کامیابی کے بعد وزارت عظمیٰ کی شیروانی تک کا سفر

25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق گو کہ قومی اسمبلی میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔

اب تک کے نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے 100 سے زیاد ہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن دوسری اور پاکستان پیپلز پارٹی تیسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

ان ابتدائی اعدادو شمار سے یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان کا اگلا وزیراعظم تحریکِ انصاف سے ہوگا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ پاکستان کے آئندہ وزیراعظم جو کہ ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ہو سکتے ہیں، کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب تک پہنچنے کے لیے مزید کتنے مراحل سے گزرنا ہو گا؟

[pullquote]انتخابی اخراجات کی تفصیلات، کامیابی کا نوٹیفکیشن[/pullquote]

قوانین کے تحت قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہونے والے امیدواروں کے لیے لازم ہے کہ وہ الیکشن کے بعد دس روز کے اندر اندر انتخابی مہم میں کیے گئے اخراجات کی تفصیلات جمع کروائیں گے۔

تفصیلات موصول ہونے کی مدت کے خاتمے پر پانچ اگست 2018 کے بعد الیکشن کمیشن ان امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔

اس دوران آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے امیدواروں کے لیے ضروری ہے کہ کامیابی کا نوٹیفکشن جاری ہونے کے تین دن کے اندر اندر وہ کسی نہ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے بارے میں فیصلہ کر لیں۔

اسی دوران قومی اسمبلی میں مجموعی نشستوں کی تناسب سے سیاسی جماعتوں کی مخصوص نشستوں پر خواتین اور اقلیتی اراکین کے ناموں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

قومی اسمبلی میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کی تعداد 60 میں سے جن میں سے 33 پنجاب، 14 سندھ، 9 خیبر پختونخوا اور چار بلوچستان کی خواتین کے لیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے جو کوٹہ مقرر کیا گیا ہے اس کے مطابق ساڑھے چار جنرل نشستوں کے بدلے کسی بھی جماعت کو خواتین کی ایک نشست الاٹ کی جائے گی۔

[pullquote]حلف برداری اور سپیکر کا انتخاب[/pullquote]

اس عمل کے بعد صدرِ پاکستان ممنون حسین قومی اسمبلی کا اجلاس بلوائیں گے۔ گذشتہ اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں وہ تمام نو منتخب اراکین سے حلف لیں گے۔

قومی اسمبلی کے اراکین کی حلف برادری عموماً ایک دن میں مکمل نہیں ہوتی، اس لیے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب اگلے دن ہوتا ہے۔

سپیکر کے انتخاب کا شیڈول جاری ہونے کے بعد ووٹنگ کے ذریعے نیا سپیکر مقرر کیا جاتا ہے۔
الیکشن 2018 کے بعد بننے والی اسمبلی کا پہلا اجلاس بلوانے کے لیے چھ، دس اور گیارہ اگست کی تاریخیں زیرِ غور ہیں۔
[pullquote]وزیراعظم کا انتخاب[/pullquote]

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر مقرر ہونے کے بعد اگلا مرحلہ وزیراعظم کا انتخاب ہوتا ہے۔

وزیراعظم پاکستان کے عہدے کے لیے سیاسی جماعتیں اپنے امیدوار نامزد کریں گی جس کے بعد وزیراعظم کے الیکشن کا شیڈول جاری ہو گا۔

شیڈول جاری ہونے کے بعد وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ایوان میں ہی خفیہ ووٹنگ ہو گی۔

پاکستان کا وزیراعظم وہی شخص بن سکتا ہے جسے 342 کے ایوان میں کم سے کم 172 اراکین کی حمایت حاصل ہو۔
ووٹوں کی گنتی کے بعد سیپکر کامیاب امیدوار کے نام کا اعلان کریں گے اور پھر وزیراعظم کے انتخاب میں کامیاب ہونے والا امیدوار قومی اسمبلی کے اجلاس سے مختصر خطاب کرتا ہے۔

جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا لیکن اس وقت تک کا کامیاب امیدوار وزیراعظم نہیں کہلائے گا جب تک وہ اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھا لیتا۔

[pullquote]شیروانی میں حلف برداری[/pullquote]

قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے فوری بعد ایوانِ صدر میں تقریب حلف برادری منعقد ہو گی اور پھر صدر پاکستان ممکنہ طور پر کالے رنگ کی شیروانی میں ملبوس (عمران خان) سے حلف لیں گے۔ ‘میں (عمران خان) ۔۔۔ بحیثیت وزیراعظم خلوصِ نیت سے پاکستان کا حامی و وفادار رہوں گا۔‘

کامیابی سے وزیراعظم کی شیروانی پہنے تک کا یہ سفر ممکنہ طور پر دو ہفتوں پر محیط ہے۔

تحریک انصاف نے نئے وزیراعظم کی حلف برداری 14 اگست یعنی یومِ آزادی سے پہلے پہلے کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ ‘وزیراعظم عمران خان’ یوم آزادی کی تقریبات میں سرکاری اعزاز کے ساتھ شرکت کریں۔

[pullquote]بشکریہ بی بی سی اُردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے