قومی اسمبلی، مخصوص نشستیں اور عام آدمی

اکثر دوستوں کے فون آرہے ہیں جن میں سے زیادہ تعداد عام لوگوں کی ہے وہ صحافی نہیں مگر انہیں قومی اسمبلی کی عمومی نشستوں اور مخصوص نشستوں کے تناسب اور تقسیم میں دلچسبی ہے۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ عام لوگ پاکستان کی جمہوریت اور سیاست میں دلچسبی لے رہے ہیں۔ انہوں نے فرمائش کی ہے کہ ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کی نشستوں سے متعلق انہیں تفصیل سے آسان زبان میں سمجھایا جائے۔

پاکستان میں قومی اسمبلی کی کل 342 نشستیں ہیں جن میں سے 272 عمومی نشستیں، 60 خواتین کے لئے مخصوص جبکہ 10 نشستیں اقلیتیوں کے لئے مخصوص ہیں۔  272 عمومی نشستوں پر عام انتخابات ہوتے ہیں۔ اسی لئے ملک میں انتخابی حلقوں کی تعداد بھی 272 ہے۔

ان 272 حلقوں میں 39 حلقے خیبر پختونخواہ، 12 حلقے فاٹا، 3 حلقے اسلام آباد، 141 حلقے پنجاب، 61 حلقے سندھ جبکہ 16 حلقے بلوچستان میں ہیں۔

قوی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں 60 نشستیں خواتین کے لئے مخصوص ہیں۔ ان 60 مخصوص نشستوں میں سے پنجاب کا حصہ 35، سندھ کا حصہ 14، خیبر پختونخواہ کا حصہ 8 جبکہ بلوچستان کا حصہ 3 نشستیں ہے۔

قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں اقلیتوں کے لئے 10 نشستیں مخصوص کی گئی ہیں مگر یہ نشستیں صوبوں کی بجائے پورے پاکستان کے لئے مخصوص ہیں۔

اب آئیں اس فارمولے کی طرف کہ مخصوص نشستیں مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان کس طرح تقسیم کی جاتی ہیں۔

قومی اسمبلی میں پنجاب کی عمومی نشستیں 141 جبکہ خواتین کے لئے مخصوص نشستیں 35 ہیں۔ یوں 141 کو35 پر تقسیم کریں تو جواب4.02 آتا ہے یعنی پنجاب سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی پانے والی ہر سیاسی جماعت کو 4.02  عمومی نشستوں کے بدلے خواتین کی ایک نشست ملے گی۔  مثال کے طور پر اگر ،پنجاب سے مسلم لیگ نواز نے قومی اسمبلی کی 141 نشستوں میں سے 62 نشستیں حاصل کی ہیں تو ان کے حصے میں خواتین کی 35 مخصوص نشستوں میں سے15.42  نشستیں آئیں گی۔ یعنی 62 کو 4.02 پر تقسیم کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں سندھ کی عمومی نشستوں کی تعداد 61 جبکہ خواتین کے لئے مخصوص نشستوں کی تعداد 14 ہے۔ یوں61  کو 14 پر تقسیم کریں تو جواب 4.35 آتا ہے یعنی سندھ سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی پانے والی ہر سیاسی جماعت کو 4.35 عمومی نشستوں کے بدلے خواتین کی ایک نشست ملے گی۔  مثال کے طور پر سندھ سے پیپلز پارٹی نے سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 نشستوں میں سے 36 نشستیں حاصل کی ہیں تو ان کے حصے میں خواتین کی 14 مخصوص نشستوں میں سے 8.27 نشستیں آئیں گی۔ یعنی 36 کو 4.35 پر تقسیم کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں خیبر پختونخواہ کی عمومی نشستوں کی تعداد 39 جبکہ خواتین کے لئے مخصوص نشستوں کی تعداد 8 ہے۔ یوں 39 کو 8 پر تقسیم کریں تو جواب 4.87 آتا ہے یعنی خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی پانے والی ہر سیاسی جماعت کو4.87 عمومی نشستوں کے بدلے، خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ مثال کے طور پر تحریک انصاف نے اگر خیبر پختونخواہ میں قومی اسمبلی کی 39 نشستوں میں سے 30 نشستیں حاصل کی ہیں تو ان کے حصے میں خواتین کی 8 نشستوں میں سے 6.16نشستیں آئیں گی۔ یعنی 30 کو4.87 پر تقسیم کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں بلوچستان کی عمومی نشستوں کی تعداد 16 جبکہ خواتین کے لئے مخصوص نشستوں کی تعداد 3 ہے۔ یوں 16 کو 3 پر تقسیم کریں تو جواب 5.33 آتا ہے یعنی بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی پانے والی ہر سیاسی جماعت کو 5.33عمومی نشستوں کے بدلے، خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ مثال کے طور پر متحدہ مجلس عمل نے اگر بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 16 نشتوں میں سے 6 نشستیں حاصل کی ہیں تو ان کے حصے میں خواتین کی 3 نشستوں میں سے 1.12نشستیں آئیں گی۔ یعنی 6 کو5.33 پر تقسیم کیا جائے گا۔

اقلیتوں کے لئے مخصوص 10 نشستیں کیونکہ پورے پاکستان سے ہیں، اس لئے ان کے لئے فارمولا سادہ سا ہے۔ قومی اسمبلی عمومی نشستیں 272 ہیں اور اقلیتوں کے لئے 10۔ یہاں 272 کو 10 سے تقسمیم کردیا جائے گا یعنی 27.2 نشستوں کے بدلے ایک اقلیتی نشست ملے گی۔ فرض کریں اگر تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 272 عمومی نشستوں میں سے 116 نشستیں حاصل کی ہیں تو اس کے حصے میں اقلیتوں کی 4.26نشستیں آئیں گی۔ یعنی 116 کو27.2 پر تقسیم کیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے