وزیراعلی پنجاب کون ہوگا؟

پنجاب میں ہوگی کس کی سرکار۔ کون ہوگا وزیر اعلی ۔چوہدری نثار علی خان فیورٹ۔

اس موجودہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو مجموعی طور پر ایک بہترین کامیابی ملی جس میں عمران خان کو عوام نے مینڈیٹ دے کر وفاق کا اختیار سونپ دیا ۔واقعی عوام نے ووٹ کا استعمال کیا اور گھروں سے نکلے اور عمران خان کے نام پر ووٹ ڈالے گئے بہت سی جگہوں پر غیر معروف امیدوار بھی عمرا ن خان کے نام پر ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ عمران خان پوری قوم کے لیے ایک امید ہیں ان کے قوم سے خطاب نے عوام الناس کی امیدیں اور بڑھا دیں ہیں ۔مشکل ترین حالات میں عمران خان کو ملک کی باگ دوڑ دے دی گئی ہے یعنی یوں کہوں کہ ایک موقع دے دیا گیا ہے عمران خان کے مزاج سےیہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ کچھ کر کے دکھا سکتے ہیں جو وہ کہہ رہے ہیں اگر اس کا 50 فیصد بھی کرکے دکھا دیں تو قوم کے مینڈیٹ کا احسان اتار دیں گے۔ اس تناظر میں پنجاب حکومت بہت اہمیت کی حامل ہوگی میں یوں کہوں کہ وفاق کا پہیہ معاشی اور انتظامی طور پر بھی پنجاب حکومت پر انحصار کرے گا۔ اس وقت ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف پنجاب حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں اس میں اہم کردار آزاد امیدوران اور جیپ کے 2 امیدوار ادا کریں گے۔جیپ کے2 امیدواران میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی شامل ہیں جو سیاسی طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر چوہدری نثار علی خان پنجاب حکومت کا حصہ بنتے ہیں تو دیکھنا یہ ہے کیا صورتحال رہے گی کیونکہ چوہدری نثار علی خان ہمیشہ کی طرح کسی بھی وفاقی سیٹ اپ کا اہم حصہ رہے ہیں اوراپنی ملک دوست سیاست کی وجہ سے ہر مکتبہ کی سیاست میں اہمیت کے حامل رہےہیں ۔ آز اد امیدوار کے طور پر گو کہ وہ غلام سرور خان کا مقابلہ نہ کر سکے اور دو قومی ایک صوبائی سیٹ پر ہار گئے لیکن ایک صوبائی سیٹ واضع اکثریت سے حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اگر چوہدری نثار علی خان پنجاب گورنمنٹ کا حصہ بنتے ہیں تو مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے لیے اہمیت کے حامل ہونگے اس کی وجہ ان کی سیاسی بصریت اور سابقہ ٹریک ریکارڈ ہے ۔

موجودہ حالات کے پیش نظر میں، ن لیگ یعنی شہباز شریف چاہیں گے کہ پنجاب میں چوہدری نثار علی خان ان کا دست وبازوں بنیں ۔ کیونکہ موجودہ حالات میں پنجاب سیٹ کو چلانے کےلیے ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر کی ضرورت ہے الیکشن کے بعد میاں شہباز شریف وفاق میں جاچکےہیں اور موجودہ سیاسی صورتحال میں اپنی اہم ذمیداریاں نبھانے کے لیے تیارہیں اور پاکستان تحریک انصاف کو ٹف اپوزیشن دینے کےلیے سوچ رہےہیں ۔ انکا فوکس وفاق رہے گا۔ دوسری جانب پنجاب میں کمانڈ کنٹرول بھی کسی نامناسب ہاتھ میں دینا نہیں چاہیں گے۔ میاں شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی دوستی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ موجودہ الیکشن میں اختلافات کے باوجود میاں شہباز شریف کا سوفٹ کارنر چوہدری نثار کے لیے قائم رہا ان کی کوشش رہی ہے کہ چوہدری نثار علی خان پارٹی میں واپس آ جائیں لیکن میاں نواز شریف کی شدت کی وجہ سے یہ پراجیکٹ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور چوہدری نثار علی خان کو آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنا پڑ ا جس سے پارٹی کو پورے پنڈی میں نقصاب پہنچا۔پارٹی میں دراڑ کی وجہ سے دونوں سیٹوں سے ن لیگ کو ہاتھ دھونا پڑا۔جس کا خدشہ شہباز شریف ظاہر کرتے رہے۔ اس وقت شہباز شریف کو بہترین مشاورت اور ملکی سیاست کے پیش نظر پارٹی کی بقاہ کے لیے چوہدر ی نثار علی خان ساتھ چاہیے ہوگا۔ اگر چوہدری نثار علی خان پنجاب میں پارٹی کے ساتھ واپس آتے ہیں تو پنجاب پارلیمان میں ایک بڑانام اور پارٹی سیاست کے سینئررہنما کی حیثیت سے چوہدری نثار علی خان کا مدمقابل کوئی نہیں ہے ۔بڑے بڑے برج پاکستان تحریک انصاف پہلے ہی گرا چکی ہے ۔ان کی پرفارمنس کچھ بھی نہیں رہی پارٹی ٹکٹ کے بغیر چوہدری نثار علیخان نے یہ ثابت کیا وہ اپنا ایک مضبوط حلقہ احباب رکھتےہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے مدمقابل دوسری پوزیشن پر رہے اور پارٹی کانام ونشان بھی کہیں پر نہیں تھا ہر جلسے میں چوہدری نثار علی خان یہ برملا کہتے تھے کہ اس حلقے میں مسلم لیگ ن میں ہوں جو انہوں نے ثابت کیا ۔

اب رہی بات چیف منسٹر پنجاب کی اگر چوہدری نثار علی خان پنجاب پارلیمان میں ن لیگ کے ساتھ مل کر بیٹھے تو چوہدری نثار علی خان سے بڑا نام اور بہتر سیاست کو سمجھنے والا رہنما پنجاب میں کوئی اور میسر نہ ہوگا۔ میاں شہباز شریف کی خواہش کوشش یا ایڈجیسمنٹ بھی یہ ہوسکتی ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو وزیرا علی کے لیے کھڑا کر دیا جائے ۔ کیونکہ اس وقت پنجاب پارلیمان میں پارٹی لیڈرشپ میںبڑانام چوہدری نثار علی خان ہی ہیں۔باقی کچھ تو ہار گئے کچھ قومی اسمبلی کا حصہ بن گئے ان کو پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کےلیے نثار علی خان سے بہتر آپشن کوئی اور نہیں ملے گے۔ اگر چوہدری نثار علی خان شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں تو پنجاب گورنمنٹ کا دارومدار چوہدری نثار علی خان کے اردگرد ہوگا۔ دوسری جانب اگر ن لیگ کے سے الحاق کے بعد چوہدری نثار علی خان کا نام سامنے آتے ہی عمران خان بھی اپنی دیرینہ دوستی اور چوہدری نثار علی خان کی شخصیت کے معترف ہونے کی وجہ سے ان کو پنجاب کا اختیار دینے کے لیے سپورٹ کردیں ۔ کیونکہ چوہدری نثار علی خان اور عمران خان نے بھی پوری الیکشن کیمپین میں ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائی نہیں کی۔ عمران خان کی برملا خواہش رہی کہ چوہدری نثار علی خان ان کی ٹیم کا حصہ بنے جس کا چوہدری نثار علی برملا اظہار کرتے رہے اور چوہدری نثار علی خان نے ہمیشہ عمران خان اور ان کی 35 سالہ پرانی دوستی کا ذکر کیا۔ اب اگر ن لیگ چوہدری نثار علی خا ن کو تسلیم نہیں کرتی جیسا کہ صوبائی حلقوں میں  مخالفت موجود ہے تو عمران خان کی یہ خواہش ہوگی کہ وہ پنجاب میں ان کی ٹیم میں شامل ہوجائیں اگر چوہدری نثار علی خان پاکستان تحریک کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں تو عمران خان کے پاس بھی ان سے بہتر آپش پوری پارلیمان میں کوئی اور موجود نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ چوہدری نثار علی خان کردار اور سابقہ سیاسی ٹریک ریکارڈ ہے۔ عمران خا ن کےساتھ ملنے پر بھی تحریک انصاف کی پنجاب گورنمنٹ میں بھی چوہدری نثار علی خان اہمیت کے حامل ہونگے یہ واحدلیڈر ہیں جو اس وقت پنجاب پارلیمان کا حصہ ہیں  جو وفاق سطح کا اسٹریچر رکھتے ہیں اور پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہےہیں اور عمران خان کی خواہش رہی ہے کہ چوہدری نثار علی خان ان کے ساتھ شامل ہوجائیں تو پنجاب میں شاہد عمران خان کا یہ سوفٹ کارنر چوہدری نثار علی خان کو میسر ہو۔ اب چوہدری نثار علی خان پنجاب کے منج پر چاہیے وہ ن لیگ کے ساتھ ملیں یا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ دونوں پوزیشن پر پنجاب میں چوہدری نثار علی خان کا مدقابل سیاستدان کوئی بھی نہیں ۔ عمران خان کے مزاج میں یہ شامل ہے کہ صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہیں ویسے بھی وہ چوہدری نثار علی خان کی صلاحیت کے مدا رہے ہیں۔ حکومت پنجاب میں پوری پارلیمانی سیاست میں اس وقت بڑا نام چوہدری نثار علی خان کا آ رہا ہے ۔۔ دونو ں پارٹیوں کو پنجاب حکومت چلانے کے لیے تجربہ کار سیاستدا ن کی صورت میں اور چوہدری نثار علی خان سے بہتر آپشن کوئی اور نہیں ۔ کیونکہ پورے ملک کا دارمدار پنجاب حکومت پر ہے۔ اب فیصلہ چوہدری نثار علی خان کے ہاتھ میں ہے کہ وہ کس کے ساتھ جا کر بیٹھتے ہیں دونوں جانب سے یہ کوششیں جاری ہیں ۔دونوں پارٹیاں پنجاب میں چوہدری نثار علی خان کو اپنا حصہ بنانے کےلیے تیار ہیں اگر چوہدری نثار علی خان پنجاب پارلیمان کے منج پر بیٹھ گئے تو پنجاب حکومت کا دائرہ انہیں کے گرد گھومے گا۔ لیکن دوسری جانب یہ سننے میں آرہا ہے کہ وہ شاہد یہ سیٹ چھوڑ دین لیکن شاہد چوہدری نثار علی خان اپنے ووٹر ز جنہوںنے ان کو پنجاب کی ایک سیٹ جیت کر دی ان کے اس مینڈیٹ کو قبول کریں گے اور پنجاب گورنمنٹ میں اہم پوزیشن پر جائیں گے ۔ دونوں حکومت بنانے والی پارٹیوں میں چوہدری نثار علی خان کی اہمیت واضع ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب کا اقتدار کس کے ہاتھ جاتا ہے جس کے ہاتھ بھی جائے

چوہدری نثار علی خان حکومتی پارٹی کا اہم حصہ ہونگے سننے میں یہ بھی آرہا ہے کہ اگر چوہدری نثار علی خان کی ن لیگ میں واپسی ہوجاتی ہے تو ان کا نام وزیر اعلی کے لیے پیش کر دیا جائے گا اور وزیر اعلی کے امیدوار کی حیثیت سے عمران کی بھی حمایت ان کو میسر آ سکتی ہے۔ اگر نہیں تو عمران خان کی خواہش ہوگی کہ چوہدری نثار علی خان بائے الیکشن میں قومی سیٹ کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں ۔وزیر اعلی پنجاب یا پنجاب حکومت میں اہم کردار چوہدری نثار علی خان ہر صورت میں رہے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے