ًمولانافضل الرحمان کے نام ایک اہم خط

جب بہار آئ تو صحرا کی طرف چل نکلے

ادھر الکشن رزلٹ شروع ہوئے اورادھر خاکسار کودفتری مصروفیات کے سلسلے میں سعودی کے عرب کے صحرا(ربع الخالی) میں ایک ہفتہ کیلئے جانا پڑ گیا ہے جہاں ضروری بات کیلئے بھی صرف سیٹیلائٹ فون کا آسرا ہے- قریب ترین موبائل سگنل،500 کلومیٹر دور ایک شہر”شرورہ” میں میسر ہے، جسکے ایک ہوٹل میں بیٹھ کریہ پوسٹ لکھ رہا ہوں-بایں ہمہ، کچھ بھی نہ لکھنے کا ارادہ تھا مگر مولانا کی کل جماعتی کانفرنس سنی تویہ عرضداشت لکھنا ضروری معلوم ہوا-

جناب مولانا صاحب!

میرا خیال ہے کہ مجھ سے زیادہ آپکا بہی خواہ شاید ہی کوئ اور ہوگا-الکشن سے قبل میرا اندازہ یہ تھا کہ ایم ایم اے کو قومی اسمبلی میں 15 سیٹیں ملیں گی( جودرست نکلا) جبکہ صوبائ حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی(جو غلط نکلا)-اسکی وجوہات پہ لکھنے کی اس لئے ضرورت نہیں کہ نہ تو آپ نے اس پہ غور کرنا ہے اور نہ ہی اب غور کرنے سے کچھ حاصل ہونے والا ہے-

آپ کے ساتھ میرا گذشتہ تجربہ یہی رہا ہے کہ پچھلے 7 سال سے تکرار کے ساتھ تین باتیں عرض کرتا رہا ہوں مگر آپ نے اسکے الٹ ہی کیا- ایک یہ کہ یہودی ایجنٹ والی بات نہ کیا کریں کہ یہ بیک فائر کیا کرتی ہے- دوسرے یہ کہ علمائے دیوبند کی صد سالہ سیاسی جماعت کو خاندانی جماعت نہ بنائیں( بالخصوص اپنے بیٹے کو ٹکٹ نہ دیں)- تیسرے یہ کہ جماعت اسلامی سے اتحاد نہ کریں- یہی گذارشات،اپنی کتاب میں بھی درج کیں اورآپ نے ملاحظہ بھی کیا مگر آپ نے الکشن 2018ء میں دوبارہ یہی کام کیا-

جب آپ ایم ایم اے بنانے جارہےتھے تو تفصیل سے عرض کیا تھا کہ اسکے نیتیجے میں آپ اپنی قومی سیٹ ہار سکتے ہیں-جوابی واٹس اپ پیغام میں آپ نے فرمایا کہ پانی کی سطح پہ تیرتے پتوں پہ نہیں بلکہ گہرائ میں اترتجزیہ کرنا چاہیئے-(چنانچہ اس گہرائ میں دیکھنے سے جماعت کھائ میں جاگری ہے)-

محترمی! آپ بخوبی جانتے ہیں کہ اداروں کوجو آئینی اختیارات حاصل ہیں،اس بنا پر اگر وہ دھاندلی کرنا چاہیئں تو دس بار الکشن کروا لیں تب بھی انکی مرضی کا ہی رزلٹ نکلے گا(جیسا کہ 1970 کے الکشن کے بعد ہر بار ہوتا آیا ہے)- اس باردھاندلی ضرور ہوئ ہے مگر نون-لیگ کے ساتھ نہ کہ آپ کے ساتھ- اور جن لوگوں نے نون-لیگ کے ساتھ ہاتھ کیا ہے، انہوں نے کوئ زیادتی نہیں کی بلکہ اپنا پرانا ادھار چکایا ہے-تاہم، اس بار کم از کم ڈیرہ اسماعیل خان کی سطح پر کوئ دھاندلی نہیں ہوئ-

بات یہ ہے کہ تاریخ کا پہیہ چل چکا ہے اور اگرمولانا کی سیٹ پر دوبارہ الکشن ہوگئے توآپ کو پہلے سے بھی زیادہ شکست ہوسکتی ہے( جیسا کہ پچھلی بار ضمنی الکشن میں لکی مروت میں ہواتھا )-اس لئے عرض کرتا ہوں کہ احتجاجی تحریک کا کوئ فائدہ نہیں ہوگا- پاکستان آرمی کی نئی سٹرٹجی یہ لگتی ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہا جائے- اگر ایسا ہوا تونہ انکو ” اثاثوں” کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی” اثاثہ جات کے بروکرز” سے بلیک میل ہونے کا ڈرہوگا- چنانچہ، آپ کی اس احتجاجی تحریک کا نتیجہ بھی آپکی ذات اورجماعت کیلئے بیک فائر کرسکتا ہے-

میں تو یہی عرض کرسکتا ہوں کہ اس بار، فرصت کے عرصہ کو غنیمت سمجھ کر، جماعت کےنظم پر توجہ دی جائے- کرنی تو آپ نے اپنی ہی ہے اور کسی دوسرے کی بات سننا آپ کو گوارا نہیں ہوتا تاہم، خاکسارنے اپنا فرض اداکردیا ہے-
والسلام

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے