الیکشن 2018: نتائج کے امکانات کا ایک جائزہ

● پی ٹی آئی کو معقول تعداد میں نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ کی بزور "سرکار” مزید ٹوٹ پھوٹ کا رستہ شاید بند ہو جائے۔ اگر close سین ہوتا تو ججوں کو منھ پر مزید کالک ملنا پڑنی تھی۔ لیکن اگر پی ٹی آئی پنجاب میں حکومت بنانے کا فیصلہ کرتی ہے تو سرائیکی خطہ کے باقی ماندہ ارکان بہت نرم دل والے ہیں۔

● بہ ہر حال آئینی ترامیم کے لیے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مدد حاصل کرنے کی خاطر پی ٹی آئی کے لیے سیاسی رویے سیکھنے کے امکانات بھی کھلے ہیں۔ اب دیکھیے ان امکانات سے پی ٹی آئی کچھ سیکھتی ہے، یا وہی اپوزیشن mode کی حکومت بناتی ہے۔
▪ابھی تک انہوں نے spoiler کا کردار نبھایا، سیکھا اور master کیا ہے۔ اب نئے ذہن و نفسیات کی ضرورت ہے۔

● پی ٹی آئی کی سندھ اسمبلی میں visibility ملک اور پی ٹی آئی کے لیے ایک اچھا شگون ہے۔ لیکن کراچی میں مردم شماری کے متعلق تحفظات اور ایم کیو ایم کا منظر پر انتہائی کم رہنا alienation کو مزید بڑھائے گا۔

● پی ٹی آئی رائٹ، یعنی دائیں بازو کا کون سا رنگ ہے؟ پی ٹی آئی وہی کچھ ہے جو ن لیگ اور ق لیگ تھیں۔ Coordinates خود وضع کر لیجیے کہ کیا کہنا ہیں۔

▪جی بالکل neo-liberlaism تھوڑی سے دکھاوے کے فلاحی پہلو کے ساتھ دندناتے پھرتی نظر آ سکتی ہے۔

▪مختصرا، انشورنس کمپنیاں، پرائیویٹ تعلیمی ادارے، اور عسکریت و عسکری ادارے ترویج پائیں گے۔

▪ سرکاری تعلیمی اداروں کی outreach تو شاید بڑھے، لیکن نصاب سازی میں پہلے سے موجود خلجان و انتشار مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ تعلیم "یاہفتہ” ہی پیدا کرتے جانے کی توقع ہے۔

▪ ہاؤسنگ سیکٹر میں پی ٹی آئی اگر deliver کرنے میں اور efficiency کے ساتھ deliver کرنے میں کامیاب ہو گئی تو یہ اس کے لیے شہری آبادیوں میں مضبوط بنیاد بننے کا کام کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ اس سے عارضی ملازمتوں کے مواقع کے علاوہ کئی ایک صنعتوں کے فروغ کا باعث بنے گا۔ ہاؤسنگ سیکٹر کا فلاحی پہلو اگر بینکوں کے حوالے کر دیا گیا تو فلاح بھی فارغ۔ لیکن پبلک سیکٹر سے سرمایہ کاری مستقبل کی ووٹ بینکنگ بنانے کا موثر حوالہ اور ذریعہ بن سکتی ہے۔

▪ وزارت داخلہ اور خارجہ کے بعد وزارت خزانہ بھی boys کے ہاتھ جانے کے واضح امکانات ہیں۔

● بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے pariah state بننے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی دفاعی اداروں کے منظور نظر، لیکن بین الاقوامی طور پر، دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے حق میں bias، ملکی کو عالمی منظر نامے میں انتہائی نا پسندیدہ پوزیشن میں ڈال دینے کے امکانات رکھتا ہے۔

■ پس تحریر: عمران خان کو اب کرکٹ کی اصطلاحات کا استعمال تھوڑا کم کرنا چاہیے۔ کرکٹ میں فائنل جیت لیا تو کپ مل جاتا ہے، یہاں انتخابات جیتنے کے بعد کڑوے پیالے پینے پڑتے ہیں، اور کام کرنا پڑتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے