الیکشن 2018 پر بطور ایک پولنگ سٹافر کچھ مشاہدات

●اس دفعہ الیکشن کے لیے استعمال ہونے والی سٹیشنری اور دیگر سامان کا معیار پچھلے الیکشنز کے مقابلے میں بہت اچھا تھا۔

● نتائج کو الیکٹرانیکلی ECP کے server تک پہچانے کے اینڈرائید app کے متعلق مجھ جیسے تو day one سے ہی skeptic تھے؛ خدشہ تھا کہ سسٹم بیٹھ جائے گا۔ اور ایسا ہی ہوا۔ میری جس انتخابی مرکز پر ذمے داری تھی وہاں 04 پولنگ سٹیشن تھے۔ ہم سب سے پہلے یعنی پولنگ کے ختم ہونے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد، یعنی 7:30 تک، manual نتائج مرتب کر چکے تھے اور ایجنٹس کو دے چکے تھے۔ اس سے پہلے ہی ہماری ٹیم کا ایک segment نتائج کا RTS نظام یعنی Result Transmision System استعمال کر کے نتیجہ الیکشن کمیشن کے Server میں feed کر چکا تھا۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی ساتھ والے پولنگ سٹیشن سے پتا چلا کہ RTS نظام سے نتائج اپلوڈ کرنا نا ممکن ہو گیا ہے۔ Device compromised کا error display ہونا شروع ہو گیا تھا۔

● نتائج کی آٹو میشن اور اپلوڈنگ تو ایک طرف، نتیجہ بنانے کا manual نظام بھی بہت پیچیدہ اور مشکل ہوتا ہے۔ بہت سارے لوگ اس قدر تکنیکی complexity کو handle کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہوتے۔ نتائج میں تاخیر کی تکنیکی وجوہات میں سے یہ بھی ایک انتہائی اہم نکتہ اور وجہ ہوتی ہے۔

● اس کے بعد اسے RO کے دفتر تک پہنچانے میں ابھی اچھے خاصے logistics کے مسائل حائل ہوتے ہیں۔ SOPs یہ ہیں کہ آپ پرائیویٹ vehicle پر نتائج لے کر نہیں جا سکتے۔ صرف الیکشن کمیشن کی hired اور contracted سواری استعمال کرنا ہوتی ہے۔ اب یہ conveyance بھلے ایک پولنگ کے عملے نے کب کا نتیجہ بنا رکھا ہو، وہ ساتھ کے مرکز کے پولنگ سٹیشنوں کے مشکل میں پھنسے، اور تاخیر کا شکار وگوں کے کام ختم ہونے سے پہلے نہیں لے جا سکتے۔ اس لیے بھی نتائج رکے رہتے ہیں۔

● اس کے علاوہ RO آفس میں بہت ہی زیادہ ہجوم ہوتا ہے۔ لوگ کتنے گھٹنوں سے over worked اور stressed up ہوئے ہوتے ہیں۔ اس دوران بھی workload handling میں مسئلے آتے ہیں۔ RO آفس کے ذیلی دفاتر بننے چاہییں۔ ایک ہی مقام پر سینکڑوں پولنگ سٹیشنوں کے عملے کا آ جانا مسائل کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔

● اور جہاں neck to neck مقابلہ ہو، وہاں پردہ نشین بھی کچھ پر اسرار shots کھیلتے ہیں۔ بڑے شہروں جیسا کہ اسلام آباد وغیرہ ہے، وہاں الیکشن والے دن ووٹ ڈلوانے کے سلسلے میں کوئی اندھیر نگری نہیں کی جاتی، بہت زیادہ observers کی نظر ہوتی ہے۔

● اب دوبارہ اپنے ذاتی تجربے کے بیان کی طرف آوں گا۔ آج جب پولنگ شروع ہوئی تو ہمارے یہاں تعینات فوج کے جوان کسی عجیب سی ذمے داری کے احساس سے بوجھل دکھائی دیے۔ ایسے لگا جیسے وہ ہمیں سیکیورٹی دینے سے زیادہ ہماری supervision کرنے آئے ہیں۔ شروع شروع میں تو ہر کچھ دیر بعد کبھی کچھ پوچھتے، کبھی کچھ۔ خیر اچھا ہوا جب انہیں باور کرایا گیا کہ آپ بیلٹ باکسوں کی seals کے نمبر وغیرہ نوٹ کرنے اور پوچھنے کی تکلیف نا اٹھائیں، تو شکر ہے اس کے بعد اپنے اپنے دائرے ترتیب پا گئے۔ بعد میں ان سے light hearted mood میں گپ شپ بھی چلتی رہی۔ اچھا انسانی رشتہ ترتیب پا گیا۔

پس تحریر: اس دفعہ کے الیکشن day کی سب سے بڑی خامی RTS کا نا کام ہونا رہی۔ سب سے اچھی بات سٹیشنری کا بہتر معیار رہا۔ سیکیورٹی کی بہت زیادہ تعیناتی، پولنگ بوتھ کے بالکل پاس بھی، بوجھل پن کا احساس دیتی رہی۔ جو سیکیورٹی والے تعینات تھے وہ خدا نا خواستہ کسی دہشت گرد کو سنبھالنے کے تو قابل نہیں دکھائی دیتے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے