بغیر احتساب کے الیکشن ،بہت بڑافساد

‎‏

اب آپ کو سمجھ آرہی ہے کہ کیوں ہم اس بات کی مخالفت کررہے تھے کہ بغیر احتساب اور نظام کی درستگی کے الیکشن کرانا ایک بہت بڑے فساد کا باعث بن جائے گا اور آنے والی حکومت غیر مستحکم رہے گی۔ اب وہی ہورہا ہے کہ جس کا ہمیں خطرہ تھا۔

‎‏سارے پاکستان دشمن اور غلیظ خائن سیاست باز کہ جن کو الیکشن سے قبل جیل میں ہونا چاہیے تھا، اب وہی سب اکٹھے ہو کر الیکشن کو مسترد کرچکے ہیں، مکمل فساد پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور آنے والی حکومت کو نابننے دینگے، اگر بن گئی تو غیر مستحکم کریں گے۔

‎‏اس سیاسی نظام کی سب سے غلیظ بات یہ ہے کہ قومی اسبملی کے 272 اراکین میں سے کم از کم 260 تو ایسے ہونگے کہ جو پانچ سے دس کروڑ یا اس سے بھی زیادہ روپیہ خرچ کرکے اسمبلی میں پہنچے ہیں۔ انہوں نے یہ روپیہ پاکستان کو صدقہ نہیں کیا، مزید کمائی کیلئے سرمایہ کاری کی ہے۔

‎‏یہ لازمی امر ہے کہ جب کوئی قومی اسمبلی کا ممبر دس کروڑ خرچ کرکے الیکشن جیتے گا تو وہ اگلے چند سالوں میں کئی گنا منافع کے ساتھ اپنی سرمایہ کاری کو فائدہ مند بھی بنانا چاہے گا۔ ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جو اپنی اس سرمایہ کاری کو ایمانداری کے نام پر ضائع ہونے دے۔

‎‏دیگر جماعتوں کے ایم این اے یا ایم پی اے ہوں یا پی ٹی آئی کے، سوائے گنتی کے چند لوگوں کے باقی تمام سینکڑوں لوگ صرف کمانے آئے ہیں، ”ڈویلپمنٹ فنڈ“ لینے آئے ہیں، کنٹریکٹ اور ٹھیکے لینے آئے ہیں، اپنی پسند کے تھانیدار اور پٹواری لگوانے آئے ہیں.‎‏اس کے علاوہ ان کی اور کوئی نیت نہیں ہے

‎‏صرف اس وقت کے حالات دیکھ لیں۔ ایک ایک صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کا آزاد ممبر 20 سے 50 کروڑ میں بک رہا ہے۔ یہ ہے وہ منافع کہ جس کیلئے یہ کروڑوں کی سرمایہ کاری کرکے اسمبلی میں پہنچتے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ممبران کا بھی یہی حال ہے۔

‎‏اگر پی ٹی آئی اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہے، اور اپنے وعدے کے مطابق عمران ان ممبران اسمبلی کو رشوت کے طور پر دیئے جانیوالے اربوں روپے کے ”فنڈ“ روک لیتا ہے، تو یہی ممبران عمران کے خلاف بغاوت کردیں گے۔ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ یہ لوگ پاکستان کی خدمت کرنے آئے ہیں۔

‎‏ہم چاہتے تھے کہ انتخابات سے قبل ایک ایسا نظام قائم کردیا جائے کہ جس میں آج فساد برپا کرنے والے بدکردار غدار الیکشن میں حصہ ہی نہ لے سکیں اور وہ لوگ ممبران اسمبلی بنیں کہ جو سچے دل سے ملک کی خدمت کیلئے آگے آئیں، منافع بخش سرمایہ کاری کیلئے نہیں۔

‎‏بہرحال، اب پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!

‎‏ہم ہر حال میں ان الیکشن کے خلاف طوفان کھڑا کرنے والے خبیثوں کا مقابلہ بھی کریں گے، انہیں رسوا بھی کریں گے، اور کوشش کریں گے کہ مرکز میں ایک مضبوط محب وطن حکومت بن سکے۔
‎‏مگر سچ یہ ہے کہ اب ہمارا کام بہت مشکل ہوگیا ہے۔

‎‏یہ بات ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس اتنی بھاری ذمہ داری اٹھانے کیلئے قابل لوگ نہیں ہیں۔ ہمارے پاس بہت سے ایسے قابل ترین اور اچھے لوگوں کے نام موجود ہیں کہ جو آنے والی حکومت کی معاونت کرسکتے ہیں، مگر ان کے نام ہم یہاں ظاہر نہیں کریں گے۔

‎‏پاکستان کو ایک مضبوط حکومت کی ضرورت ہے۔ غلیظ نظام میں بغیر احتساب کے الیکشن کرانے کے نتیجے میں اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کے پاس اکثریت بھی نہیں ہے اور جیتنے والے ممبران اسمبلی اپنی سرمایہ کاری پر منافع بھی چاہتے ہیں۔ ایسے میں ”نیا پاکستان“ بنانا کوہ ہمالیہ سر کرنا ہوگا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے