اقتدار ہی منزل ؟؟

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور متوقع وزیر اعظم عمران خان کے پہلے خطاب کو اگر ایک متوازن خطاب کہا جائے تو یہ بے جا نہ ہوگا.جس طریقے سے اور جن امور پر انہوں نے گفتگو کی اس سے بظاہر لگتا ہے کہ عمران خان ایک سلجھے ہوئے سیاستدان کے طور پر حکومتی امور کو آگے لے کر چلیں گے. لیکن اگر کسی کو یہ لگ رہا ہے عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی ملک میں دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی, پاکستان کا شمار ترقی پذیر ممالک سے ترقی یافتہ ممالک میں ہونے لگے گا, روپے کی قدر مضبوط ہوگی. پولیس, اور دیگر ادارے اپنا کام ٹھیک کرنے لگیں گے,کرپشن کا خاتمہ ہوجائے گا, ہر طرف خوشحالی ہوگی تو وہ خوابوں کی دنیا میں جی رہا ہے. انتخابات میں جیت کامیابی کی طرف پہلا قدم تو ضرور ہوسکتا ہے لیکن اصل امتحان کا سامنا عمران خان کو اب کرنا پڑےگا جو انتخابات میں جیتنے سے بھی زیادہ مشکل ہے. عمران خان کا سب سے پہلا امتحان حکومت کو بنانا اور وزراء کا انتخاب ہوگا.وفاق کے ساتھ ساتھ عمران خان کو صوبوں میں حکومت سازی یا اپوزیشن کے لئے دور اندیشی سے کام لینا ہوگا.مضبوط اپوزیشن عمران خان کے سامنے پھن پھیلائے ہر وقت کھڑی ہوگی اور کسی بھی طرح وہ عمران خان کو آسانی سے حکومت نہیں کرنے دے گی.
تا دم تحریر بیشتر سیاسی جماعتیں انتخابی نتائج مسترد کرچکی ہیں اور اب اس سے آئندہ کیا اثرات ہوں گے اس پر پھر لکھوں گا.

عمران خان نے اپنے خطاب میں سادگی اپنانے اور احتساب کا عمل خود سے شروع کرنے کا اعلان کیا لیکن کیا عمران خان ایسا کر پائیں گے ؟ ماضی میں پختونخوا میں حکومت بنانے کے بعد بھی ایسا ہی اعلان ہوا تھا لیکن وہاں قائم کردہ احتساب کا محکمہ اپنی موت آپ مر گیا. پھر کیا آپ جہانگیر ترین, زلفی بخاری, علیم خان کا احتساب کریں گے ؟ آئندہ حکومت کوایک بڑا چیلنج معیشت کو سنبھالا بھی ہے, پاکستانی معیشت اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہے اور متوقع حکمران جماعت قرضوں کا کشکول توڑنے کا دعوی کر رہی ہے جو کہ مستقبل قریب میں کسی طرح بھی ممکن نظر نہیں آ رہا.اسکے علاوہ خارجہ پالیسی عمران خان کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا. مزید برآں آپ نے ایک کروڑ نوکریاں دینے ,پچاس لاکھ گھر بنانے اور اس طرح کے اور بھی بہت سے اعلان کئےہیں جو بظاہر بہت خوش آئند ہیں لیکن ان پر عمل در آمد یقینا لوہے کے چنے چبانے کے ہی مترادف ہوگا.

میری دعا ہے کہ خان صاحب اپنے دور اقتدار میں پاکستان کے لیے وہ سب کرسکیں جسکے انہوں نے دعوی کئے ہیں کیونکہ اگر وہ اس میں کامیاب رہے تو پھر لوگ انکی خاطر ٹینکوں کے آگے بھی لیٹ جائیں گے لیکن اگر خان صاحب ڈلیور نہ کرسکے تو جس عوام نے انہیں اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا ہے وہ اتارنا بھی جانتے ہیں کیونکہ اب ہماری قوم کا شعور بیدار ہوچکا ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے