سے 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 رجسٹرڈ ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جانا تھا۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 8 حلقوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے جہاں الیکشن اب بعد میں ہوں گے۔

جن حلقوں میں آج انتخابات نہیں ہوئے، ان میں قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 60 راولپنڈی اور این اے 103 فیصل آباد جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے حلقے پی کے 78 پشاور، پی کے 99 ڈیرہ اسماعیل خان، پی پی 87 میانوالی، پی پی 103 فیصل آباد، پی ایس 87 ملیر اور پی بی 35 مستونگ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 6 کشمور سے میر شبیر بجارانی الیکشن سے قبل ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

[pullquote]لائیو اَپ ڈیٹس[/pullquote]

5:49pm

الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ووٹ کی رازداری نہ رکھنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 30 جولائی کو طلب کرلیا۔

5:40pm

مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان نے آبائی علاقے چکری میں ووٹ کاسٹ کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات پاک ایران سرحد کے نزدیک دشتک کے علاقے میں پولنگ اسٹاف کو لے جانے والی فوجی پارٹی پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 3 سپاہیوں سمیت 4 افراد شہید ہوئے۔5:27pm

آئی ایس پی آر کے مطابق ملٹری پروٹیکشن پارٹی این اے 271 کے پولنگ عملےکو اپنی حفاظت میں لے جارہی تھی۔

5:18pm

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اب تک ملک بھر سے 600 شکایات موصول ہوچکی ہیں، پنجاب سے 185، سندھ سے 220 اور بلوچستان سے 51 شکایات موصول ہوئیں۔

5:00pm

الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ کے وقت میں اضافے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے شام 6 بجے تک ہی پولنگ کا وقت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ کا وقت پہلے ہی معمول سے ایک گھنٹہ بڑھا دیا ہے، شام 6 بجے کے بعد قطار میں کسی ووٹر کو شامل نہیں ہونے دیا جائے گا اور جن پولنگ اسٹیشنز پر چار دیواری نہیں وہاں 6 بجے پولنگ اسٹیشن کے ارد گرد موجود ووٹرز کی قطار بنائی جائے گی اور قطار میں شامل افراد ہی حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔

4:50pm

سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ کا وقت بڑھانے کے مطالبے کے بعد الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس جاری ہے جس میں چاروں صوبوں کے سیکرٹری موجود ہیں، اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر غور کیا جارہا ہے۔

4:43pm

سیاسی جماعتوں نے ملک بھر میں پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور عوامی مسلم لیگ شامل ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد حسین سید نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹہ بڑھا دیا جائے۔

رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پولنگ کا عمل سست روی کا شکار ہے اس لیے ایک گھنٹہ بڑھایا جائے۔

این اے 132 لاہور میں ووٹ ڈالنے کے لیے جانے والے شخص کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔4:00pm

3:45pm

این اے 188 لیہ میں ایک پولنگ افسر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق طاہر رضا نامی پولنگ افسر گورنمنٹ مڈل اسکول شاہنواز میں ڈیوٹی انجام دے رہے تھے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ افسر طاہر رضا کی وفات کی وجہ سے پولنگ کا عمل لگ بھگ ایک گھنٹہ رُکا رہا۔

3:30pm

سابق صدر آصف علی زرداری نے این اے 213 نوابشاہ کے ایل بی اوڈی کالونی گورنمنٹ بوائز اسکول میں ووٹ کاسٹ کردیا۔

آصف زرداری حلقہ این اے 213 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

اس موقع پر آصف زرداری نے صحافیوں سے گفتگو کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہا کہ ‘مجھے کیوں نااہل قرار کروانا چاہتے ہو’۔

3:15pm

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی اہلیہ نے راولپنڈی میں ووٹ کاسٹ کردیا۔

3:00pm

نگراں وزیراعظم ناصرالملک نے این اے 3 سوات اور پی کے 5 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

نگراں وزیراعظم ناصرالملک ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے—۔فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا

2:45pm

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کا وقت بڑھانے سے متعلق مسلم لیگ (ن) کی درخواست نہیں ملی۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ درخواست ملنے پر مشاورت کی جائے گی۔

2:30pm

الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق اب تک ملک بھر سے 450 سے زائد شکایات درج کرائی جاچکی ہیں۔

2:15pm

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ پولنگ اسٹیشنز کے باہر لوگوں کی طویل قطاریں موجود ہیں، لہذا الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 70 کے تحت پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا جائے۔

مشاہد حسین سید کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو پورے ملک سے شکایات موصول ہورہی ہیں، لہذا اس موسم میں کسی بھی ووٹر کو اس کے حق سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کو صاف شفاف بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر غور کیا جانا چاہیے۔

2:00pm

حکام کے مطابق الیکشن کمیشن کو دوپہر 2 بجے تک مختلف حلقوں سے 27 شکایات موصول ہوئیں۔

2:00pm

سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی والدہ شمیم شریف نے این اے 124 میں اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے پولنگ اسٹیشن میں ووٹ کاسٹ کیا۔

1:45pm

الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا کے حلقوں این اے 25 اور این اے 28 سے بیلٹ پیپرز باہر لانے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق بیلٹ پیپرز باہر لانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور متعلقہ ڈی آر اوز سے رابطہ کرکے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔

1:30pm

سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

1:15pm

چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے این اے 268 نوکنڈی میں ووٹ کاسٹ کیا۔

1:00pm

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پہلا ٹینڈر ووٹ کاسٹ کیا گیا۔

ماسٹر جی کوچنگ سینٹر میں واقع پولنگ اسٹیشن پر پہنچنے والے شہری کا ووٹ پہلے ہی ڈالا جاچکا تھا۔

لہذا شہری کے احتجاج پر انہیں اپنا اصل ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔

ٹینڈر ووٹ کی فہرست ہر پولنگ اسٹیشن میں الگ تیار کی جائے گی اور دونوں فنگر پرنٹس شناخت کے لیے الیکشن کے بعد نادرا کو بھیجے جائیں گے، جس کے بعد ووٹرز سے لیے گئے فنگر پرنٹس سے جعلی ووٹر کی شناخت ہوسکے گی۔

12:30pm

کراچی کے حلقے این اے 239 میں دھاندلی کی کوشش پر خاتون سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

ایس ایس پی کورنگی کے مطابق تمام افراد کو مختلف پولنگ اسٹیشنز سے گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق الفلاح کے پولنگ اسٹیشن میں ووٹر کے پاس سے جعلی فارم 45 برآمد ہوا، جسے ملزم نے پولنگ ایجنٹس کو دینے کی کوشش کی۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم کو پریذائیڈنگ افسر کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ فارم 45 پر حتمی انتخابی رزلٹ تیار کیا جاتا ہے۔

12:15pm

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ کے حلقے این اے 200 میں واقع پولنگ اسٹیشن شہید میجر مجاہد بوائز اسکول میں ووٹ کاسٹ کیا۔

12:15pm

منڈی بہاؤالدین کے حلقے این اے 86 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر 8 پولنگ ایجنٹس کو حراست میں لے لیا گیا۔

ڈی پی او کے مطابق خواتین کو گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول ممدانہ میں ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا تھا، تاہم اب پولنگ کا عمل معمول کے مطابق جاری ہے اور خواتین آزادانہ ماحول میں ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں۔

12:00pm

صدر مملکت ممنون حسین نے کراچی میں کلفٹن کےعلاقے کہکشاں کے گرین وچ کالج میں ووٹ کاسٹ کردیا۔

خاتون اول بیگم محمودہ ممنون نے بھی اسی پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالا۔

11:45am

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان، شہباز شریف اور خواجہ آصف کی میڈیا ٹاک کا نوٹس لے لیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

الیکشن کمیشن نے تمام چینلز کو بھی ہدایت کی ہے کہ ایسی خلاف ورزی سے فوری اجتناب کرے اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

11:30am

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے این اے 53 اسلام آباد میں ووٹ کاسٹ کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ تحریک انصاف کوووٹ ڈالیں، لیکن عوام گھروں سے نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے لیے نہیں، ملک کے مستقبل کے لیے نکلیں اور ملک کی خاطر اپنا فرض ادا کریں۔

11:30am

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے این اے 130 لاہور میں ووٹ کاسٹ کیا اور اس کے بعد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچ گئے۔

11:15am

کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس میں تعمیر نو کمپلیکس میں واقع پولنگ اسٹیشن کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 29 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے کے شہداء میں 3 پولیس اہلکار اور 2 بچے بھی شامل تھے۔

زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا، جہاں چند کی حالت تشویش ناک بتائی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا خودکش تھا، حملہ آور پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونا چاہتا تھا، تاہم پولیس اور ایف سی جوانوں کے روکنے پر اس نے خود کو اڑا لیا۔

11:00am

یورپین یونین کے وفد نے این اے 53 اسلام آباد کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔

وفد کی قیادت کرنے والے چیف آبزرور مائیکل گیلر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں کافی جوش و جذبہ ہے اور ہم الیکشن کمیشن کے انتظامات سے کافی مطمئن ہیں۔

مائیکل گیلر نے بتایا کہ ہم نے بیلٹ پیپرز بھی چیک کیے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ دن امن سے گزرے گا۔

10:45am

لاڑکانہ کے حلقے این اے 200 میں شاہ محمد اسکول کے قریب کریکر دھماکے کے نتیجے میں بھگڈر مچنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ جاوید اکبر ریاض کے مطابق کریکر حملہ پیپلز پارٹی کے کیمپ پر کیا گیا۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ نے مزید بتایا کہ حملے کے باوجود پولنگ کا عمل روکا نہیں گیا اور ووٹنگ جاری ہے۔

10:40am

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بہو زینب سلمان دوبارہ گورنمنٹ جونئیر ماڈل ہائی اسکول ماڈل ٹاؤن میں واقع پولنگ اسٹیشن پہنچیں اور ووٹ کاسٹ کردیا۔

اس سے قبل سلمان شہباز کی اہلیہ ووٹر لسٹ میں گھرانہ نمبر ٹھیک نہ ہونے کی بناء پر واپس چلی گئی تھیں۔

زینب سلمان اپنے شوہر سلمان شہباز کے ساتھ ووٹ کاسٹ کرنے پہنچیں—۔ جیو نیوز اسکرین گریب

10:30am

بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے حلقے پی بی 22 سے تین جعلی پریزائیڈنگ آفیسرز کو گرفتار کرلیا گیا۔

دوسری جانب کوئٹہ کے علاقے گوالمنڈی سے ایک آزاد امیدوار کے تین محافظ گرفتار کرلیے گئے۔

10:15am

ترجمان پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں واقع سرسید کالج میں ان کے پولنگ ایجنٹ کو اندر نہیں جانے دیا جا رہا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پولنگ کا عملہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کی بھی حوصلہ شکنی کر رہا ہے۔

10:00am

خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 47 نواں کلی میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں میں فائرنگ کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

ڈی پی او صوابی سیدخالد ہمدانی کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

پی ٹی آئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ کی گئی—۔جیو نیوز اسکرین گریب

9:45am

الیکشن کمیشن نے این اے 254 پر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کی جانب سے وقت بڑھانے کی درخواست مسترد کردی۔

9:30am

کراچی کے حلقے این اے 246 لیاری بہار کالونی میں واقع پولنگ اسٹیشن میں ایک مشکوک شخص نے داخلے کی کوشش کی، جسے حراست میں لے لیا گیا۔

ایس پی لیاری افتخار لودھی کے مطابق مشکوک شخص نشے کی حالت میں تھا، جو خود کو پولیس اہلکار بتا رہا تھا۔

افتخار لودھی نے بتایا کہ مشکوک شخص کو چاکیواڑا تھانے منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مذکورہ پولنگ اسٹیشن میں 20 منٹ کے لیے پولنگ کا عمل روکا گیا۔

9:15am

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی بہو اور سلمان شہباز کی اہلیہ زینب سلمان ووٹ کاسٹ نہ کرسکیں۔

ذرائع کے مطابق زینب سلمان کا نام سیریل لسٹ میں نہیں تھا، لہذا وہ ووٹ کاسٹ کیے بغیر گھر روانہ ہوگئیں۔

9:00am

دیربالا کی تاریخ میں پہلی بار خواتین ووٹ کاسٹ کرنے باہر آگئیں اور گورنمنٹ پرائمری اسکول نمبر 21 پر پہلا ووٹ کاسٹ کیا گیا۔

دیر بالا کے حلقوں این اے 5 اور پی کے 12کے پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین ووٹرز کا رش دیکھنے میں آیا۔

8:30am

عام شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماؤں کے ووٹ کاسٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

[pullquote]سیاسی رہنماؤں نے کہاں کہاں ووٹ کاسٹ کیا؟[/pullquote]

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن لاہور، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سردار ہائی اسکول گڑھی شاہو، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے این اے 54 اسلام آباد، پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ نے سکھر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیرہ اسمعیل خان میں واقع ہائر سیکنڈری اسکول عبدالخیل میں ووٹ کاسٹ کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بہنوں بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری نے نوابشاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

8:15am

پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری

8:00am

عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا۔

[pullquote]پنجاب میں سب سے زیادہ 6 کروڑ ووٹرز[/pullquote]

پنجاب میں 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 870 اور سندھ کے 2 کروڑ 23 لاکھ 97 ہزار 244 افراد ووٹ ڈالیں گے جب کہ خیبرپختونخوا میں ایک کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار 299 اور بلوچستان میں 42 لاکھ 99 ہزار 494 ووٹرز اپنا حق استعمال کریں گے۔

اس کے علاوہ فاٹا کے 25 لاکھ 10 ہزار 154 اور اسلام آباد کے 7 لاکھ 65 ہزار 348 شہری ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کے مطابق ملک بھر میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی کل تعداد 11 ہزار 677 ہے جن میں قومی اسمبلی کے لیے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی تعداد 1805 ہے اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر 1623 آزاد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

ملک بھر میں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی تعداد 3856 ہے جب کہ 4399 امیدوار آزاد حیثیت میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات لڑرہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر 172 اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 386 امیدوار ہیں جب کہ اقلیتوں میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 44 اور صوبائی پر 113 امیدوار ہیں۔

[pullquote]95 جماعتیں الیکشن میں مد مقابل[/pullquote]

بابر یعقوب کے مطابق الیکشن کمیشن میں کل 120 جماعتیں فہرست میں شامل ہیں جن میں سے 95 جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ 95 میں سے 88 جماعتوں نے خواتین کے لیے پانچ فیصد نشستوں کی شرط پوری کی ہے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں 2 لاکھ 44 ہزار 687 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 17 ہزار کو حساس قرار دیا گیا ہے جہاں کیمرے نصب کردیئے گئے ہیں۔

[pullquote]انتخابی نتائج کا ترسیلی اور انتظامی سسٹم نصب[/pullquote]

الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نتائج کا ترسیلی اور انتظامی سسٹم نصب کیا جاچکا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کو دو مرتبہ کامیابی سے چیک کیا جاچکا ہے، عوامی استعمال کے لیے الیکشن کمیشن کی موبائل ایپ بھی تیار کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے نتائج کامیابی سے بھیجنے والے پریزائیڈنگ آفیسر کو ایک ہزار روپے انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔

18 لاکھ سے زائد انتخابی عملہ ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے

ملک بھر میں انتخابات کے لیے 18 لاکھ 19 ہزار سے زائد انتخابی عملہ خدمات سر انجام دے رہا ہے، جن میں 85 ہزار 307 پریزائیڈنگ افسران، 5 لاکھ 10 ہزار 356 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور 2 لاکھ 55 ہزار 178 پولنگ افسران شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 131 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور 840 سے زائد ریٹرننگ افسران مقرر کیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں 48 ہزار 610 پریزائیڈنگ افسران اور 2 لاکھ 81 ہزار 62 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران جب کہ ایک لاکھ 40 ہزار 534 پولنگ افسر تعینات کیے گئے ہیں۔

سندھ میں 17 ہزار 747 پریذائیڈنگ افسر، ایک لاکھ 22 ہزار 204 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور 61 ہزار 102 پولنگ افسر ڈیوٹی دے رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا اور فاٹا میں 14 ہزار 530 پریزائیڈنگ افسر، 83 ہزار 692 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور 41 ہزار 846 پولنگ افسران تعینات ہیں۔

اس کے علاوہ بلوچستان میں 4 ہزار 420 پریزائیڈنگ افسر، 23 ہزار 398 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور 11 ہزار 699 پولنگ افسر تعینات کیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے لیے 272 ریٹرننگ افسر اور 600 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر تعینات کیے ہیں جب کہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے 577 ریٹرننگ افسر اور ایک ہزار 140 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر تعینات کیےگئے ہیں۔

[pullquote]3 لاکھ سے زائد فوجی اہلکار سیکیورٹی پر مامور[/pullquote]

عام انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد فوجی اور 4 لاکھ 49 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر 2،2 فوجی اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

[pullquote]ووٹ کس طرح ڈالیں؟[/pullquote]

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق ووٹ ڈالنے کے لیے امیدوار کو اصل شناختی کارڈ لازمی ہمراہ لانا ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے ووٹرز کی آسانی کے لیے پولنگ اسٹیشن اور حلقہ انتخاب کی معلومات کے لیے ایس ایم ایس سروس بھی شروع کر رکھی ہے جس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ ووٹر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر 8300 پر ایس ایم ایس بھیج کر پولنگ اسٹیشن معلوم کرسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اشتہار کے مطابق ووٹ ڈالنے کے لیے ووٹر کو اصل شناختی کارڈ لازمی لانا ہوگا، زائدالمیعاد (expired) شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جاسکتا ہے، تاہم اس کے علاوہ کوئی بھی دستاویزات ووٹ ڈالنے کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گی۔

الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ پولنگ کے دن ووٹرز موبائل فون اور کیمرہ وغیرہ اپنے ساتھ پولنگ اسٹیشن نہ لائیں اور خواتین کے دستی بیگ لانے پر بھی پابندی ہوگی۔

[pullquote]ووٹ ڈالنے کا طریقہ[/pullquote]
ووٹر اپنے حلقے میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ایک ایک امیدوار کو ووٹ دے سکے گا، قومی اسمبلی کے لیے سبز اور صوبائی اسمبلی کے لیے سفید بیلٹ پیپر دستیاب ہوگا جن پر امیدواروں کے نام کے ساتھ ان کے انتخابی نشان موجود ہوں گے۔

ووٹر کو سب سے پہلے پولنگ اسٹیشن میں موجود افسر کو اپنا شناختی کارڈ دکھانا ہوگا جس کے بعد ووٹر کو ووٹرز فہرست میں موجود اپنا نام تلاش کرنے کے بعد وہاں انگوٹھا لگانا ہوگا، اس کے بعد ووٹر کے انگوٹھے پر سیاہی لگائی جائے گی۔

اس عمل کے بعد ووٹر کو بیلٹ پیپرز کی کتاب پر مختص جگہ پر انگوٹھا لگانا ہوگا جس کے بعد مقررہ افسر ووٹر کو سبز اور سفید رنگ کے دو بیلٹ پیپرز دے گا۔

پولنگ کے کمر ے میں ہی ووٹر خفیہ رائے شماری کے لیے مختص مقام پر جاکر اپنے من پسند امیدوار کے نشان پر ٹھپہ لگائے گا جس کے بعد سبز بیلٹ پیپر کو سبز بیلٹ باکس اور سفید بیلٹ پیپر کو سفید بیلٹ باکس میں ڈالنا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے